۲۰۱۹ء میں، ٹیلی کام فرم نے تقریباً ۴۵ ہزار کروڑ روپے کے قرض کی ادائیگی کیلئے اثاثے فروخت کرنے میں ناکامی کے بعد نیشنل کمپنی لاء ٹریبونل کے ذریعے دیوالیہ پن کیلئے درخواست دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
EPAPER
Updated: July 22, 2025, 7:03 PM IST | New Delhi
۲۰۱۹ء میں، ٹیلی کام فرم نے تقریباً ۴۵ ہزار کروڑ روپے کے قرض کی ادائیگی کیلئے اثاثے فروخت کرنے میں ناکامی کے بعد نیشنل کمپنی لاء ٹریبونل کے ذریعے دیوالیہ پن کیلئے درخواست دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
پیر کو مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے ریلائنس کمیونیکیشنز اور اس کے پروموٹر-ڈائریکٹر انیل امبانی کو ”فراڈ“ قرار دیا ہے اور مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) میں ان کے خلاف شکایت درج کرانے کی تیاری کررہا ہے۔ لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں، وزیر مملکت برائے مالیات، پنکج چودھری نے کہا کہ ان اداروں کو ۱۳ جون کو ملک کے مرکزی بینک، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے ماسٹر ڈائریکشنز آن فراڈ رسک منیجمنٹ اور بورڈ سے منظور شدہ فراڈ کی درجہ بندی، رپورٹنگ اور انتظام کی پالیسی کے مطابق فراڈ قرار دیا گیا ہے۔ ایس بی آئی نے ۲۴ جون کو اس درجہ بندی کی اطلاع آر بی آئی کو فراہم کی۔ یکم جولائی کو، ٹیلی کام فرم نے بامبے اسٹاک ایکسچینج کو فراڈ کی درجہ بندی کے بارے میں مطلع کیا۔
چودھری نے بتایا کہ ریلائنس کمیونیکیشنز کو قرض دینے کی وجہ سے ایس بی آئی کو اس فنڈ پر مبنی پرنسپل بقایا رقم سمیت ۵۲ء۲۲۲۷ کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے جس میں ۲۶ اگست ۲۰۱۶ء سے سے جمع شدہ سود، اخراجات اور 5۲ء۷۸۶ کروڑ روپے کی بینک گارنٹی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیلی کام فرم ۲۰۱۶ء کے ان سولوینسی اینڈ بینکرپسی کوڈ کے تحت کارپوریٹ دیوالیہ پن کی قرارداد کے عمل سے گزر رہی تھی۔ وزیر نے مزید کہا کہ قرارداد کا منصوبہ کمیٹی آف کریڈیٹرز نے منظور کیا تھا اور اسے ۶ مارچ ۲۰۲۰ء کو ممبئی میں نیشنل کمپنی لاء ٹریبونل میں دائر کیا گیا تھا۔ انہیں ٹریبونل کی منظوری کا انتظار ہے۔ یاد رہے کہ ۲۰۱۹ء میں، ٹیلی کام فرم نے کہا تھا کہ اس نے تقریباً ۴۵ ہزار کروڑ روپے کے قرض کی ادائیگی کیلئے اثاثے فروخت کرنے میں ناکامی کے بعد نیشنل کمپنی لاء ٹریبونل کے ذریعے دیوالیہ پن کیلئے درخواست دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: چین کی نئی پابندیوں کے سبب اسمارٹ فون مینوفیکچرنگ کے ہدف کو خطرہ
واضح رہے کہ اس سے قبل، نومبر ۲۰۲۰ء میں ایس بی آئی نے اس اکاؤنٹ اور امبانی کو ”فراڈ“ کے طور پر درجہ بند کیا تھا اور جنوری ۲۰۲۱ء میں سی بی آئی میں شکایت درج کرائی تھی۔ تاہم، وزیر نے بتایا کہ ۶ جنوری ۲۰۲۱ء کو دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ حکم کے پیش نظر شکایت واپس کردی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے مارچ ۲۰۲۳ء میں لازمی قرار دیا تھا کہ قرض دہندگان، قرض لینے والوں کو ان کے اکاؤنٹس کو فراڈ کے طور پر درجہ بند کرنے سے پہلے خود کو پیش کرنے کا موقع دیں۔ وزیر نے کہا کہ اس حکم کے پیش نظر، ایس بی آئی نے ستمبر ۲۰۲۳ء میں اکاؤنٹ میں فراڈ کی درجہ بندی کو کالعدم کردیا تھا۔ جواب میں مزید بتایا گیا کہ درجہ بندی کا عمل دوبارہ شروع کیا گیا اور ۱۵ جولائی ۲۰۲۴ء کو آر بی آئی کی جانب سے جاری کردہ ایک سرکیولر کے مطابق، مناسب عمل کے بعد اکاؤنٹ کو ایک بار پھر ”فراڈ“ کے طور پر درجہ بند کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: ای ڈی کو ’’سیاسی لڑائیوں‘‘ کیلئے کیوں استعمال کیا جارہا ہے؟: سپریم کورٹ کا سوال
گزشتہ ماہ، ریلائنس کمیونیکیشنز نے ایک ریگولیٹری فائلنگ میں کہا تھا کہ اسے ۲۳ جون کو ایس بی آئی کی جانب سے ایک خط موصول ہوا تھا جس میں ٹیلی کام فرم کے قرض اکاؤنٹ کو ”فراڈ“ کے طور پر درجہ بند کرنے اور امبانی کو آر بی آئی کو رپورٹ کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا تھا۔