وزیر برائے کھیل کود نے اپنا استعفیٰ اجیت پوار کو سونپ دیا، اجیت پوار نے وزارت برائے کھیل کود کی ذمہ داری خود سنبھال لی اور استعفیٰ وزیر اعلیٰ کو روانہ کر دیا، اب گرفتاری کا امکان
EPAPER
Updated: December 18, 2025, 11:56 PM IST | Mumbai
وزیر برائے کھیل کود نے اپنا استعفیٰ اجیت پوار کو سونپ دیا، اجیت پوار نے وزارت برائے کھیل کود کی ذمہ داری خود سنبھال لی اور استعفیٰ وزیر اعلیٰ کو روانہ کر دیا، اب گرفتاری کا امکان
بالآخر بد عنوانی کے الزام میں سزا یافتہ وزیر مانک رائو کوکاٹے نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ انہوں نے یہ استعفیٰ بدھ کی دیر رات ہی پارٹی سربراہ اجیت پوار کو سونپ دیا تھا لیکن اجیت پوار نے جمعرات کی رات وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے حوالے کیا۔ اس کی اطلاع خود اجیت پوار نے سوشل میڈیا کے ذریعے دی۔ یاد رہے کہ جمعرات کی صبح ہی نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے مانک رائو کوکاٹ کا وزارت برائے کھیل کود کا قلمدان خود سنبھال لیا تھا لیکن انہیں کابینہ سے برخاست نہیں کیا گیا تھا۔ وہ بطور وزیر بلامحکمہ (بغیر وزارت کے وزیر) کابینہ میں تھے۔ اس پر اپوزیشن نے سخت تنقید کی تھی اور کوکاٹے کے استعفے کا مطالبہ کیاتھا۔ رات میں اجیت پوار نے کوکاٹے کے استعفے کی اطلاع دی
یاد رہے کہ بدھ کے روز وزیر برائے کھیل کود مانک رائو کوکاٹے کے نام گرفتاری کا وارنٹ جاری ہوا تھا جسکے بعد ان کی طبیعت بگڑ گئی تھی اور وہ لیلا وتی اسپتال میں داخل ہو گئے تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے ہائی کورٹ میں اپنی سزا کے خلاف اپیل داخل کی تھی۔ لہٰذا انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تھا لیکن قانون کے مطابق عدالت کی جانب سے ۲؍ سال کی سزا سنائے جانے کے بعد وہ خود بخود وزارت اور اسمبلی کی رکنیت کے اہل نہیں رہے۔ اسلئے ان کا استعفیٰ لیا جانا ضروری تھا جو انہوں نے اجیت پوار کو سونپ دیا تھا لیکن اس کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔البتہ بدھ کی دیر رات اجیت پوار نے وزارت برائے کھیل کود کی ذمہ داری خود سنبھال لی۔ البتہ مانک رائو کوکاٹے کو بغیر محکمے کے وزیر کابینہ میں برقرار رکھا۔ یاد رہے کہ کسی وزیر کو کابینہ میں رکھنا یا نکالنا وزیر اعلیٰ کا اختیار ہے اس لئے کسی وزیر کو عہدہ چھوڑنا ہے تو اسے استعفیٰ بھی وزیر اعلیٰ ہی کو دینا ہوتا ہے۔ دن بھر اپوزیشن کی تنقیدوں کےبعد رات میں اجیت پوار نے سوشل میڈیا پر مانک رائو کوکاٹے کے استعفے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا ’’ عدالت کے فیصلے کے بعد مہاراشٹر حکومت میں ہمارے رفیق کار مانک رائو کوکاٹے نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دےدیا ہے کیونکہ کوئی بھی شخص قانون سے اوپر نہیں ہوتا۔ ہم نے ان کے استعفے کو قبول کر لیا ہے اور اسےوزہر اعلی ٰ دیویندر فرنویس کے حوالے کر دیا ہے۔ ہم آئین پر یقین رکھتے ہیں اور اس پر عمل در آمد کیلئے کاربند ہیں۔ اس کے علاوہ اجیت پوار نے اور کوئی اطلاع نہیں دی۔
خود کو عدالت سے اوپر سمجھنے والا رویہ
اس سے قبل اپوزیشن نےمانک رائو کوکاٹے کے معاملے میں حکومت پر سخت تنقید کی اور کوکاٹے کو کابینہ سے برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر وجے وڈیٹیوار کا کہنا تھا کہ ’’ مانک رئو کوکاٹے کے معاملے میں حکومت کا رویہ قانون کے مطابق نہیں ہے بلکہ قانون کو روندنے والا ہے۔ عدالت کی توہین کرنے والا ہے۔ حکومت نے جو موقف اختیار کیا ہے وہ آئین کو خاطر میں نہ لانے والا ہے۔ ان کا رویہ ایسا ہے جیسے ’ہم عدالت سے بڑے ہیں۔ ہم کسی کو خاطر میں نہیں لاتے۔ہماری جو مرض ہوگی وہ ہم کریں گے۔‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ ’’ جب سنیل کیدار کی رکنیت ۲۴؍ گھنٹے میں منسوخ ہو سکتی ہے ، جب راہل گاندھی کو پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ ہونے کے بعد ۲۴؍ گھنٹے میں سرکاری مکان خالی کرنا پڑ سکتا ہے تو پھر اس وقت ایک سزا یافتہ وزیر کو کیوں بچا یا جا رہا ہے؟ ‘‘این سی پی ( شرد) کے رکن اسمبلی روہت پوار نے کہا ہے کہ’مانک رائو کوکاٹے کو ان کے عہدے سے ہٹایا جانا کوئی راستہ نہ بچنے پر مجبوری میں اٹھایا گیا قدم ہے۔ جب عدالت نے کوکاٹے کو سزا سنائی اسی وقت انہیں استعفیٰ دیدنا چاہئے تھا تاکہ یہ معلوم ہوتا کہ حکومت نے بدعنوانی کے خلاف کارروائی میں تیزی دکھائی ہے۔ لوگوں میں یہ پیغام جاتا کہ ’قانون سب کیلئے برابر ہے۔‘ لیکن کوکاٹے سے اس طرح کی امید بے کار ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کوکاٹے کے استعفے ( جو ابھی منظور نہیں ہوا ہے) سے دیگر لوگ بھی سبق لیں گے۔ ان کے بعد ہم سنجے شرساٹ کے استعفے کی بھی توقع کر رہے ہیں۔
کانگریس کے ریاستی صدر ہرش وردھن سپکال کا کہنا تھا کہ حکومت کا اقدام جمہوریت کا مذاق اڑانے والا ہے۔ حکومت مانک رائو کوکاٹے کو اسی طرح بچانے کی کوشش کر رہی ہے جس طرح اس نے پارتھ پوار کو زمین گھوٹالے میں بچانے کی کوشش کی۔ عدالت کا فیصلہ آتے ہی وہ ناٹ ریچ ایبل ہو گئے۔ یہ مضحکہ خیز بات ہے۔‘‘ یاد رہے کہ فی الحال اجیت پوار نے مانک رائو کوکاٹے کی وزارت خود سنبھال لی ہے۔ امکان ہے کہ بہت جلد این سی پی کے کوٹے سے اس عہدے پر کوئی اور فائز ہوگا۔ سوال یہ ہے کہ کیا اب کوکاٹے کی گرفتاری بھی ہوگی؟