ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر تاریخی اہمیت کی حامل مساجد کو بحال کیا جائے گا جو کسی پروجیکٹ کا حصہ بن گئی تھیں
EPAPER
Updated: August 31, 2022, 11:44 AM IST | Agency | Riyadh
ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر تاریخی اہمیت کی حامل مساجد کو بحال کیا جائے گا جو کسی پروجیکٹ کا حصہ بن گئی تھیں
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے تاریخی مساجد کی ترقی کے منصوبے کے دوسرے مرحلے میں مکہ مکرمہ کے علاقے میں ۵؍ مساجد کو شامل کیا گیا ہے، جس کا مقصد ان مساجد کے تعمیراتی کردار کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے علاوہ ان کے تاریخی تانے بانے کی حفاظت اور بحالی ہے۔ یہ مساجد پچھلی صدیوں اور دہائیوں کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں متاثر ہوئی تھیں۔ مکہ معظمہ کی جن مساجد کی بحالی کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے، ان میں عباسی خلیفہ ابو جعفر المنصور کے دور میں تعمیر کی جانے والی مسجد ’بیعہ‘ ہے۔ یہ مسجد شعب منیٰ میں جمرہ العقبہ کے قریب تعمیر کی گئی تھی۔وہ پہلی مسجد ہے جسے منصوبے کے دوسرے مرحلے کے دوران مکہ مکرمہ میں ترقی کیلئےمنتخب کیا گیا ہے۔ اس کی اہمیت اس کی عمر سے ظاہر ہوتی ہے۔مسجد شعب الانصار میں واقع ہےجو بیعت کی جگہ ہے۔ اس مسجد میں بیعت کے بعد نبی اکرمؐ نے ہجرت فرمائی تھی۔بیع مسجد کو کوہ عقبہ کے پیچھے نظروں سے پوشیدہ رکھا گیا تھا، یہاں تک کہ یہ ۱۴۲۸ء میں جمرات کے توسیعی منصوبوں کےسبب مقدس مقامات کے نشانات اور یادگاروں کا ایک مرئی حصہ بن گئی۔ بحالی کے بعد مسجد کا رقبہ پہلے جیسا یعنی ۴۵۷ء۵۶؍ مربع میٹر ہی رہے گا۔ اس میں ایک وقت میں ۶۸؍ نمازیوں کی گنجائش ہوگی۔اس منصوبے کا مقصد جدہ میں دو مساجد کو تیار کرنا ہے جن میں سے ایک حریت الشام میں ابو عنابہ مسجد ہے، جو ۹۰۰؍ سال قبل تعمیر ہوئی تھی۔ بحالی سے قبل اس کا رقبہ۳۳۹ء۹۸؍ مربع میٹر تھا جبکہ بحالی کے بعد اس میں ۳۶۰؍ نمازیوں کی گنجائش موجود ہوگی۔اس منصوبے میںمکہ کی مسجد الخضر بھی شامل ہے جو مسجد حرام سےتقریباً ۶۶؍ کلومیٹر کے فاصلے پر الذھب اسٹریٹ پر واقع ہے۔یہ ۷۰۰؍سال سے زیادہ پرانی ہے۔الجموم گورنری میں الفتح مسجد ان مساجد میں شامل ہے جو شہزادہ محمد بن سلمان کے دوسرے مرحلے میں تاریخی مساجد کی ترقی کے منصوبے میں شامل ہیں۔