Inquilab Logo

جے جوان جے کسان نعرے کیساتھ ملک کے تمام طبقات کو جوڑنے کا عہد

Updated: February 15, 2021, 10:45 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

پلوامہ حملے کی دوسری برسی پر اور سیاہ زرعی قوانین کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے شہید ہونے والے کسانوں کو شہر ومضافات کے مختلف علاقوں میں کینڈل مارچ اور خاموش احتجاج کے ذریعے خراج عقیدت پیش کیا گیا

Pulwama Anniversary - Pic : Inquilab
پلوامہ برسی ۔ تصویر : انقلاب

پلوامہ حملے کی دوسری برسی پر شہید ہونے والے جوانوں کو یاد کرنے اور ۳؍ زرعی قوانین کے خلاف ۸۱؍دنوں سے زبردست احتجاج کرنے کے دوران شہید ہونے والے کسانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے شہر اور مضافات کے الگ الگ علاقوں میں کینڈل مارچ، مشعل روشن کرکے اور خاموش رہ کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اسی دوران پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے وقت یعنی سوا ۳؍ بجے سی ایس ایم  ٹی میں بی ایم سی دفتر کے سامنے شہید جوانوں کی یاد میں بنائے گئے اسمارک کے پاس جمع ہوکر بھی شہید جوانوں کو  یاد کیا گیا۔ یہ کینڈل مارچ اور خاموش احتجاج سنیکت کسان سنگھرش مورچہ کی آواز پر کیا گیا اور اس میں مختلف تنظیموں، ہم بھارت کے لوگ، سی پی آئی، سی پی ایم ، کانگریس، این سی پی اور سماج وادی پارٹی وغیرہ کے اشتراک سے کیا گیا ۔
کسانوں کی آواز پر  ملک کو ایک کرنے کی کوشش
 ۱۴؍ فروری کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے جو مذکورہ بالا پروگرام ترتیب دئیے گئے تھے ان میں پیش پیش رہنے والے ڈاکٹر ایس کے ریگے نے کہا کہ ان کوششوں کے ذریعے آنجہانی وزیر اعظم لال بہادر شاستری کے دئیے گئے نعرہ جے جوان جے کسان کو دوبارہ عام کرنا ہے۔ بی جے پی نے پلوامہ حملے کو سیاست کے لئے تو خوب استعمال کیا بعد میں اسے بھلا دیا۔ اس لئے یہ پروگرام کئے جارہے ہیں اور جو لوگ بھی کسانوں کے ساتھ ہیں وہ اس کا حصہ بن رہے ہیں۔
  ایڈوکیٹ راجو کورڈے نے کہا کہ دیش کے کسان اور دیش کے جوان کے ساتھ مودی سرکار ناانصافی کر رہی ہے اور انہیں برباد کرنے پر تلی ہوئی ہے اس کے خلاف مرد وخواتین، جوان، طلبہ و طالبات اور عوام الناس کو متحد کرنا ہے۔یہی آج کے پرو گراموں کا مقصد ہے۔
 سابق ایم ایل سی ودیا چوہان نے کہا کہ پلوامہ حملے کی دوسری برسی ہے ۔اس میں ہمارے ۳۳؍جوان شہید ہوئے  تھے۔ اس میں ۲۵۰؍کلو گرام آر ڈی ایکس کا استعمال کیا گیا وہ کہاں سے آیا اس کے بارے میں حکومت نے آج تک کچھ نہیں کہا ۔ ہماری کوشش یہ ہے کہ موجودہ حکومت کے  دور میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ آئندہ نہ ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ زرعی قوانین کو رد کرنے کا مطالبہ اس لئے کیا جارہا ہے کہ بڑے بڑے تاجروں اور صنعتکاروں کو حکومت نے زمینیں دینے کے لئے باقاعدہ فنڈ دیا ہے اور ایک طرح سے حکومت کسانوں پر یہ قانون تھوپ کر صنعت کاروں کی دلالی کررہی ہے۔ اگر حکومت کو یہ گمان ہے کہ وہ کہ قوانین رد نہیں کرے گی تو آج ہم بھی کسانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ عہد کرتے ہیں کہ قوانین رد کئے جانے تک ہم سب میدان میں ڈٹے رہیں گے۔
 سی پی آئی (بھانڈوپ)کی مقامی یونٹ کے سیکریٹری آکاش باگل نے کہا کہ آج شہید دِوس کی مناسبت سے ہمیں آئین کی حفاظت کے لئے عہد کرنا ہے اور سمویدھان کی جھوٹی قسم کھا کر من مانی کرنے والے مودی جی اور ان کے بھکتوں کو یہ بتانا ہے کہ سمویدھان ورودھی، کسان غریب اور مزدور ورودھی پالیسی ہم بھی کسی قیمت پر چلنے نہیں دیں گے۔
  ٹریڈ یونین لیڈر وویک مونٹیریو نے کہا  کہ شہیدوں کو یاد کرتے ہوئے ہم سب اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم کسانوں کی قربانی کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ حکومت نے منصوبہ بند طریقے سے طاقت   کے ذریعے کسان آندولن کو ختم کرنے کی پوری کوشش کی تھی لیکن اس وقت ملک میں جو حالات ہیں اس سے حکومت کو بخوبی اندازہ ہوگیا ہو گا کہ اس کی اس کوشش‌ نے کسان آندولن ختم کرانے کے بجائے اس میں نئی توانائی پیدا کر دی ہے ۔چنانچہ ہم سب ایک ہیں اور شہید فوجیوں اور شہید کسانوں کو یاد کرتے ہوئے اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم بھی ان قوانین کے رد کئے جانے تک اپنا سنگھرش جاری رکھیں گے۔
   جن علاقوں میں شہید کسانوں اور پلوامہ کے شہید جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے پروگرام منعقد کئے گئے ان میں پوائی ،سی ایس ٹی شہید اسمارک، کرلا ، ناگپاڑہ، گوونڈی، انبوزواڑی، بھانڈوپ، وکھرولی، چمبور، ورلی، جیجاماتا نگر ، پٹھان واڑی، سیوڑی، وڈالا، میراروڈ، بیلاپور، بوریولی، اندھیری، کانجورمارگ، اور دیگر علاقے شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK