Inquilab Logo

روزنامہ `کشمیر ٹائمز` کا دفتر مقفل کئے جانے پر سیاسی و صحافتی حلقے سیخ پا

Updated: October 20, 2020, 1:03 PM IST | Agency | Srinagar

محکمہ اسٹیٹ کی جانب سے سری نگر کی پریس کالونی میں واقع انگریزی روز نامہ `کشمیر ٹائمز` کے دفتر کو مقفل کرنے کے خلاف سیاسی و صحافتی حلقوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ بتادیں کہ محکمہ اسٹیٹ نے پیر کی شام سری نگر کی پریس کالونی میں واقع انگریزی روز نامہ `کشمیر ٹائمز` کے دفتر کو مقفل کر دیا۔ قبل ازیں متعلقہ محکمہ نے گذشتہ ہفتے سری نگر کے مگرمل باغ میں واقع مقامی خبر رساں ادارے `کشمیر نیوز سروس` کے دفتر کو مقفل کر دیا تھا۔ مذکورہ روزنامے کی چیف ایڈیٹر انورادھا بھسین نے حکومت پر انتقام گیری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری حکومت کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے کا شاخسانہ ہے۔

Kashmir Times - PIC : Twitter
کشمیر ٹائمز ۔ تصویر : ٹویٹر

محکمہ اسٹیٹ کی جانب سے سری نگر کی پریس کالونی میں واقع انگریزی روز نامہ `کشمیر ٹائمز` کے دفتر کو مقفل کرنے کے خلاف سیاسی و صحافتی حلقوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
بتادیں کہ محکمہ اسٹیٹ نے پیر کی شام سری نگر کی پریس کالونی میں واقع انگریزی روز نامہ `کشمیر ٹائمز` کے دفتر کو مقفل کر دیا۔
قبل ازیں متعلقہ محکمہ نے گذشتہ ہفتے سری نگر کے مگرمل باغ میں واقع مقامی خبر رساں ادارے `کشمیر نیوز سروس` کے دفتر کو مقفل کر دیا تھا۔
مذکورہ روزنامے کی چیف ایڈیٹر انورادھا بھسین نے حکومت پر انتقام گیری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری حکومت کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنانے کا شاخسانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ محکمہ کی طرف سے کوئی پیشگی نوٹس یا اطلاع دیے بغیر ہی پیر کی شام جب عملہ اپنے کام میں مصروف تھا تو انہیں باہر نکالا گیا اور دفتر کو سیل کر دیا گیا۔
موصوفہ نے کہا کہ ہمارا انفراسٹرکچر جس میں کمپیوٹر وغیرہ شامل ہیں ابھی بھی اسی دفتر میں پڑے ہیں۔
دریں اثنا متعقلہ محکمے کا کہنا ہے کہ انہوں نے روزنامے کے بانی آنجہانی وید بھیسن کو الاٹ کئے جانے والے مکان کو واپس اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
محکمے کے ایک عہدیدار نے بتایا: `وید بھسین صاحب  کو دو عمارتیں الاٹ کی گئی تھیں۔ ایک دفتر اور دوسری عمارت ان کو رہائش کے لئے دی گئی تھی۔ چونکہ وید بھسین کا انتقال کچھ سال قبل ہوا، ہم نے ان کو مکان خالی کرنے لئے نوٹس بھیجی اور انہوں خود ہی مکان ہمارے حوالے کیا اور پیر کی شام کو ہمارے ملازموں نے اس کو قبضے میں لے لیا`۔
ادھر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے محکمہ اسٹیٹ کی اس کارروائی کے ردعمل میں اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: `اس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ ہمارے بعض موقر پبلی کیشنز سرکاری موتھ پیسز کیوں بن گئی ہیں اور وہ صرف سرکاری پریس بیانوں کو ہی کیوں شائع کرتے ہیں`۔
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: `انورادھا جموں و کشمیر کے ان مقامی اخباروں کے مدیروں میں سے ایک ہیں جو ریاست میں حکومت ہند کی غیر قانونی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرتی ہیں۔ سری نگر میں ان کے اخبار کا دفتر بند کرنا بی جے پی کی انتقام گیری ہے`۔
متعلقہ محکمہ کی طرف سے کشمیر ٹائمز کا دفتر سیل کرنے کو مقامی صحافیوں نے آزاد صحافت کا گلہ گھونٹنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
ایک سینئر صحافی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: `جس طرح کشمیر ٹائمز اور اس کے ایڈیٹر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اس سے یہ بات مترشح ہوجاتی ہے کہ حکومت آزادی پریس اور اس کے حق میں آواز اٹھانے والوں کا گلہ گھونٹنا چاپتی ہے`۔
ایک اور صحافی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں مذکورہ روزنامے کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا: `حکومت نے سری نگر میں واقع انگریزی روزنامے کشمیر ٹائمز کے دفتر کو سیل کر دیا ہے۔ اس سے کئی ہفتے قبل اس کی ایگزیکٹو ایڈیٹر کو جموں میں سرکاری رہائش گاہ سے نکال دیا گیا تھا۔ وہ میڈیا کے خلاف پابندیوں پر ہمیشہ آواز بلند کرتی تھیں اور یہ کارروائی اس آواز کو دبانے کے لئے عمل میں لائی گئی ہے`۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK