ایچ آر ڈبلیو نے بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”۷ مئی سے ۱۵ جون کے درمیان زائد از ۱۵۰۰ مسلم مردوں، خواتین اور بچوں کو بنگلہ دیش میں جبراً دھکیلا کیا گیا۔“
EPAPER
Updated: July 25, 2025, 10:02 PM IST | New York
ایچ آر ڈبلیو نے بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”۷ مئی سے ۱۵ جون کے درمیان زائد از ۱۵۰۰ مسلم مردوں، خواتین اور بچوں کو بنگلہ دیش میں جبراً دھکیلا کیا گیا۔“
نیویارک میں قائم بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم، ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے جمعرات کو بی جے پی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات کیلئے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور بنگالی نسل کے سینکڑوں مسلمانوں کو غیر قانونی تارکین وطن قرار دے کر انہیں جبراً بنگلہ دیش بھیج رہی ہے۔
ایچ آر ڈبلیو کی ایشیاء ڈائریکٹر ایلین پیئرسن نے کہا کہ ”ہندوستان کی حکمران پارٹی بی جے پی جان بوجھ کر بنگالی مسلمانوں کو ملک سے بے دخل کرکے امتیاز کو فروغ دے رہی ہے۔ ملک بدر کئے جارہے ان افراد میں ہندوستانی شہری بھی شامل ہیں۔“ انسانی حقوق پر تحقیق اور وکالت کرنے والی غیر سرکاری تنظیم نے ہندوستانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ غیر قانونی طور پر لوگوں کو ملک بدر کرنا بند کریں۔ ان میں سے بہت سے لوگ بنگلہ دیش سے ملحقہ ریاستوں کے ہندوستانی شہری ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ہندوتوا لیڈر کی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزتقریر،مذہبی تنظیموں کا احتجاج
ایچ آر ڈبلیو نے بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”۷ مئی سے ۱۵ جون کے درمیان زائد از ۱۵۰۰ مسلم مردوں، خواتین اور بچوں کو بنگلہ دیش میں جبراً دھکیلا کیا گیا جن میں میانمار کے ۱۰۰ روہنگیا مہاجرین بھی شامل تھے۔“ ہندوستانی حکومت نے اس ضمن میں کوئی سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کئے ہیں۔
ایچ آر ڈبلیو نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان سے بے دخل کئے گئے زیادہ تر افراد بی جے پی کے زیرِ اقتدار ریاستوں جیسے آسام، اتر پردیش، مہاراشٹر، گجرات، اڈیشہ اور راجستھان سے تعلق رکھنے والے پسماندہ تارک وطن مزدور تھے۔ تنظیم نے الزام لگایا کہ کچھ معاملات میں سرحدی محافظوں نے مبینہ طور پر حراست میں لئے گئے افراد کو ان کی شہریت کی تصدیق کئے بغیر بنگلہ دیش میں داخل ہونے پر مجبور کرنے کیلئے دھمکیاں دیں اور ان کے ساتھ تشدد کیا۔
ہیومن رائٹس واچ نے آسام کے ایک سابق اسکول ٹیچر خیرالاسلام کا حوالہ دیا جنہیں ۲۶ مئی کو ہندوستانی سرحدی حکام نے ۱۴ افراد کے ساتھ زبردستی بنگلہ دیش میں دھکیل دیا تھا۔ ۵۱ سالہ خیرالاسلام نے بتایا کہ جب انہوں نے بنگلہ دیش کی سرحد عبور کرنے سے انکار کیا تو بارڈر سیکوریٹی فورس (بی ایس ایف) کے افسر نے انہیں مارا پیٹا اور چار بار ہوا میں ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ خیرالاسلام دو ہفتے بعد ہندوستان واپس آنے میں کامیاب ہو گئے۔ ایک اور مثال کا حوالہ دیتے ہوئے، ایچ آر ڈبلیو نے کہا کہ ممبئی میں پولیس نے ایک تارک وطن مزدور کے گھر میں گھس کر اس کا فون ضبط کر لیا اور اس کی شناختی دستاویزات پھاڑ دیں، جن میں اس کی شہریت کا ثبوت بھی شامل تھا۔