Inquilab Logo

پنجاب کے ’کیپٹن‘ پر اعتماد ختم، امریندر سنگھ کا استعفیٰ

Updated: September 19, 2021, 8:57 AM IST | Chandigarh

کانگریس مشاہدین کے ذریعے تیسری مرتبہ بھی انہیں اطلاع دئیے بغیر سی ایل پی میٹنگ طلب کی گئی تھی ،نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب جلد ہو گا ، مگرسدھو کیلئے مشکلات

Capt. Amrinder Singh talking to media outside Raj Bhavan. (Photo: PTI)
کیپٹن امریندر سنگھ راج بھون کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے۔(تصویر: پی ٹی آئی )

پنجاب کی کمان ۲؍ مرتبہ  سنبھالنے والے کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر کیپٹن امریندر نے سنیچر کی شام قانون ساز پارٹی کی میٹنگ سے قبل ہی وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ایک اہم سیاسی واقعہ  میں  پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کو استعفیٰ دینا پڑا کیوں کہ پارٹی کی جانب سے انہیں اطلاع دئیے بغیر قانون ساز پارٹی کی میٹنگ طلب کرلی گئی تھی ۔  اس میں تقریباً ۵۰؍ ایم ایل ایز  ان کے خلاف قرار دئیے جارہے تھے۔ واضح رہے کہ پنجاب کی ۱۱۷؍ رکنی اسمبلی میں کانگریس کے ۸۰؍ ممبران ہیں۔ ان میں سے ۳۰؍ کیپٹن امریندر کے ساتھ ہیں جبکہ ۵۰؍ ان کے خلاف بتائے جارہے ہیں۔
  کیپٹن نے گورنر بنواری لال پروہت کو استعفیٰ  سونپنے کے بعد راج بھون کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صبح کانگریس صدر سونیا گاندھی کو اس بارے میں مطلع کردیا تھا۔ میرے ساتھ ایسا تیسری بار ہوا ہے جب مجھے اطلاع دیئے بغیر قانون ساز پارٹی کی میٹنگ طلب کی گئی ہو۔ یہ میری سراسر توہین ہے کہ وزیراعلی ہونے کے ناطے اس میٹنگ کی  مجھے اطلاع تک نہیں دی گئی۔ ایسا لگتا ہے کہ اعلیٰ کمان کا مجھ پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ اس لئے میں مزید توہین برداشت نہیں کرسکتا اور مجھے یہ فیصلہ کرنا پڑتا۔انہوں نے بھاری دل سے کہا کہ اب پارٹی اعلیٰ کمان کو جس پر اعتماد ہو، اسے وزیراعلی بنائے۔ اس کے بعد وہ ۵۲؍سال سے ساتھ رہے اپنے ساتھیوں اور حامیوں سے مل کر آگے کی حکمت عملی پر غور کریں گے۔ گورنر نے کیپٹن  اور ان کی کابینہ کا استعفیٰ فوراً قبول کرلیا ہے لیکن اگلی سرکار بننے تک انہیں کارگزار و زیر اعلیٰ رہنے کی ہدیت دی ہے۔ 
  کیپٹن نے استعفے کے بعد یہ واضح کیا کہ وہ پارٹی نہیں چھوڑ رہے ہیں لیکن آگے کے متبادل کھلے ہیں۔ کیپٹن کے مطابق میں سیاست میں ہی رہوں گا لیکن  آگے کی حکمت عملی اپنوں سے مل کر طے کروں گا۔ پارٹی جسےبھی وزیراعلی بنائے گی وہ اسے تسلیم کریں گے۔ اس دوران انہوں نے یہ بالکل واضح کردیا اور اس تعلق سے ٹویٹ بھی کیا کہ اگر پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو کو وزارت اعلیٰ کا امیدوار بنایا جاتا ہے تو وہ اس کی سختی سے مخالفت کریں گے ۔ کیپٹن کے ٹویٹ کے مطابق سدھو وزارت اعلیٰ جیسے حساس عہدے کے لئے نا اہل ہیں ۔ وہ ملک کی سلامتی تک کے لئے خطرہ ہیں کیوں کہ ان کے تعلقات پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور پاکستانی آرمی کے چیف جنرل باجوہ سے ہیں ۔ان حالات میں میں کبھی بھی ایسے شخص کو پنجاب جیسی سرحدی ریاست کا وزیر اعلیٰ دیکھنا پسند نہیں کروں گا۔
  کیپٹن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے اسمبلی انتخابات میں میری قیادت میں پارٹی انتخابی میدان میں اتری اور بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدار میں واپس آئی۔ اب پارٹی اعلیٰ کمان کو مجھ پر بھروسہ نہیں رہا کہ  ہم یہ انتخاب جیت پائیں گے یا نہیں۔ چاہے جو بھی ہو لیکن انہیں میری توہین کرنے کا کوئی حق نہیں تھا ۔ دوسری جانب کانگریس کے مشاہد اجے ماکن اور ہریش چودھری اور پارٹی انچارج ہریش راوت کی موجودگی میں قانون ساز پارٹی کی میٹنگ  ہوئی جس میں اگلے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا فیصلہ پارٹی کی قومی صدر سونیا گاندھی پر چھوڑ دیا گیا۔     ویسے پنجاب کے سیاسی گلیاروں میں پارٹی کے سینئر لیڈر سنیل جاکھڑ کا نام سب سے آگے ہے۔ پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ وہ کسی سکھ  لیڈر کو موقع دینے کے بجائے پنجابی ہندو کو موقع دینا چاہتی ہے اور اسی وجہ سے جاکھڑ کا نام اس دوڑ میں سب سے آگے ہے۔
   ویسے اس تنازع کو حل کرنے میں راہل گاندھی کا نام بھی سامنے آرہا ہے جنہوں نے دہلی میں پارٹی کے دفتر سے مورچہ سنبھالا اور کیپٹن  کے استعفیٰ دینے سےپارٹی کی میٹنگ تک کے معاملات پر غور کیا اور مختلف ہدایتیں جاری کیں۔ سنیل جاکھڑ نے بھی راہل گاندھی کے رول کی تعریف میں ٹویٹ کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ 

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK