Inquilab Logo

پوتن کی بائیڈن کو وارننگ ، روس پر پابندی عائد کرنا بڑی غلطی ہوگی

Updated: January 01, 2022, 8:19 AM IST | Moscow

روسی اور امریکی صدر کی ایک ماہ کے اندر دوسری بار گفتگو، جو بائیڈن نے ایک بار پھر یوکرین میں کسی کارروائی کی صورت میں سخت رد عمل کا انتباہ دیا،پوتن گفتگو سے’ مطمئن‘

US President Joe Biden talking to Vladimir Putin (Inset) on the phone (Agency)
امریکی صدرجو بائیڈن فون پر ولادیمیر پوتن ( انسیٹ ) سے بات کرتے ہوئے ( ایجنسی)

) روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کو متنبہ کیا ہے کہ یوکرین کے مسئلے پر نئی پابندیوں کی صورت میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بُری طرح متاثر ہوسکتے ہیں۔جمعرات کی شب بائیڈن کے ساتھ فون کال کے دوران پوتن نے کہا کہ روس پر نئی پابندیاں ’بہت بڑی غلطی ہوگی۔‘دوسری طرف بائیڈن نے پوتن کو باور کروایا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یوکرین میں روس کی مداخلت کی صورت میں فوری طور پر ردعمل ظاہر کریں گے۔روس کے مطالبے پر ہونے والی یہ کال رواں ماہ دونوں لیڈروں   کے درمیان اس نوعیت کی دوسری گفتگو ہے۔
  تقریباً ایک گھنٹہ تک ہوئی اس گفتگو کے تعلق سے امریکہ اور روس دونوں ہی  جانب سے اطلاع دی گئی۔ روس نے اس گفتگو کو اطمینان بخش قرار دیا ہے۔  جبکہ وہائٹ ہائوس نے اس طرح کے مذاکرات میں پیش رفت کیلئے کشیدگی کو کرنے پر زور دیا ہے۔    روس  میں خارجہ  پالیسی کے مشیریوری اوشاکو  نے  میڈیا کو بتایا کہ ’’ صدر پوتن اس گفتگو سے خوش ہیں ۔ اس کی وجہ سے مستقبل میں کسی بھی مذاکرات کیلئے ایک  بہتر پس منظر مل گیا ہے۔‘‘ ادھر  ایک سینئر امریکی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس بات چیت کا لہجہ ’سخت اور معنی خیز‘ تھا۔ جبکہ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری  کے مطابق ’صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ان مذاکرات میں پیش رفت صرف کشیدگی میں کمی کے ماحول میں ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ اگلے ماہ جینوا  میں امریکی اور روسی اہلکاروں کے درمیان مذاکرات ہونے والے ہیں۔
 جین ساکی نے مزید کہا کہ’’ جو بائیڈن نے واضح کیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین میں مزید مداخلت کی تو امریکہ اور اس کے اتحادی فوری طور پر اس کا جواب دیں گے۔‘‘ وائٹ ہاؤس کے مطابق بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب سے سفارتی حل تلاش کرنے کی گزارش کی ہے۔جمعرات کی کال سے قبل چھٹیوں پر جاتے ہوئے  پوتن نے  اپنے پیغام میں بائیڈن سے کہا تھا کہ وہ اس بات پرمطمئن ہیں کہ دونوںباہمی احترام اور ایک دوسرے کے قومی مفاد کو مدنظر رکھ کر ایک ساتھ کام کر سکیں گے۔ ماسکو میں پوتن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ( بائیڈن) بات چیت چاہتے تھے۔ہم سمجھتے ہیں کہ صرف مذاکرات سے ان مسائل کا فوری حل ممکن ہے جو ہمارے  درمیان بہت زیادہ ہیں۔ واشنگٹن میں تشویش  
     یاد رہے کہ یوکرین کامعاملہ گزشتہ کچھ عرصے سے امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔  حالانکہ دونوں ممالک کے درمیان چپقلش جو بائیڈن کے اقتدار  میں آتے ہی ظاہر ہونی شروع ہو گئی تھی۔ حال کے دنوں میں روس نے ایک لاکھ کے قریب فوجیوں کو یوکرین کی سرحد پر تعینات کر دیا  ہے۔   خدشہ ہے کہ وہ یوکرین کے علاقوں پر قبضہ کر لے گا۔ امریکہ اور مغربی ممالک روس کو بار بار اقتصادی پابندیوں کا انتباہ دے چکے ہیں لیکن روس ٹس سےمس ہونے کو تیار نہیں ہیں۔  ایسی صورت میں سوال یہ ہے کہ کیا آئندہ کچھ عرصے میں خطے میں کسی لڑائی یا روس کے خلاف کسی کارروائی کا امکان ہے؟ وہائٹ ہائوس سے رپورٹنگ کرنے والے بیشتر صحافیوں کا کہنا ہے کہ وہائٹ ہاؤس کے اہلکار جب یوکرین کے تعلق سے بات کرتے ہیں تو وہ مطمئن   لگتے ہیں۔ جمعرات کو بائیڈن اور پوتن کی گفتگو کے بارے   میں بیشتر نے اطمینان کا اظہار کیا۔  ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ دونوں لیڈران کی گفتگو سنجیدہ اور بامعنی  تھی۔  ۔اس اہلکار نے مذاکرات کے تعلق سے نپے تلے الفاظ استعمال کئے لیکن روس کے خطرے کے تعلق سے نپے تلے انداز میں بات کی۔ لیکن پس پردہ وہ اور وائٹ ہاؤس کے دیگر لوگ یوکرین میں ممکنہ مداخلت کے حوالے سے انتہائی پریشان ہیں۔ کہا جا   رہا ہے کہ روس نے واضح اشارہ دیدیا ہے۔  اسی لئے  امریکہ کی جانب سے سفارتی کوششوں کو تیز کر دیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے مذاکرات کی کوششیں وقتی ہیں۔    امریکہ یہ کوشش کر رہا  ہے کہ اگلے سال تک مذاکرات جاری رکھ سکیں۔ جنوری میں ہونے والے مذاکرات کے بعد معلوم ہو جائے گا کہ حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں۔  ادھر یوکرین کے وزیر دفاع نے پارلیمان کو بتایا ہے کہ دسمبر کے آغاز میں روس نے سرحد کے قریب ہزاروں فوجی تعینات کئے جو جنوری کے اواخر میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کی تیاری کر سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا ضروری ہے۔ 

Joe Biden Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK