پیش لفظ میں دونوں لیڈران کے درمیان ذاتی تعلق کو بھی اجاگر کیا گیا ہے جنہوں نے ”میلودی“ کے مقبول ہیش ٹیگ کے تحت سوشل میڈیا پر توجہ حاصل کی ہے۔
EPAPER
Updated: September 29, 2025, 7:03 PM IST | New Delhi
پیش لفظ میں دونوں لیڈران کے درمیان ذاتی تعلق کو بھی اجاگر کیا گیا ہے جنہوں نے ”میلودی“ کے مقبول ہیش ٹیگ کے تحت سوشل میڈیا پر توجہ حاصل کی ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی کی سوانح عمری، ”میں جارجیا ہوں - میری جڑیں، میرے اصول“ (I Am Giorgia — My Roots, My Principles) کے ہندوستانی ایڈیشن کا پیش لفظ تحریر کیا ہے۔ ۲۰۲۱ء میں پہلی بار شائع ہونے والی اس کتاب کو رواں سال کے آخر تک ’روپا پبلیکیشنز‘ ہندوستان میں شائع کرے گا۔
اس ایڈیشن کے پیش لفظ میں، مودی نے میلونی کو ”محب وطن اور شاندار عصری لیڈر“ قرار دیا اور کہا کہ ان کے سیاسی سفر میں لچک، مضبوط جڑوں اور عزم کے اسباق شامل ہیں۔ انہوں نے اس سوانح عمری کو ان کے اپنے ’من کی بات‘ کا ایک ورژن قرار دیا۔ واضح رہے کہ ’من کی بات‘ مودی کا ماہانہ ریڈیو پروگرام ہے جس کی میزبانی وہ ہندوستان میں کرتے ہیں۔
مودی نے میلونی کے سیاسی عروج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کہانی ہندوستانی عوام مشابہت رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ”وہ دنیا کے ساتھ مساوی شرائط پر برتاؤ کرتے ہوئے اپنے ثقافتی ورثے کا دفاع کرنے پر یقین رکھتی ہیں جو ہمارے اپنی اقدار کی عکاسی کرتا ہے۔“ مودی نے ہندوستان اور اٹلی کے درمیان مشترکہ نظریات کو بھی اجاگر کیا جس میں ورثے کا دفاع، برادری کی طاقت اور خواتین کے وقار کا احترام ایک رہنما قوت کے طور پر شامل ہے۔ مودی نے لکھا کہ ”دونوں ممالک روایت کے احترام اور جدیدیت کو اپنانے کے جذبے سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہی وزیر اعظم میلونی کے ساتھ میری ذاتی دوستی کی بنیاد ہے۔“
پیش لفظ میں دونوں لیڈران کے درمیان ذاتی تعلق کو بھی اجاگر کیا گیا ہے جنہوں نے ”میلودی“ کے مقبول ہیش ٹیگ کے تحت سوشل میڈیا پر توجہ حاصل کی ہے۔ اس ہیش ٹیگ کے تحت دونوں لیڈران اکثر عالمی فورمز پر اپنی ملاقات کی تصاویر پوسٹ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ میلونی کی سوانح عمری ۲۰۲۱ء میں اطالوی زبان میں شائع ہوئی تھی جب وہ اپوزیشن میں تھیں۔ ایک سال بعد، وہ اٹلی کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ جون ۲۰۲۵ء میں جاری ہونے والے امریکی ایڈیشن میں ڈونالڈ ٹرمپ جونیئر کا پیش لفظ شامل تھا، جنہوں نے محنت کش طبقے کے ساتھ ان کے تعلق کی تعریف کی اور ان کے سفر کو ”حب الوطنی سے بھرپور سمندری لہر“ قرار دیا۔