Inquilab Logo

پرجو َل ریونّا پارٹی سے معطل، ملک سے فرار پر سوال

Updated: April 30, 2024, 11:38 PM IST | Agency | New Delhi / Bangalore

قومی خواتین کمیشن حرکت میں آیا، رپورٹ مانگی، بی جےپی کو مشکلوں کاسامنا مگر دفاعی پوزیشن اختیار کی مگر کانگریس سرکار ہی سے سوال کردیاکہ کارروائی کیوں نہیں کی۔

Workers of the Congress student organization `NSUI` protesting against Parjul Ravana on Tuesday. Photo: PTI
پرجو َل ریونّا کے خلاف منگل کو کانگریس کی طلبہ تنظیم ’این ایس یو آئی ‘ کے کارکن احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر :پی ٹی آئی

کرناٹک میں   این  ڈی اے کے ایم پی اور موجودہ امیدوار  پرجول ریونّا  کےسیکس اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد  بی  جےپی اور شیوسینا کیلئے اپنا منہ چھپانا مشکل ہوگیا ہے مگر دونوں ہی پارٹیاں ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُلٹا کانگریس کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔  ملک کے سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے  گوڑا کے پوتے اور کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار اسوامی کے بھتیجے  کے ۲؍ ہزار سے زائد ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد   عوام کی برہمی کو کم کرنے کیلئے جنتادل سیکولر ( جے ڈی ایس) نے منگل کو انہیں پارٹی سے معطل کرنے کا اعلان کیا تاہم اس سے پہلے ہی ان کے جرمنی  بھاگ جانے پر بی جے پی، الیکشن کمیشن اور ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر سوال اٹھ رہاہے۔ کانگریس نے بی جے پی  پر ریونّا کے ملک سے فرار ہونے میں  مدد کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ 
 ریونّا  کے خلاف کارروائی مگر دفاع بھی
۲؍ ہزار سے زائد فحش ویڈیوز کے منظر عام پر  آنے کے بعد  جے ڈی ایس جو چوطرفہ گھر چکی ہے،  نے  ہاسن سے این ڈی اے کے امیدوار پرجول ریونّا کو معطل تو کردیا مگر اس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمارا سوامی گھناؤنے جرائم   میں ملوث  اپنے بھتیجے کا دفاع بھی کرتے نظر آرہے۔ انہوں  نے نائب وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر ڈ ی کے شیوکمار پر پرجو َل ریونا کے خلاف سازش رچنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے منگل کو دعویٰ کیا کہ ’’شیوکمار نے ہاسن پارلیمانی حلقہ سے این ڈی اے امیدوار ریونا کو نشانہ بنانے کیلئےتنازع کو ہوا دی۔‘‘ ان کے مطابق ’’کرناٹک کے بااثر گوڑا خاندان کی ساکھ کو خراب کرنے کیلئے اس کلپ کو تیار کرنے میں کانگریس پارٹی کا کردار ہے۔‘‘
 ویڈیو  کے باوجود ثبوت کا مطالبہ
حالانکہ منظر عام پر آنے والے ویڈیوز خود ثبوت ہیںمگر  ہبلی میں  جنتادل سیکولر ( جے ڈی ایس ) کی کور کمیٹی کی میٹنگ سے کچھ گھنٹے قبل ایچ ڈی کمارا سوامی نے کہا کہ ’’کیا ٹھوس ثبوت موجود ہیں؟ کیا ان ویڈیوز میں پرجو َل کی شناخت کی جا سکتی ہے؟ پھر بھی ہم اخلاقی اصولوں کی بنیاد پر ضروری کارروائی کیلئے  تیار  ہیں۔‘‘
’ اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘
 دوسری جانب اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے  مترادف ملک کے  وزیر داخلہ امیت شاہ نے کانگریس کو ہی کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے سوال کیا کہ ریاستی حکومت نے پرجول ریونّا کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ پرجول کے ذریعہ بے شمار خواتین کے جنسی استحصال کے ویڈیوز موجود ہونے کی اطلاع بی جےپی کی مقامی قیادت نے پارٹی کی مرکزی قیادت کو دی تھی اورانہیں ہاسن سے امیدوار نہ بنانے کی اپیل کی تھی۔اس کے باوجود پرجول ریونّا کیلئے وزیراعظم کی انتخابی مہم پر اٹھنےوالے سوالات کا جواب دینے کے بجائے امیت شاہ نے  سوال کیا کہ ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، لاء اینڈ آرڈر کا شعبہ اسی کے ہاتھ میں ہے تو پھر ریونّا کے خلاف کارروائی میں تساہلی کیوں برتی گئی؟ اس کے ساتھ ہی انہوں نے جے ڈی ایس سے پرجول ریونا کی معطلی کا خیر مقدم کیا۔ 
خواتین کمیشن بھی خواب خرگوش سے بیدار
 اس بیچ قومی کمیشن برائے خواتین (این  سی ڈبلیو)  نے ریونا کے خلاف جنسی استحصال کے چونکا دینے والے الزامات کے بعد مداخلت کرتے ہوئے کرناٹک پولیس سے رپورٹ مانگی ہے۔اس کے ساتھ ہی کمیشن نے افسران بالخصوص بنگلور میں پولیس ہیڈکوارٹرز سے اپیل کی کہ وہ ملزمین کی گرفتاری کے لیے فوری اور فیصلہ کن کارروائی کریں۔  
اس بیچ مہیلا کانگریس کی عہدیدار نے  منگل کو قومی خواتین کمیشن کو ایک میمورنڈم سونپا اور جے ڈی  ایس  کے رکن پارلیمنٹ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا   ہے۔
 پرجو َل ریونا کے فرار پر بی جےپی پر حملہ
 پرجول ریونّا کے جرمنی فرار ہوجانے کے معاملے میں کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے سوال اٹھایا ہے اور مرکز کو اس معاملے میں کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔ انہوں  نے دی وائر پر عارفہ خانم شیروانی سے گفتگو کے دوران نشاندہی کی کہ الیکشن کمیشن اور مرکزی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو متحرک رول ادا کرکے پرجوال کو فرار ہونے سے روکنا چاہئے تھا۔ اس سے قبل ان کے بیٹے اور کرناٹک کے وزیر پریانک کھرگے نےالزام لگایا کہ بی جے پی نے پرجو َ ل ریونّا کے فرار میں ان کی مدد کی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ورنہ افواہوں  کے پہلے ہی پھیل جانے کے بعد بھی وہ فرار کیسے ہوئے؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK