Inquilab Logo

میٹا نے انتخابات کے دوران اشتعال انگیز اورغلط معلومات کے اشتہارات کو منظوری دی، دی گارڈین کی رپورٹ

Updated: May 21, 2024, 4:39 PM IST | New Delhi

دی گارڈین نے پیر کو اپنی رپورٹ میں ۲؍ سول سوسائٹی اداروں کی تفتیش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میٹا نے ۱۴؍ ایسے اشتہارات کو منظوری دی ہے جن میں غلط معلومات اور اشتعال انگیز مواد موجود ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ اشتہارات میں غلط معلومات اور نفرت انگیز تقاریر کیلئے میٹا کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ ان اشتہارات میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے اشتعال انگیز مواد استعمال کئے گئے ہیں۔

Meta. Photo: INN
میٹا۔ تصویر: آئی این این

دی گارڈین نے  پیر کو اپنی ایک رپورٹ میں سول سوسائٹی کے ۲؍ اداروں کی تفتیش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی سوشل میڈیا ادارے میٹا نے ہندوستان میں جاری لوک سبھا انتخابات کے دوران ۱۴؍ ایسے اشتہارات کو منظوری دی ہے جن میں غلط معلومات اور اشتعال انگیز مواد موجود ہے۔

یہ بھی پڑھئے: فتح پور میں سادھوی نرنجن جیوتی کی جیت آسان نہیں، سماجوادی امیدوار نریش اُتم پٹیل مضبوط دعویدار

ان  اشتہارات ، جنہیں منظوری دی گئی ہے، میں ایسے اشتہارات بھی شامل ہیں، جن میں مسلمانوں کو جلانے اور کلیدی اپوزیشن لیڈر کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ تفتیش سول سوسائٹی کے ۲؍ ادارے ایکو اور سیول واچ انٹرنیشنل نے کی ہے۔
ملک میں لوک سبھا انتخابات کے دوران اشتعال انگیز مواد کو روکنے کیلئے میٹا کے میکانزم کی جانچ کرنے کیلئے دونوں تنظیموں نے میٹا کی اشتہاری لائبریری میں ۲۲؍ اشتہارات بنائے اور جمع کروائے ہیںجن کا ڈیٹا بیس سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک اور انسٹاگرام پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اشتہارات مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کئے گئے ہیں جو غلط معلومات اور نفرت انگیز تقاریر کیلئے میٹا کی پالیسیوں کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: کئی جگہوں پر تصادم اور کئی بوتھوں پر بے ضابطگیوں کی شکایتیں

ادارے نے کہا ہے کہ میٹا نے ۲۴؍ گھنٹوں کے اندر ۲۲؍ میں سے ۱۴؍ اشتہارات کو منظوری دی۔یہ تفتیش ۸؍ مئی تا ۱۳؍ مئی (لوک سبھا انتخابات کے تیسرے اور چوتھے مرحلے کے درمیان) تک کی گئی تھی۔ دی گارڈین کے مطابق ان اشتہارات میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے اشتعال انگیز مواد جیسے ’’ان کیڑے مکوڑوں کو جلا دو‘‘اور ’’ہندوؤں کا خون بہہ رہا ہے ، ان دراندازوں کو جلا دینا ضروری ہے۔‘‘ کا استعمال ہوا ہے۔ انہوں نے اشتہارات میں مبینہ طور پر ہندو بالادستی کی زبان استعمال کی ہے اور ان میں سیاسی لیڈران کے خلاف غلط معلومات بھی موجود ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: جوبائیڈن نے امریکی وزراء کا دفاع کیا، کہا غزہ میں نسل کشی نہیں ہو رہی

منظور شدہ اشتہارات میں سے ایک میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کے تحفظات کو ہٹانے کا دعویٰ کرنے والے ویڈیو کی نقل کرنے والے پیغامات بھی شامل تھے۔تفتیش کاروں نے نشاندہی کی کہ میٹا سسٹم نےمصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ان اشتہارات کو بلاک نہیں کیا حالانکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے کہا تھا کہ وہ انتخابات کے دوران مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ موادکی تشہیر سے روکے گا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: حماس کے لیڈران کے خلاف حراستی وارنٹ کیلئے فلسطینیوں میں غم وغصہ

تفتیشی رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مائن حماد، جو ایکو میں ایک مہم کار ہیں، نے دی گارڈین کو بتایا کہ بالادستی پسند، نسل پسند، مطلق العنان یہ جانتے ہیں کہ وہ نفرت انگیز تقاریر پھیلانے، مساجد کو جلانے کی تصاویر شیئر کرنے اور پرتشدد سازشی نظریات کو آگے بڑھانے کیلئے انتہائی ہدف والے اشتہارات استعمال کر سکتے ہیں اور میٹا ان سے خوشی سے ان سے پیسے لے گا کوئی سوال نہیں کرے گا۔ میٹا کے ایک ترجمان نے کہا کہ جوافراد سیاسی اشتہارات چلانا چاہتے ہیں انہیں ہماری کمپنی کے مطلوبہ اجازت کے عمل گے گزرنا چاہئے اور وہ تمام قابل اطلاق قوانین کی تعمیل کے ذمہ دارہیں۔

یہ بھی پڑھئے: کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کی پرجول ریونا سے وطن واپسی اور تفتیش میں تعاون کی اپیل

ترجمان نے دی گارڈین سے مزید کہا کہ جب ہم ایسے مواد ، جن میں اشتہارات بھی شامل ہیں، تلاش کرتے ہیں ، جو ہماری کمیونٹی کے معیارات اور گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کرتے ہیں، تو ہم ان کی تیاری کے میکانزم کی پرواہ کئے بغیر انہیں ہٹا دیتے ہیں۔ خیال رہے کہ لوک سبھا انتخابات کاپانچواںمرحلہ پیر کو طے پایا ہے۔انتخابات کیلئے چھٹے مرحلے کی ووٹنگ ۲۵؍ مئی کو ہو گی جبکہ ساتویں مرحلے کی ووٹنگ یکم جون کو ہو گی اور ۴؍ جون کو رزلٹ کا اعلان کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK