Inquilab Logo

کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کی پرجول ریونا سے وطن واپسی اور تفتیش میں تعاون کی اپیل

Updated: May 21, 2024, 3:08 PM IST | Bengluru

جنتا دل کےصدراور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے اپنے بھتیجے اور بی جے پی کے رکن پارلیمان پرجول ریونا سے اپیل کی ہے کہ وہ وطن واپس آئیں اور اپنے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی تفتیش میں تعاون کریں۔انہوں نے کہا کہ میں ایچ ڈی دیوے گوڈا اور پارٹی کارکنان کے احترام میں میڈیا کے ذریعے پرجول سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ۲۴؍ یا ۴۸؍ گھنٹوں میں ہندوستان واپس آئیں۔

HD Kumar Swamy. Photo: INN
ایچ ڈی کمار سوامی۔ تصویر: آئی این این

انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا ہے کہ جنتا دل کرناٹک کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ کمارا سوامی ریونا نے پیر کو اپنے بھتیجے اور بی جے پی کے رکن پارلیمان پرجول ریونا پر زور دیا کہ وہ ہندوستان آئیں اوراپنے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی تفتیش میں تعاون کریں۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: حماس کے لیڈران کے خلاف حراستی وارنٹ کیلئے فلسطینیوں میں غم وغصہ

انہوں نے مزید کہا کہ  ’’میں نے ان (پرجول) سے درخواست کی ہے کہ وہ ہندوستان لوٹ آئیں اور تفتیش میں تعاون کریں۔ میں چاہتا تھا کہ میرے والد (ملک کے سابق وزیر اعظم دیوے گوڈا) اپیل کریں لیکن ان کی جگہ میں یہ درخواست کررہا ہوں۔‘‘  انہوں نے (دیوے گوڈا) نے تمہاری پرورش کیلئے اپنا مکمل سیاسی کریئر وقف کیا ہے۔ دیوے گوڈا اور پارٹی کارکنان کے احترام میں، میں میڈیا کے ذریعے ان (پرجول) سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ۲۴؍ یا ۴۸؍ گھنٹوں میں ہندوستان واپس آئیں۔

یہ بھی پڑھئے: ’’بی جے پی، این سی پی اور شیوسینا سے بھی منہ پھیر لے گی‘‘

خیال کیا جا رہا ہے کہ پرجول ریونا جرمنی میں ہیں۔ ۲۷؍ اپریل اور ۲۸؍ اپریل کی شب وہ اپنے سفارتی پاسپورٹ کا استعمال کر کے جرمنی گئے تھے۔۳۰؍ اپریل کو انہیں جنتا دل سے معطل کیا گیا تھا۔ پرجول ریونا کے چچا کمار سوامی نے مطالبہ کیا کہ انہیں اور ایچ ڈی دیوے گوڈا کو جنسی ہراسانی کے الزامات سے دور رکھا جائے۔
۴ ؍مئی کو بنگلور کی ایک عدالت نے ۸۹؍ میڈیا اداروں کو جنتا دل (سیکولر) کے دو لیڈروں کو کیس سے جوڑنے والی جھوٹی خبریں شائع کرنے سے عارضی طور پر روک دیا تھا۔ ۲۸؍ اپریل کو ایچ ڈی ریونا کو کرناٹک پولیس نے جنسی ہراسانی کے معاملےمیں گرفتار کیا تھا۔ بعد ازیں بنگلور کی ایک عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کیا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK