Inquilab Logo

پولینڈ نے میزائل حملوں کیلئے روس کو ذمہ دار بتایا ،انتباہ بھی دیا

Updated: November 18, 2022, 12:09 PM IST | Agency | Brussels/Warsaw

وزیر اعظم `ماتیوش موراویئسکی نے کہا :’’ہم امریکہ سے جدید اسلحہ خرید رہے ہیں،ہم روس کو پولینڈ ہضم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘

 Polish police are investigating .Picture:INN
پولینڈ کی پولیس تفتیش میں مصروف ۔ تصویر: اےپی / پی ٹی آئی

جہاں ایک طرف پولینڈ   کہنا ہے کہ پولینڈ میں۲؍ شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار روس ہے، وہیں دوسری طرف مغربی  لیڈروں نے ان خدشات کو مسترد کر دیا ہے کہ مشرقی پولینڈ میں مہلک میزائل گرنے کے بعد روس کی جانب سے یوکرین کیخلاف  جاری جنگ میں تیزی آسکتی ہے۔  میڈیارپورٹس کے مطابق  پولینڈ کے وزیر اعظم `ماتیوش موراویئسکی نےبدھ کو ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں شرکت  کی اور پولینڈ میں گرنے والے میزائلوں کے بارے میں  کہا  کہ ماہرین راکٹوں اور بیلسٹک میزائلوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہمارے شہریوں کی موت کا ذمہ دار روس ہے۔ روس  یوکرین  ہی پر  حملے نہیں کر رہا  ہے بلکہ میزائلوں اور ڈرون طیاروں  سے پولینڈ  پر بھی حملے کررہا ہے۔ ماتیوش موراویئسکی نے  یہ بھی کہا ، ’’ہم امریکہ سے جدید اسلحہ خرید رہے ہیں۔ ہم روس کو پولینڈ ہضم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘ یورپی یونین کے ہائی کمشنر برائے امور خارجہ اور یورپی کمیشن کے نائب سربراہ جوزف بوریل نے بھی پولینڈ میں گرنے والے میزائل کے بارے میں  کہا ،’’یہ المناک واقعہ ہے، روس کی طرف سے یوکرین کے شہروں، شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کو ہدف بنا کر کئے جانے والے ایک اور میزائل حملے کا نتیجہ ہے ۔ یہ حملے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔‘‘  ادھر پولینڈ کے صدر آندرے ڈوڈانے  روس یوکرین  میںمزید کشیدگی کے عالمی خدشات کو مسترد کرتے  ہوئے کہا ،’’ اس بات کا کوئی  ثبوت  نہیں ہے کہ میزائل پولینڈ  میں جان بوجھ کر گرایا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے  حملے کو بدقسمت حادثہ قرار دیا۔ روسی وزارت خارجہ  نے  پولینڈ  کے یوکرین  متصل سرحدی گاؤں’ پرزیووڈوو‘ میں گرنے والے میزائل کے بارے میں  اشتعال انگیزی سے پرہیز کی اپیل کی ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاہرووا نے  اپنے بیان میں بتایا کہ ماسکو میں مامور پولینڈ  کے سفیر کو  وزارت خارجہ میں طلب کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK