• Mon, 13 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’چیف منسٹر یوتھ ورک ٹریننگ‘ اسکیم کےبے روزگارنوجوانوں کا احتجاج

Updated: October 13, 2025, 3:30 PM IST | Iqbal Ansari | New Delhi

حکومت نے تربیت دے کر ۱۱؍ ماہ ملازمت دی اور اس کے بعد ایک لاکھ ۷۵؍ ہزار نوجوانوں کو نوکری سے نکال دیا۔ ۵؍ دن میں اقدام نہ کرنے پر آئندہ اتوار کو بھی احتجاج کا انتباہ۔

Educated unemployed people protesting outside the Collector`s Office in Thane. Photo: INN
تھانے میں کلکٹرآفس کے باہر تعلیم یافتہ بے روزگار ا فراد احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این
ریاستی حکومت کی جانب سے ’چیف منسٹر یوتھ ورک ٹریننگ‘ اسکیم کے تحت ایک لاکھ ۷۵؍ ہزار سے زیادہ تعلیمیافتہ بے روزگار نوجوانوں کو تربیت دی گئی اور اس کے بعد انہیں مختلف سرکاری محکموں میں ۱۱؍ماہ تک ملازمت پر بھی رکھا گیا لیکن اس کے بعد انہیں نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔حکومت کے اس رویے سے یہ تربیت یافتہ نوجوان ایک بار پھر بے روزگار ہو گئے۔  ان ہی نوجوانوں نے اتوار کو تھانے میں ضلع کلکٹر آفس کے باہر احتجاج کیا اور ملازمت پر بحال کرنے اور مستقل ملازمت دینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے دھمکی دی ہے کہ اگر ۵؍ دن میں حکومت نے کوئی مثبت اقدام نہیں کیا تو اگلے اتوار کو بھی دیوالی کا تہوار ہونے کے باوجود وہ تھانے میں مظاہرہ کریں گے اور نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے جنہوںنے  یہ اسکیم اس وقت شروع کی تھی جب وہ وزیراعلیٰ تھے،   کے گڑھ میں ایک بار پھر مظاہرہ کریں گے۔ مقامی پولیس نے احتجاج کرنے کیلئے زیادہ وقت نہیں دیا تھا اس لئے انہوں نے اتوار کی صبح کچھ دیر ہی احتجاج کیا  اور اٹھ کر چلے گئے۔
  تھانے کلکٹر آفس کےباہر شدید گرمی میں روڈ پر بیٹھ کر احتجاج کرنے والوں میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شریک ہوئیں ۔ان میں چند ایک اپنے شیر خوار بچوں کولے کر بیٹھی تھیں ۔ مظاہرین حکومت کے بے روزگا ر کرنے کےرویے کےخلاف نعرے لگا رہے تھے جن میں سے چند یہ تھے : ’ ہماری مانگیں پوری کرو ورنہ کرسیاں خالی کرو!، ایسے کیسے نہیں دیں گے؟ لئے بغیر نہیں رہیںگے! مائی باپ سرکار، مت کرو بے روزگار، ایک ہی مطالبہ مستقل ملازمت دو!، ملازمت دو !ملازمت دو!  ‘اور ’ہم سب ایک ہیں!‘۔ متعددمظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈز بھی لئے ہوئے تھے جن پر’ روزگار دو‘ اور ’انصاف دو‘ جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔ان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ انہیں دوبارہ روزگار دیا جائے اور ان کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے۔
اس سلسلے میں مظاہرین کی قیادت کرنے والے ایک  ذمہ دار شخص نے بتایاکہ’’ جب ایکناتھ شندے وزیر اعلیٰ تھے، اس وقت انہوںنے تعلیمیافتہ بے روزگار نوجوانوں کو تربیت اور اس کےبعد ملازمت دینے والی ’چیف منسٹر یوتھ ورک ٹریننگ‘  اسکیم شروع کی تھی جس کےتحت ریاست بھر میں نوجوانوں کو مختلف تربیت دی گئی اور اس کےبعد انہیں ریاستی اور بلدیہ کے مختلف محکموں میں ملازمت پر بھی رکھا گیا۔ تربیت کے بعد پہلے ۵؍ ماہ ملازمت دی گئی اور اس کے بعد مزید ۶؍ ماہ اس طرح کل ۱۱؍ ماہ نوکری کرنے کےبعد ایک لاکھ ۷۵؍ ہزار ۷۶۷؍ تربیت یافتہ نوجوانوں کو نوکری سے نکال دیاگیا۔انہوں نے مزید بتایاکہ ’’سنیچر کو اس ضمن ہم نے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ  شندے سے بھی ملاقات کی اور ان تربیت یافتہ نوجوانوں کو بے روزگا ر ہونے سے بچانے کی درخواست کی جو مختلف سرکاری محکموں میں نوکری کر رہے تھے۔‘‘
مظاہرین کی سربراہی کرنے والوں میں شامل ایک   نوجوان نے کہا کہ ’’ لاڈلی بہنوں سے قائم ہونے والی حکومت ان بہنوں کےبیٹوں اور بیٹیوں کو بے روزگار کر رہی ہے جس کی وجہ سے بہنوں اور ماؤں کو سڑک پر بیٹھ کر احتجاج کرنا پڑرہا ہے۔ لہٰذا ہماری نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور حکومت سےدرخواست ہے کہ ان تربیت یافتہ نوجوانوں کو جن کی عمر ۳۰؍ تا ۳۵؍ برس ہوچکی ہے، نوکری پر بحال کرے  اور انہیں ملازمت میں ۱۰؍ فیصد ریزرویشن دے، سبھی ایک لاکھ ۷۵؍ ہزار نوجوانوں کو بیک وقت ملازمت پر بحال نہ کرتے ہوئے اگر مرحلہ وار بھی کیا گیا تو بہتر ہوگا۔‘‘
واضح رہے کہ نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا ذاتی مکان تھانے میں ہے اور وہ تھانے شہر کے کوپری -پانچ کھاڑی اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی ہیں اسی لئے بے روزگار نوجوانوں نے تھانے میں یہ احتجاج کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK