Inquilab Logo

رجب طیب اردگان کا اچانک آیا صوفیہ کا دورہ، نماز جمعہ کی تیاریوں کا جائزہ لیا

Updated: July 21, 2020, 9:45 AM IST | Agency | Istanbul

دنیا بھر میں جاری حمایت اور مخالفت کے درمیان ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اتوار کو اچانک آیا صوفیہ کا دورہ کیا جسے گزشتہ ہفتے ہی ترکی کی سب سے بڑی عدالت ( اسٹیٹ کونسل ) نے تاریخی میوزیم سے مسجد میں بدلنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے بعد ​استنبول میں واقع آیا صوفیہ میں ۲۴؍جولائی کو کئی دہائیوں بعد پہلی مرتبہ نمازِ جمعہ ادا کی جائے گی جس کی تیاریاں سرکاری سطح پر کی جا رہی ہیں

Erdogan - Pic : PTI
رجب طیب اردگان مسجد کا جائزہ لیتے ہوئے ( تصویر: ایجنسی

 دنیا بھر میں جاری حمایت اور مخالفت  کے درمیان ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اتوار کو اچانک آیا صوفیہ کا دورہ کیا جسے گزشتہ ہفتے ہی ترکی کی سب سے  بڑی عدالت  ( اسٹیٹ کونسل ) نے تاریخی میوزیم سے مسجد میں بدلنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے بعد ​استنبول میں واقع آیا صوفیہ میں ۲۴؍جولائی کو کئی دہائیوں بعد پہلی مرتبہ نمازِ جمعہ ادا کی جائے گی جس کی تیاریاں سرکاری سطح پر کی جا رہی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ آیا صوفیہ میں نماز کی تیاریوں کا جائزہ لینے  ہی کے غرض سے صدر اردگان اپنے وزرا کے ہمراہ اتوار کو وہاں پہنچے تھے ۔ اردگان کے اس دورے کے دوران آیا صوفیہ کے اندر لی جانے والی تصاویر کو صدر اردگان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹس سے شیئر بھی کیا گیا ہے۔
  ہر چند کہ یورپ  میں خاص کر ترکی  کے پڑوسی ملک  یونان میں اردگان  کے اس فیصلے کی مخالفت کی  جا رہی ہے لیکن طیب اردگان  نے اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹنے  سے صاف انکار کر دیا ہے  بلکہ انہوں نے قدم آگے بڑھانے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔ لہٰذا عدالت کے  فیصلہ آتے ہی اس مسجد میں اذان دینے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا تھا۔  اب تمام تر تیاریوں کے بعد آئندہ جمعہ سے یہاں نمازوں کا مستقل سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ 
  حکام کا کہنا ہے کہ نمازِ جمعہ میں ۵۰۰؍ افراد کو شرکت کی اجازت دی جائے گی۔ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ آیا صدر اردگان خود بھی ۲۴؍ جولائی کو آیا صوفیہ میں نماز ادا کریں گے یا نہیں۔ نہ ہی اس بات کا کوئی اشارہ کیا گیا ہے کہ نماز سے پہلے کوئی مخصوص پروگرام  رکھا جائے گا یا صرف عام طریقے  سے نماز شروع  کر دی جا ئے گی۔ترکی کی مذہبی اتھاریٹی کا کہنا ہے کہ نماز کے اوقات کے دوران آیا صوفیہ کی دیواروں پر بنی صدیوں پرانی مسیحی شبیہوں کو پردے سے ڈھانپ دیا جائے گا۔ 
  واضح رہے کہ چھٹی صدی عیسوی میں بازنطینی سلطنت کے دور میں قائم اس تاریخی عمارت کو اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت (یونیسکو) نے عالمی تاریخی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔ابتدا میں آیا صوفیہ ایک گرجا گھر تھا جسے ۱۴۵۳ء میں عثمانی سلاطین نے استنبول کی فتح کے بعد مسجد میں تبدیل کردیا تھا۔  بعد ازاں جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال اتا ترک نے اس عمارت کو ۱۹۳۵ء میں میوزیم کا درجہ دے کر تمام مذاہب اور عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد کے لئے کھول دیا تھا۔
 ترکی کے موجودہ صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ برس آیا صوفیہ کو میوزیم میں تبدیل کرنے کو `بڑی غلطی قرار دیا تھا۔آیا صوفیہ کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کئے جانے پر یونیسکو سمیت کئی عالمی ادارے اور مغربی ممالک سخت تنقید کر رہے ہیں۔ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے آیا صوفیہ کو میوزیم سے دوبارہ مسجد بنانے کے فیصلے پر کہا ہے کہ اُنہیں اس سے شدید صدمہ پہنچا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کئے جانے کے باوجود یہاں سیاحوں کی آمد ورفت کو بند نہیں کیا جائے گا۔ لیکن مخالفین کا کہنا ہے کہ  ایک بار مسجد کی شکل اختیار کر لینے کے بعد لوگ یہاں آنے سے کترانے لگیں گے۔
  لیکن دوسری طرف  مقامی مسلمانوں میں جوش و خروش ہے جن کا ایک عرصے سے مطالبہ تھا کہ اس تاریخی عمارت کو  دوبارہ مسجد میں تبدیل کیا جائے۔  واضح رہے کہ آیا صوفیہ کو میوزیم سے دوبارہ مسجد میںتبدیل کرنے   کا مطالبہ کافی پہلے سے کیا جا رہا  تھا اور  رجب طیب اردگان نے    گزشتہ الیکشن (۲۰۱۸ء) میں یہ  وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو اس تاریخی عمارت کو نماز پڑھنے کیلئے کھول دیں گے اور پہلے کی طرح مسلمان یہاں آکر عبادت کر سکیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK