دونوں این سی پی کے درمیان گفتگو ناکام ، این سی پی( اجیت) اب شیوسینا( شندے)سے تو این سی پی (شرد) کانگریس سے گفتگو کرے گی
EPAPER
Updated: December 27, 2025, 11:47 PM IST | Pune
دونوں این سی پی کے درمیان گفتگو ناکام ، این سی پی( اجیت) اب شیوسینا( شندے)سے تو این سی پی (شرد) کانگریس سے گفتگو کرے گی
ریاست میں ان دنوں سیاسی اتحاد کے نام پر نت نئے تجربے ہو رہے ہیں۔ انہی میں سے ایک این سی پی (شرد) اور این سی پی ( اجیت) کے درمیان اتحاد بھی جو میونسپل کونسل میں آزمایا گیا تھا۔ اس وقت پونے میں اسے دہرانے کی کوشش ہو رہی تھی لیکن جمعہ کی رات یہ کوشش ناکام ہو گئی جب این سی پی ( شرد) نے این سی پی اجیت کی اس پیش کش کو ٹھکرا دیا کہ این سی پی شرد بھی ’گھڑی ‘ کے نشان پر الیکشن لڑے یعنی ایک طرح سے این سی پی اجیت میں ضم ہو جائے۔
یاد رہے کہ پونے میں جمعرات کی رات دونوں این سی پی کے مقامی لیڈران کی میٹنگ ہوئی تھی ۔ میٹنگ میں جو کچھ طے کیا گیا وہ این سی پی (شرد) کے ریاستی سربراہ ششی کانت شندے اوراین سی پی (اجیت ) کے سربراہ یعنی خود اجیت پوار کو بتادیا۔ جمعہ کی رات اجیت پوار نے پونے این سی پی (شرد) کے لیڈران کو ملاقات کیلئے بلوایا اور اپنی پیش کش کو دہرایا کہ این سی پی (شرد) کے ساتھ سیٹوں پر سمجھوتہ ہو جائے گا لیکن اسے اپنے امیدواروںکو ’گھڑی‘ کے نشان پر میدان میں اتارنا ہوگا۔ ان کی اس تجویز کو مسترد کر دیا گیا کیونکہ شرد پوار نے پہلے ہی اس شرط کو نہ ماننے کی ہدایت دی تھی۔
این سی پی (شرد) کے انکوش ککاڑے جو اجیت پوار سے ملنے والےوفد میں شامل تھے ، ان کا کہنا ہے ’’ اجیت پوار سے ہماری اتحاد کے تعلق سے کوئی بات نہیں ہوئی بلکہ ہم انہیں یہ بتانے گئے تھے کہ ہماری پارٹی کے امیدوار اپنے انتخابی نشان یعنی ’تتاری‘ کے ساتھ الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا اتحاد کی صورت میں دونوں پارٹیاں اپنے اپنے انتخابی نشان کا استعمال کریں گی۔ ‘‘ ککاڑے کا کہنا ہے کہ اجیت پوار کو یہ تجویز پسند نہیں آئی لہٰذا اتحاد نہیں ہو سکا۔ این سی پی کی کار گزار صدر سپریہ سلے نے بھی میڈیا میں بیان دیا ہے کہ ’’ ہمارا این سی پی (اجیت) کے ساتھ ہاتھ ملانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ ہم مہا وکاس اگھاڑی میں شامل رہیں گے ۔ اس کیلئے ہم کانگریس اور شیوسینا (ادھو) سے گفتگو کر رہے ہیں۔
این سی پی (اجیت) کی شیوسینا (شندے) سے گفتگو
این سی پی کے دونوں گروہوں کی گفتگو ناکام ہونے کے بعد جہاں این سی پی ( شرد) نے کانگریس سے اتحاد کیلئے گفتگو شروع کی ہے وہیں این سی پی اجیت نے ریاستی حکومت میں اپنی حلیف شیو سینا (شندے) سے رابطہ کیا ہے جسے اس وقت شکایت ہے کہ بی جے پی اس (شندے گروپ) کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔اس نئی صورتحال کے سبب پونےمیں سیاسی مساوات تیزی سے بدل رہا ہے۔ اب امکان ہے کہ شیو سینا (شندے ) اور این سی پی (اجیت) دونوں مل کر الیکشن لڑیں گی جبکہ بی جے پی کو علاحدہ چھوڑ دیا جائے گا۔ ادھر کانگریس اور این سی پی (شرد) ایک ہو جائیں گی، اگر شیوسینا (ادھو) ساتھ آتی ہے تو اسے بھی لیا جائے گا حالانکہ دیکھنا یہ بھی ہوگا کہ ممبئی کی طرح شیوسینا (ادھو) پونے میں مہا وکاس اگھاڑی کے ساتھ رہتی ہے یا پھرادھو ٹھاکرے اپنے بھائی راج ٹھاکرے کے ساتھ یہاں بھی اتحاد کرتے ہیں۔ جن اضلاع میں دونوں بھائیوں نے اتحاد کا ارادہ ظاہر کیا ہے ان میں پونےکا نام بھی لیا جا رہا ہے۔ ایسی صورت میں یہ مساوات بے حد دلچسپ ہوگی۔ایک طرف کانگریس۔ این سی پی (شرد) دوسری طرف شیوسینا(شندے) اور این سی پی (اجیت) جبکہ بی جے پی اور شیوسینا (ادھو) اکیلے۔