Inquilab Logo

پولیس راہل گاندھی کے گھر پہنچ گئی، کانگریس سخت برہم

Updated: March 20, 2023, 10:23 AM IST | Mumbai

پارٹی کےسینئر لیڈروں نے اسے ’’سیاسی انتقام اورہراساں کرنے کی بدترین مثال‘‘ قراردیا، فوراً اپنے سابق صدر کی رہائش گاہ پر پہنچے، امیت شاہ کو ذمہ دار ٹھہرایا، کارکنوں  نے احتجاج کیا

A team of policemen are seen at the main gate of Rahul Gandhi`s residence, waiting for the door to open. (PTI)
پولیس اہلکاروں کی ٹیم راہل گاندھی کی رہائش گاہ کے صدر دروازے پر ، دروازہ کھلنے کی منتظر نظر آرہی ہے۔ ( پی ٹی آئی)

بھارت جوڑو یاترا کے دوران ۳۰؍ جنوری کو دیئےگئے بیان کے تعلق سے راہل گاندھی کو  جمعہ ۱۷؍ مارچ کو نوٹس دینے  کے محض ۳؍ دن بعد اتوار (۲۰؍ مارچ) کو دہلی پولیس کی ایک ٹیم راہل گاندھی کا بیان درج کرنے کیلئے  ان کی رہائش گاہ پہنچ گئی ۔اس پر کانگریس نے شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے  اسے ’’سیاسی انتقام، ہراسانی اور پریشان کرنے کی بدترین مثال‘‘ قرار دیا۔ کانگریس نے متنبہ کیا کہ سیاسی  لیڈروں  کے خلاف اس طرح کیس درج کرکے مودی حکومت غلط نظیر قائم کررہی ہے۔ اُدھر راہل گاندھی  نے فوری طور پر تو دہلی پولیس کو کوئی جواب نہیں دیا اور کچھ  وقت مانگا مگر پھر چند گھنٹوں بعد ہی  پولیس کو ۱۰؍ نکات پر مبنی تحریر ی جواب بھیج دیا۔ 
 پولیس  راہل گاندھی کے گھر کیوں پہنچی؟
  راہل گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران ۳۰؍ جنوری کو کہاتھا کہ ’’اب بھی خواتین پر جنسی حملے ہوتے ہیں۔‘‘ دہلی پولیس نے  ڈیڑھ ماہ بعد جمعہ کو راہل گاندھی کو اس پر نوٹس جاری کیا اور جواب کا انتظار کئے بغیر اتوار کواچانک ان کا بیان درج کرنے ان کے گھر پہنچ گئی۔  اسپیشل کمشنر آف پولیس (نظم ونسق)ساگر پریت ہُڈا کی قیادت میں  صبح ۱۰؍ بجے دہلی پولیس کی ٹیم راہل گاندھی کی رہائش گاہ ۱۲؍تغلق  لین  پر پہنچی جہاں  اسے ۲؍ گھنٹے بعد کانگریس لیڈر سےملاقات کا موقع ملا۔ 
راہل گاندھی کی رہائش گاہ پر کیا ہوا ؟
 دوپہر   ایک بجے راہل گاندھی کے گھر سے روانہ ہوتے ہوئے دہلی پولیس کے ایک  اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ’’ہم نے راہل گاندھی سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ بیان درج کرانے کیلئے انہیں ابھی وقت درکار ہے۔ ‘‘ افسر کے مطابق ’’راہل گاندھی نے کہا کہ یاترا بہت طویل تھی اس لئے انہیں یاد کرنا پڑے گا کہ اس دوران کون کون ان سے یاان کی ٹیم سے ملا۔ تفصیل  حاصل کرلینے  کے بعد  وہ جواب دیں گے۔‘‘
؍۱۵ مارچ  کے بعد پولیس کا تیسرا دورہ
 ۱۵؍ مارچ سے اتوار تک  دہلی پولیس کی ٹیم کم از کم  ۳؍ بار راہل گاندھی کی رہائش گاہ پہنچ چکی ہے۔ ذرائع کے مطابق ۱۵؍  مارچ کو ایک ٹیم راہل گاندھی کونوٹس دینے ان کے گھر پہنچی۔ یہاں اسے ۳؍ گھنٹے انتظار کرنا پڑا مگر راہل گاندھی   نے ملاقات نہیں کی۔ دوسرے دن سینئر افسران کانگریس کے سابق صدر کے گھر پہنچے اورڈیڑھ گھنٹے کے انتظار کے بعد انہیں نوٹس دیا۔   پولیس کا کہنا ہے کہ راہل  کے مذکورہ بیان کو اس نے سنجیدگی سے لیا ہے اور انکوائری شروع کردی  ہے۔ اسی سلسلے میں  راہل گاندھی کوکئی سوالات پر مبنی  نوٹس بھیجا گیا ہے۔
   راہل گاندھی کا بیان درج کرنے کیلئے پہنچنے والی ٹیم کے سربراہ  اسپیشل پولیس کمشنر ساگر پریت ہُڈا  نے کہا کہ ’’یہ بہت ہی سنگین معاملہ ہے۔ ہم یہاں مزید معلومات حاصل کرنے آئے تھے۔ ہمیں ان کی تقریر اور جنسی زیادتی کاشکار ہونے والی خواتین کی تفصیل چاہئے تاکہ قانونی کارروائی  ہواور متاثرین کو انصاف مل سکے۔‘‘   پولیس کے مطابق چونکہ راہل گاندھی کی یاترا دہلی سے بھی گزری ہے اس لئے وہ اس بات کو یہ جاننا چاہتی ہے کہ کیا یہاں کی کسی خاتون  نے ان سے اس سلسلے میں رابطہ کیا ہے۔ اگرکوئی ایسی خاتون ہے تو پولیس  جانچ کرکے اسے انصاف دلانا چاہتی ہے۔ 
پولیس اہلکاروں کے مطابق راہل   کے بیان کی بنیاد پر جانچ کرلی گئی ہے مگر ایسی کوئی خاتون نہیں ملی اس لئے  راہل گاندھی  سے ہی تفصیل حاصل کرنے کا فیصلہ کیاگیا اس لئے انہیں نوٹس بھیجا گیا اور بیان درج کرنے کی ٹیم خود ان کی رہائش گاہ پہنچ گئی۔ 
 کانگریس سخت برہم، سینئر لیڈروں کی پریس کانفرنس
 یہ اطلاع ملتے ہی کہ دہلی پولیس کی ایک ٹیم راہل گاندھی سے پوچھ تاچھ کیلئے ان کی رہائش گاہ میں  داخل ہوگئی ہے،وزیراعلیٰ  اشوک گہلوت، سینئر لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی، جے رام رمیش اور دیگر فوری طور پر  راہل کے گھر پہنچے۔ بعد میں  انہوں  نے پریس کانفرنس کرکے اپنی برہمی کااظہار کیا۔ دوسری طرف  پولیس کی اس کارروائی کے خلاف یوتھ کانگریس کے کارکنوں  نے شدید احتجاج کیا جس کے دوران چند کارکنوں کو پولیس نے حراست میں بھی لیا۔اشوک گہلوت، سینئر لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی اورجے رام رمیش  فوری طور پر طلب کی گئی پریس کانفرنس میں پولیس کی اس حرکت کیلئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ گہلوت نے متنبہ کیا کہ مودی حکومت اس طرح کے مقدمے درج کرکے غلط نظیر قائم کررہی ہے اور بی جےپی لیڈروں کو بھی اُن ریاستوں  میں اسی طرح کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتاہے جہاں اس کی حکومت  نہیں ہے۔ 
امیت شاہ کو مورد الزام ٹھہرایا
  ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ پولیس نوٹس دینے کے محض ۳؍ دن بعد راہل گاندھی کے گھر پہنچ گئی، وہ بھی۴۵؍ دن  پہلے دیئے گئے ایک بیان پر۔ کیا یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کہ راہل گاندھی حکومت سے مشکل سوالات کر رہے ہیں، یہ استحصال ہے۔سنگھوی نے کہا کہ راہل گاندھی کو ۱۶؍ مارچ کو نوٹس دیا گیا۔ وہ خواتین جنہوں نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی سے ملاقات کی اور راہل گاندھی کو جنسی ہراسانی کے بارے میں بتایا، ان کے بارے میں معلومات طلب کی گئی ہیں۔ یہ انتقامی کارروائی ہے۔اشوک گہلوت نے کہا کہ دہلی پولیس اوپر سے سگنل ملے بغیرایسا نہیں کر سکتی۔ آج(اتوار) کی پیش رفت یقین سے بالاتر ہے۔ ہٹلر بھی پہلے بہت مقبول تھا، وہاں  بعد میں جو کچھ ہوا سب نے  دیکھا۔ انہوں نےکہا کہ’’ راہل گاندھی بولتے رہیں گے۔ ہم کسی کونہیں چھوڑیں گے۔ ان دنوں ملک میں ایجنسیوںنے کہرام مچایا ہوا ہے۔‘‘حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے گہلوت نے کہا کہ پورا ملک خوفزدہ ہے۔ 
 جے رام رمیش نے کہا کہ یہ سب جان بوجھ کر ہو رہا ہے  تاکہ اڈانی معاملے سے توجہ ہٹ جائے۔ جب سے۱۶؍ پارٹیاں متحد ہوکر جے پی سی کا مطالبہ کر رہی ہیں، راہل گاندھی نشانے پر ہیں۔  ان کے لندن کے بیان کو بھی توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔  کانگریس کے ترجمان نے واضح کیا  کہ جب تک انتقامی کارروائیوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا درمیانی راستہ ممکن نہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK