• Fri, 13 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جانچ سی بی آئی کو سونپی گئی ، ڈاکٹرس سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل

Updated: August 14, 2024, 11:09 AM IST | Kolkata

کولکاتا میں ڈاکٹر کی آبروریزی اور قتل کیس میں اہم پیش رفت، ہائی کورٹ نے پولیس کو جانچ سے متعلق تمام دستاویز سی بی آئی کوسونپنے کا حکم

There is a nationwide protest against what happened to the woman doctor in Kolkata.
کولکاتا میں خاتون ڈاکٹر کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے خلاف پورے ملک میں احتجاج ہورہاہے۔

کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج میں جونیئر ڈاکٹر کی آبروریزی  اورقتل کے خلاف شدید برہمی کے بیچ منگل کو کولکاتا ہائی کورٹ نے  اہم فیصلہ سناتے ہوئے معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپ دی۔اس کے ساتھ ہی کورٹ نے کولکاتا پولیس کو ہدایت دی کہ وہ بدھ کو صبح ۱۰؍ بجے تک اس معاملے کی جانچ سے متعلق تمام دستاویز سی بی آئی کے حوالے کردے۔ کورٹ نے آر جی کر میڈیکل کالج کے سربراہ کو جبری چھٹی پر جانے کی ہدایت دی اور  ڈاکٹروں  سے  اپیل کی ہے وہ اپنی ہڑتال کو ختم کردیں۔اس بیچ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے منگل کو بھی کولکاتا میں  بطور خاص اور  ملک بھر میں  عمومی طور پر طبی خدمات متاثر رہیں۔ منگل کو کولکاتا میں  او پی ڈی خدمات بھی ٹھپ پڑ گئیں۔ 
  ۸؍ اگست کو پیش آنےو الی اس واردات  پر کولکاتا ہی نہیں  پورے ملک میں غم وغصہ ہے اور ملک بھر کےسرکاری ڈاکٹروں کی تنظیمیں  احتجاج میں شامل ہوچکی ہیں۔ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ  ممتا بنرجی نے   احتجاجی مظاہرہ کو درست ٹھہراتے ہوئے ڈاکٹرس  سے ہفتے بھر کا وقت مانگا تھا اور اعلان کیاتھا کہ اگر ہفتے بھر میں پولیس کیس کو  حل کرکےتمام ملزمین کو گرفتار نہیں کرتی تو ریاستی حکومت خود ہی  یہ معاملہ سی بی آئی کوسونپنے کی سفارش کریگی۔اس کے جواب میں  ڈاکٹروں کی تنظیموں نے پولیس کو بدھ تک کا الٹی میٹم دیاتھا۔اس سے قبل ہی متاثرہ ڈاکٹر کے والدین سی بی آئی یا عدالت کی نگرانی میں آزادانہ  جانچ کیلئے  ہائی کورٹ سے رجوع ہوگئے جس پر کورٹ نے معاملہ سی بی آئی کو سونپ دیا۔   فیصلے سناتے ہوئے کورٹ نے ڈاکٹروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی ہڑتال ختم کریں کیوں کہ مریضوں کا علاج ان کیلئے ’’مقدس فریضہ‘‘ ہے۔ 
 ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ٹی ایس سیوگنانم اور جسٹس ہیرن مئے بھٹا چاریہ کی بنچ نے منگل کو اس ضمن میں متاثرہ کے والدین کی پٹیشن کے ساتھ ہی دیگر کئی عرضیوں پر بھی شنوائی کی۔ پولیس جانچ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ ’’ریاستی پولیس کی جانچ میں قابل قدر پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ا نتظامیہ متاثرہ یا اس کے اہل خانہ کے ساتھ نہیں تھا۔ پرنسپل نے کوئی بیان تک نہیں دیا۔ جانچ میں چونکہ کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اس لئے ہم اسے سی بی آئی کو سونپنے کی اپیل کو قبول کرنے میں حق بجانب ہیں۔ متاثرہ کے والدین کو اندیشہ ہے کہ ثبوت مٹا نہ دیئے جائیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK