Inquilab Logo

ممنوعہ پلاسٹک کیخلاف کارروائی جاری، ۱۳؍لاکھ روپے جرمانہ وصول

Updated: August 27, 2023, 9:32 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

سماجی رضاکاروں کے مطابق اگر حکومت پلاسٹک کی اشیاء کے استعمال کیخلاف واقعی سنجیدہ ہے تو صارفین کے بجائے پلاسٹک بنانے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے

Despite the ban, goods are being given in plastic bags. (File Photo)
پابندی کے باوجود پلاسٹک کی تھیلیوں میں سامان دیا جا رہا ہے۔(فائل فوٹو)

 ممنوعہ پلاسٹک اور تھرماکول سے بنی اشیاء کے خلاف بی ایم سی کی کارروائی جاری ہے اور گزشتہ ۵؍ دنوں کے دوران ۲۶۸؍ افراد کے خلاف پہلا معاملہ درج کرکے اب تک ۵۹۳؍ کلو گرام پلاسٹک ضبط کی گئی ہے۔ 
 واضح رہے کہ جن افراد کے خلاف پہلا معاملہ درج ہوا ہے اگر وہ دوبارہ ممنوعہ پلاسٹک کے ساتھ پکڑے جاتے ہیں تو ان پر پانچ ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا اور تیسری مرتبہ پکڑے جانے پر ۲۵؍ ہزار روپے جرمانہ کے ساتھ ۳؍ ماہ قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ 
اشیاء بنانے والوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت
 متعدد سماجی رضاکاروں نے بی ایم سی کی کارروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اول تو اتنا زیادہ جرمانہ عائد کرنے سے بدعنوانی کے مواقع بڑھیں گے اور اگر بی ایم سی واقعی ممنوبہ پلاسٹک پر قابو پانا چاہتی ہے تو اسے ان اشیاء کو بنانے والوں کے خلاف کارروائی کرنا چاہئے نہ کہ صارفین کے خلاف جو انہیں استعمال کرتے ہیں۔ سماجی رضاکاروں کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی بنی اشیاء بازار میں دستیاب ہوتی ہیں تو لوگ انہیں استعمال کرتے ہیں اگر ان اشیاء کو نہ بنانے دیا جائے اور نہ ہی درآمد کرنے دیا جائے تو نہ وہ بازار میں آئیں، نہ خریدی جائیں اور نہ استعمال ہوں۔
 یاد رہے کہ ’مہاراشٹر نان۔ بائیو ڈیگریبل گاربیج (کٹرول) ایکٹ‘ ۲۰۰۶ء میں بنا تھا لیکن اس کا نوٹیفکیشن ۲۰۱۸ء میں نکالا گیا تھا۔ ۲۰۱۸ء میں ممنوعہ پلاسٹک کی اشیاء کے خلاف کارروائی شروع کی گئی لیکن ۲۰۱۹ء کے اخیر میں ’کووڈ۔۱۹‘ وباء اور لاک ڈائون کی وجہ سے اس سلسلے میں کارروائی بند کردی گئی تھی۔ اب اسی مہینے سے یہ کارروائی دوبارہ شروع کی گئی ہے۔
 فیڈریشن آف ریٹیل ٹریڈرس ویلفیئرایسوسی ایشن‘ کے صدر ویرین شاہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ اکثر دکانوں میں پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال بند ہوگیا ہے لیکن ٹھیلے، پان بیڑی کی دکانوں، راستوں پر پھل، سبزی ترکاریاں وغیرہ فروخت کرنے والے بارش میں ایک بار کے استعمال سے خراب ہونے والی سستی پلاسٹک کی تھیلیاں خریدنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر مرکزی اور ریاستی حکومتیں پلاسٹک کی اشیاء درآمد کرنے اوربنانے پر پابندی عائد کردے تو اپنے آپ ان چیزوں کا استعمال بند ہوجائےگا۔
اب تک کی کارروائی
 بی ایم سی نے اپنے تمام ۲۴؍ وارڈوں میں ممنوعہ پلاسٹک اور تھرما کول سے بنی اشیاء کے خلاف خصوصی مہم شروع کی ہے اور اب تک ۲۶۸؍ افراد کے خلاف کارروائی کرکے ۱۳؍ لاکھ ۴۰؍ ہزار روپے جرمانہ وصول کیا گیا ہے اور ۵۹۳؍ کلو گرام ممنوعہ اشیاء ضبط کی گئی ہیں۔ 
 شہری انتظامیہ نے محکمہ ماحولیات کی ہدایت پر ’مہاراشٹر پلوشن کنٹرول بورڈ‘ اور پولیس کی مدد سے ۲۱؍ اگست سے ۵۰؍ مائیکرون سے پتلی پلاسٹک سے بنی اشیاء کے خلاف دوبارہ کارروائی شروع کی ہے۔ پہلے ہی دن شہر کے تمام ۲۴؍ وارڈوں میں ایک ہزار ۱۵۹؍دکانوں وغیرہ پر جاکر تلاشی لی گئی۔ ان میں سے ۵۹؍ مقامات پر ۸۷؍ کلو گرام پلاسٹک ضبط کی گئی اور ۲؍لاکھ ۱۵؍ہزار روپے جرمانہ وصول کیا گیا۔
 اس کے بعد ۲۱؍ اگست سے ۲۵؍ اگست کے درمیان خصوصی ٹیموں نے پورے ممبئی میں ۶؍ہزار ۱۸؍ مقامات پر دکانوں، ٹھیلے والوں اور دیگر افراد کی تلاشی لی۔ اس کارروائی کے دوران ۵۹۳؍ کلو پلاسٹک ضبط کرکے ۱۳؍ لاکھ روپے سے بھی زیادہ جرمانہ وصول کیا گیا ہے۔ اس خصوصی مہم سے قبل بھی ممنوعہ پلاسٹک وغیرہ کے خلاف بی ایم سی کی کارروائی جاری تھی جس میں شہری انتظامیہ نے یکم جولائی ۲۰۲۲ء سے ۲۵؍ اگست ۲۰۲۳ء کے درمیان ۵؍ہزار ۹۸۰؍ کلو گرام پلاسٹک ضبط کی اور اس وقفہ کے دوران ۹۶؍لاکھ ۳۵؍ہزار روپے جرمانہ بھی وصول کیا گیا۔ اسی وقفہ کے دوران ایک ہزار ۹۲۳؍ افراد کے خلاف پہلی مرتبہ کارروائی کی گئی تھی جبکہ ۲؍ افراد کے خلاف دوسری مرتبہ معاملہ درج کرکے ان سے زائد جرمانہ وصول کیا جاچکا ہے۔اس ایک سال کے وقفہ کے دوران ایک لاکھ ۸۷؍ہزار ۷۹۱؍ دکانوں، پھیری والوں اورٹھیلے والوں کی تلاشی لی گئی تھی۔پلاسٹک اور تھرماکول کی بنی ممنوعہ اشیاء کی تفصیلات مہاراشٹر پلوشن کنٹرول بورڈ کی ویب سائٹ 
https://www.mpcb.gov.in/waste-
management/plastic-waste 
پر دیکھی جا سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK