Inquilab Logo

احتجاج میں شامل ہونے کیلئے جوگیشوری سے جانے والی خواتین سے پوچھ تاچھ

Updated: January 29, 2020, 1:34 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Jogeshwari

دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر مورلینڈ روڈ ممبئی سینٹرل میں اتوار کی شب سے جاری احتجاج میں شرکت کی غرض سے راج نگر(جوگیشوری ) کی خواتین بھی ایک بس کے ذریعہ پیر کی شب میں وہاں پہنچیں ۔

جوگیشوری میں پولیس کی تفتیش سے سراسمیگی پھیل گئی تھی ۔ تصویر : انقلاب
جوگیشوری میں پولیس کی تفتیش سے سراسمیگی پھیل گئی تھی ۔ تصویر : انقلاب

جوگیشوری : دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر مورلینڈ روڈ ممبئی سینٹرل میں اتوار کی شب سے جاری احتجاج میں شرکت کی غرض سے راج نگر(جوگیشوری )کی خواتین بھی ایک بس کے ذریعہ پیر کی شب میں وہاں پہنچیں ۔ واپس ہونے کےبعد منگل کی صبح ا وشیوارہ پولیس کے سینئر انسپکٹر اپنی ٹیم اورپولیس کی بڑی وین کے ساتھ وہاں پہنچ گئے اور انہوں نے احتجاج میں جانے والی خواتین کے نام ، نمبر اورپتے وغیرہ درج کرنے کی کوشش کی ۔
 اس تعلق سے یہاں مقیم حافظ محمد اقبال چونا والا نے نمائندۂ انقلاب کو بتایاکہ ’’ پولیس کی جانب سے یہ کہا گیا کہ احتجاج میں جوگیشوری سے گئے تھے ،احتجاج میںشرکت کا کیا مقصد تھا ،احتجاج میں شریک ہونے والی تمام خواتین کے نام اور دیگر تفصیلات بتائی جائیں۔ اس پرراج نگرکے لوگ ناراض ہوگئے اوران کی دلیل تھی کہ ہم ایک جمہوری ملک میںرہتے ہیں اور آئین کے خلاف مذہبی تفریق پرمبنی قانون کے خلاف ان خواتین نے احتجاج میںشرکت کی ہے ۔ لیکن جب پولیس بضد رہی تو لوگوں نے تمام خواتین کو گھروںسے نیچے اتارکر عمارت کے احاطے میںجمع کردیا اور احتجاجاً ان تمام خواتین کا نام لکھنے کی پیشکش کی ،اس کے بعد پولیس کارویہ کچھ نرم ہوا پھر بھی۳؍گھنٹے سے زائدوقت تک پولیس راج نگرمیں موجود رہی۔ ‘‘ 
 انہوںنے یہ بھی بتایا کہ ’’ اس کے بعد پولیس نے بس میںذمہ دارکی حیثیت سے جانے والے شفیق پٹیل ا ورڈرائیور کوا پنی تحویل میں لے لیا۔ تحویل میں لینے کے بعدانہیں پہلے ڈی سی پی کے پاس لے جایا گیا اس کے بعدپولیس انہیں ناگپاڑہ پولیس اسٹیشن لے گئی۔ اس کی خبرملنے کے بعد مقامی رکن اسمبلی امین پٹیل ،سابق رکن اسمبلی یوسف ابراہانی ، ایم اے خالد،فیروز میٹھی بوروالا،فرید شیخ ،سلیم الوارے ،عامر ادریسی ،سلیم موٹر والا ، مولانا اعجازاحمد کشمیری ، سید فرقان اور دیگر لوگ ناگپاڑہ پولیس اسٹیشن پہنچے اور انہوں نے سینئرانسپکٹرمیڈم سے تفصیل سے بات چیت کی اور کافی جد و جہد کے بعد دونوں کوچھوڑا گیا ۔‘‘حافظ اقبال کے مطابق ’’مقامی لوگوں میں پولیس کے رویہ کے تئیں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے کیونکہ پولیس احتجاج میں شامل ہونے والی خواتین کواپنی تحویل میں لینا چاہتی تھی لیکن ذمہ دا ران کی مزاحمت کے سبب وہ کامیاب نہ ہوسکی ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK