مودی کے دیسی کٹا والے بیان پرکانگریس لیڈر کی شدید تنقید ، اسے اہل بہار کی توہین قراردیا ،متنبہ کیاکہ بہار اگر آپ کو آسمان پر لے جاسکتا ہے تو ۲؍منٹ میں زمین پر گرابھی سکتا ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این
گزشتہ دنوں ایک انتخابی ریلی میںوزیر اعظم کے ذریعے دئیےگئےدیسی کٹا(بندوق) والے بیان پراپوزیشن مودی پرحملہ آور ہے۔کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑٓ نے اس پر وزیر اعظم سے پورے بہار سے معافی مانگنے کا مطا لبہ کیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈراور ترجمان پون کھیڑا نے خبررساں ایجنسی اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے بہار کے عوام و زیر اعظم مودی کو۱۱؍ نومبر کو ان کے کٹا والے بیان کی سزا دیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ۶؍نومبر کو بہار پہلے ہی تبدیلی طرف قدم بڑھا چکا ہے۔ اے این آئی سے انفرادی گفتگو سے قبل انہوں نے ایک پریس کانفرنس بھی کی ۔
وزیر اعظم مودی پر حملہ کرتے ہوئے ا نہوں نے کہا کہ ’’ان کا کیا مطلب ہے کہ بہار میں فیشن ہے ’کٹّا لاتے ہیں، ہینڈس اَپ کرواتے ہیں۔‘‘ اس بیان کے لیے نریندر مودی کو پورے بہار سے معافی مانگنی چاہئے۔‘‘وزیر اعظم نریندر مودی ان دنوں بہار اسمبلی انتخابات کے پیش نظر انتخابی تشہیر میں مصروف ہیں۔ پہلے مرحلہ کی پولنگ کے بعد اب۱۱؍ نومبر کو ہونے والی دوسرے مرحلے کی پولنگ کا سبھی کو انتظار ہے اور سبھی پارٹیوں کے سرکردہ لیڈران اپنے اپنے امیدواروں کی کامیابی کے لیے پورا زور لگا رہے ہیں۔ مودی بھی مختلف علاقوں میں انتخابی جلسوں سے خطاب کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک تقریر کے دوران انھوں نے کچھ ایسا بیان دے دیا، جس پر کانگریس حملہ آور دکھائی دے رہی ہے۔کانگریس لیڈران نے اتوار کو بہار میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم مودی کے متنازعہ بیان اور ان کے جھوٹے وعدوں پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا۔
سینئر لیڈر پون کھیڑا نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار میں ایک ایسا تبصرہ کیا ہے، جو بہار کی عوام کی بے عزتی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ان کا (پی ایم مودی کا) کیا مطلب ہے کہ بہار میں فیشن ہے ’کٹّا لاتے ہیں، ہینڈس اَپ کرواتے ہیں‘۔ اس بیان پر انہیں پورے بہار سے معافی مانگنی چاہئے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’بہار اگر آپ کو آسمان پر لے جا سکتا ہے تو۲؍ منٹ میں زمین پر بھی گرا سکتا ہے۔‘‘انہوں نےکہا کہ’’ وزیر اعظم مودی ’دیسی کٹا ‘ اور ’کن پٹی ‘ بول کرکیسی زبان کا استعمال کررہے ہیں۔یہ بی جے پی کی ذہنیت ہے ،بہار اور کانگریس کی نہیں۔‘‘اس پریس کانفرنس میں گجرات کے کانگریس رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے بھی خطاب کیا۔
انہوں نے بہار کےعوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے مزدور بھائی ملک کے الگ الگ حصوں کو اپنی محنت سے بناتے ہیں اور اپنے خون پسینے سے آبیاری کرتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ہمارے مزدور بھائیوں کو نریندر مودی نے کیا دیا؟ حالات یہ ہیں کہ انھیں آج کم از کم تنخواہ بھی نصیب نہیں ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’نریندر مودی بہار آ کر بڑی بڑی ڈینگیں ہانک رہے ہیں۔ مزدوروں کے لیے بڑی ہمدردی دکھا رہے ہیں، لیکن گجرات میں قانون پاس کر دیا ہے کہ مزدوروں سے۱۲؍ گھنٹے کام لے سکتے ہیں۔‘‘
جگنیش میوانی نے مزیدکہا کہ ’’جہاں ایک طرف پوری دنیا میں بحث ہو رہی ہے کہ کام کے گھنٹے کو۸؍سے گھٹا کر۶؍ کرنا چاہیے، وہیں مودی اور گجرات کے وزیر اعلیٰ نے مزدوروں کے استحصال کا منصوبہ بنایا ہے۔‘‘ بہار کے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’میری بہار کے لوگوں سے اپیل اور پیغام ہے کہ نریندر مودی کا دل صرف سرمایہ داروں کے لیے دھڑکتا ہے، جبکہ راہل گاندھی اور کانگریس پارٹی کا دل کسانوں و مزدوروں کیلئے دھڑکتا ہے۔ وہ کانگریس اور اس کی حامی پارٹیوں کو کامیاب بنائیں تاکہ کسانوں و مزدوروں کی حکومت تشکیل دی جا سکے۔‘‘اس درمیان کانگریس جنرل سیکریٹری جئے رام رمیش نے یکم دسمبر سے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع کیے جانے کے فیصلہ پر حیرانی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’حیرت انگیز بات ہے کہ سرمائی اجلاس اتنی تاخیر سے طلب کیا جا رہا ہے۔ عام طور پر یہ ۲۰؍ نومبر کے آس پاس طلب کیا جاتا ہے اور تین چارہفتے چلتا ہے۔ لیکن اس بار یہ یکم دسمبر کو شروع ہوگا جس میں ۱۵؍ دن کام چلے گا۔‘‘ جے رام رمیش نے سوال کیا کہ آخر سمجھ نہیں آ رہا حکومت کس بات سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے؟ میڈیا سے بات کرتے ہوئے جئے رام رمیش کہتے ہیں کہ ’’کیا حکومت کے پاس کوئی ایشو نہیں ہے؟ کیا دہلی کی آلودگی کے سبب ایسا ہو رہا ہے؟ کیا حکومت ٹرمپ کے معاملے میں بحث سے بھاگ رہی ہے؟