Inquilab Logo

غیرملکی شہریوں کیخلاف پولیس کی کارروائی غیرقانونی قرار

Updated: December 26, 2020, 2:34 PM IST | Ayjaz Abdul Ghani | Patna

پٹنہ ہائی کورٹ نے بنگلہ دیش اور ملیشیا کے ۱۸؍شہریوں کے خلاف درج ویزاکی شرائط کی خلاف ورزی کےمقدمات اورکارروائی کو کالعدم کردیا، حکومت و انتظامیہ کو ان کو فی الفور ان کے ملک بھیجنے کا بندوبست کرنے کا حکم

Picture.Picture :INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

 ویزا کی شرائط کی خلاف ورزی کے الزام میں قانونی کارروائی کا سامنا کررہے  ۱۸؍ غیرملکیوں کو جن میں سے ۹؍بنگلہ دیش اور ۹؍ملیشیا کے ہیں،پٹنہ ہائی کورٹ سےبدھ کو اس وقت بڑی راحت ملی جب جسٹس راجیو رنجن پرساد کی بنچ نے ملزمین کی عرضی سی ڈبلوجے سی ۳۶۷اور ۳۶۹ پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کے خلاف درج کیے گئے مقدمات اور ان میں چلائی جارہی کارروائی کو کالعدم کردیا۔ عدالت نے عرضی پر متعلقہ فریقوں کی سماعت اور شواہد کا جائزہ لینے کے بعد پایا کہ ان کے خلاف کی گئی کارروائی اورگرفتاریاں سراسر غیر قانونی تھی۔ارریہ پولیس نے ۱۲؍اپریل ۲۰۲۰ء کو ملزمین اور ان کے مقامی مددگاروں کے خلاف ۱۹۴۶ء کے ویزا ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت ارریہ کےصدر اورنرپت گنج تھانہ میں مقدمات (۱۵۸؍ ۲۰۲۰ اور ۲۹۷؍۲۰۲۰)درج کیے تھے۔ دونوں مقدموں کےوکیل دفاع سید اے مجاہد نے انقلاب کو تفصیلی جانکاری دیتے ہوئے بتایاکہ ارریہ کے تھانہ کیس نمبر۲۹۷؍۲۰۲۰ءاور نرپت گنج تھانہ کیس نمبر۱۵۸؍۲۰۲۰ءمیں ملزم بنائے گئے تبلیغی جماعت سے وابستہ غیرملکی شہریوں کی وطن واپسی کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔واضح  رہے  کہ لاک ڈاؤن کے دوران ارریہ جامع مسجد اور نرپت گنج بلاک کے رواہی مرکز سے۱۴؍اپریل۲۰۲۰ءکو گرفتار سبھی ۱۸؍بیرونی تبلیغی جماعت کے مبلغین کو ضلع جج سے ضمانت مل گئی تھی اور سبھی۹؍جون کو ہی جیل سے باہر آگئے تھے لیکن مقدمات کے فیصل ہونے تک انہیں ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں تھی۔ ایڈوکیٹ زیڈ اے مجاہد نے بتایاکہ دوونوں پولیس ایف آئی آر کے خلاف ہائی کورٹ میں دستور ہند کی دفعات ۲۲۶؍ اور۲۷۷؍کے تحت کریمنل رٹ دائر کیا گیا تھا۔ جس میں عرضی گزار کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ پی کے شاہی اور ماجد محبوب خان نے بحث میں حصہ لیا جبکہ حکومت ہند اور حکومت بہار کی جانب سے باالترتیب ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ڈاکٹر کے این سنگھ اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل انجنی کمار نے اپنا موقف رکھا اپنے فیصلہ میں جسٹس راجیو رنجن پرساد نے تبصرہ کیا ہے کہ نافذ قانون کا غلط اور منفی مطلب اخذ کرتے ہوئے پولیس نے غیرملکیوں کے خلاف مقدمات درج کئے عدالت مرکزی اور ریاستی حکومت کو حکم دیا ہے کہ جلد از جلد ان سبھی غیرملکیوں کو وطن واپس بھیجے جانے کو یقینی بنائے ۔ہائی کورٹ کے فیصلہ پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈوکیٹ کرشن موہن سنگھ نے کہاکہ غیرذمہ دار میڈیا کی غلط تشہیر کی وجہ سے تبلیغی جماعت کے لوگوں پر بلا تحقیق مقدمہ درج کئے گئے جبکہ الزامات پہلی نظر میں ہی غلط تھے جسے عدالت عالیہ نے محسوس کیا ہے۔ان غیرملکی شہریوں کے پیروی کار اور سماجی کارکن ایس ایم کاسو نے کہاکہ یہ انصاف کی جیت ہے اس سے غیرملکیوں کا بھی ہماری عدلیہ پر اعتماد بڑھا ہے خوشی کا اظہار کرنے والوں میں الحاج محمد محسن،پروفیسر رقیب احمد،ایم ایم مجیب،سید شمیم انور،حاجی حسن،حاجی اشفاق اللہ،بلال احمد، ایڈوکیٹ شہباز عالم،حاجی فاروق،حاجی جاوید، قاری آفتاب عالم،منظر عالم،محمد مکرم،راجندر یادو، لٹرو رشی دیو،مولانا محمد زکریا،ڈاکٹر نیر حبیب،ڈاکٹر ریحان نجیب،شمس الحق،رضی احمد،حاجی اسرائیل اور عطاءالرحمان وغیرہ شامل ہیں کیس کا فیصلہ محفوظ تھا جسے۲۳؍دسمبر کی رات جاری کیا گیا۔  ریاست  کے مختلف حلقوں نے بھی عدالت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK