Inquilab Logo

شہریت قانون کیخلاف مختلف ممالک میں احتجاج

Updated: December 23, 2019, 11:30 PM IST | Agency | New Delhi

ٹورنٹو، نیویارک، لندن، برلن ، آسٹریلیا سمیت مختلف مقامات پرکثیر تعداد میں مظاہرین کی شرکت، ہندوستان کے آئین اور سیکولر شبیہ کے تحفظ کا مطالبہ

آسٹریلیا میں شہریت قانون کیخلاف احتجاج
آسٹریلیا میں شہریت قانون کیخلاف احتجاج

   نئی دہلی : متنازع شہریت ترمیمی  قانون کے خلاف جہاں ہندوستان بھر میں بڑے پیمانے پر مخالفت جاری  ہے، وہیں دنیا بھر میں اس متنازع قانون کے خلاف مختلف ممالک میں مقیم ہندوستانیوں کے ساتھ  مختلف طبقے کے افراد بھی یکجہتی کا مظاہرہ کررہے  ہیں۔ دنیا بھر میں مظاہرین نے متنازع شہریت ترمیمی قانون کو ہندوستان کی معاشرتی روح  اور اس کے سیکولر تانے بانے کیلئے خطرہ قرارد یا ہے۔
 ٹورنٹو،  نیویارک، لندن، برلن ، آسٹریلیا سمیت مختلف مقامات پر مظاہرے میں شامل افراد نے پیغام دیا کہ ہم ہندوستانی ایک ہیں۔ ہمیں  باٹنے کی کوشش  نہ کی جائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی ہندوستان کی شبیہ کو داغدار کرنے  کے مترادف ہے، جس کی تمام افراد شدید مخالفت کرتے ہیں۔ 
 ٹورنٹو میں  ہندوستانی سفارتخانے کے باہر سیکڑوں افراد نے ہاتھوں میں ترنگا تھامے ہوئے متنازع شہریت ترمیمی قانون کی مذمت  پرمبنی تحریروں والے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا کر رکھے تھے۔  یہاں احتجاج میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ پردیس میں ہماری بطور  ہندوستانی ایک ہی پہچان ہوا کرتی ہے لیکن اب موجودہ ہندوستانی حکومت کے  تفرقہ انگیز اقدامات نے ہمیں بھی تقسیم کردیا ہے۔ احتجاج میں شامل ایک خاتون دیویانی موتلا کا کہنا تھا کہ ٹورنٹو یونیورسٹی کے ہندوستانی طلبہ کے ساتھ ہم تمام افراد ہندوستان کے تمام لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کیلئے جمع ہوئے ہیں۔ دیویانی کے  مطابق گزشتہ کچھ مہینوں میں یہاں پر مقیم ہندوستانی طبقے کے لوگوں میں سیاسی مباحثوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس  کے سبب لوگوں میں آپسی انتشار کے معا ملے سامنے آرہے ہیں۔
  کوین یونیورسٹی میں پی ایچ  ڈی کی طالبہ صنوبر عمر کے مطابق اب مغرب میں بھی دائیں بازوں کی شدت پسندی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ مودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے پرآن لائن سطح پر شدید ہراساں کیا جانے لگا ہے۔ طالبہ نے دعویٰ کیا کہ مودی حامیوں نے ہندوستانی سفارتخانہ میں شکایت کرکے اس  احتجاجی جلسے کو روکنے کی کوشش بھی کی تھی۔
  نیویارک یونیورسٹی میں بھی طلبہ نے’ ہلہ بول ‘ کے نعرے لگاتے ہوئے متنازع قانون کی مخالفت کرنے والے طلبہ پر تشدد کی سخت مذ مت کی۔ شکاگو اور بوسٹن یونیورسٹی میں بھی سیکڑوں طلبہ نے ہندوستانی مظاہرین کے ساتھ اظہاریکجہتی کیا اور سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے ،  آزادی اور ا نقلاب زندہ باد  کے  نعرے  لگائے اور ہندوستانی سفارتخانے سے ٹربیون ٹاورتک مارچ بھی نکالا گیا۔
   لندن میں بھی پارلیمنٹ اسکوائر  پر مہاتما گاندھی کے مجسمے کے پاس جمع ہوکر سیکڑوں طلبہ اور مختلف شعبہ ہائے حیات کے افراد  نے ’سی اے اے‘ اور این آر سی  کے خلاف  پُرامن مظاہرہ  کرتے ہوئے ہندوستان کے آئین کو لاحق خطرات  پر تشویش ظاہر کی اور اس کے تحفظ کی اپیل کی۔
  اسپین کے بارسلونا میں بھی  ہندوستانی طلبہ کے ساتھ مختلف افراد نے  متنازع قانون کی مذمت کرتے ہوئے اس معاملے میں دنیا بھر میں مظاہرین کےساتھ اتحاد کا عزم کیا۔
  برلن میں بھی  سیکڑوں ا فراد نے ہندوستانی سفارت خانے کے باہر  جمع ہوکر  متنازع شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی مخالفت کی اور ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تعلیمی اداروں میں طلبہ پر تشدد کے بجائے ا ن کے بہتر مستقبل کیلئے سنجیدہ اقدامات کریں۔
  نیدر لینڈس کے  دی ہیگ میں بھی سیکڑوں ہندوستانیوں نے ’ سی   اے اے ‘ اور این آر سی کی مخالفت کرتے ہوئے اس قدم کو ہندستان کے آئین کے خلاف بتایا اور شدید نعرے بازی کی۔
  آسٹریلیا کے میلبورن اور سڈنی میں بھی بڑی تعداد میں ہندوستانی مظاہرین کے ساتھ مقامی افراد نے بھی شرکت۔ مظاہرین  نے ہندوستان کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فاشزم کو فروغ دینے والے ہر قدم کی مخالفت کی اور شہریت ترمیمی قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے این آر سی کی بھی سخت مخالفت کی۔
  سوشل میڈیا پر مختلف ممالک میں ہوئے احتجاج  کے ویڈیوز پوسٹ کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK