صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر جو بائیڈن کے ہائی سپیڈ انٹرنیٹ تک رسائی بڑھانے کیلئے دستخط کیے گئے قانون پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’’نسلی تعصب پر مبنی‘‘ اور ’’آئین کے خلاف‘‘قرار دیا۔
EPAPER
Updated: May 14, 2025, 2:05 PM IST | Washington
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر جو بائیڈن کے ہائی سپیڈ انٹرنیٹ تک رسائی بڑھانے کیلئے دستخط کیے گئے قانون پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’’نسلی تعصب پر مبنی‘‘ اور ’’آئین کے خلاف‘‘قرار دیا۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صدر جو بائیڈن کے ہائی سپیڈ انٹرنیٹ تک رسائی بڑھانے کیلئے دستخط کیے گئے قانون پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’’نسلی تعصب پر مبنی‘‘ اور ’’آئین کے خلاف‘‘قرار دیا۔ ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل پر لکھا، ’’میں نے اپنے بہترین سیکرٹری آف کامرس، ہاورڈ لٹنک سے بات کی ہے اور ہم اس بات پر متفق ہیں کہ بائیڈن/ہیرس کا نام نہاد `ڈیجیٹل ایکویٹی ایکٹ مکمل طور پر آئین کے خلاف ہے۔‘‘اس قانون میں ایک غیر امتیازی شق شامل ہے، جو۱۹۶۴ء کے شہری حقوق کے ایکٹ سے متاثر ہے، جو یقینی بناتی ہے کہ افراد کو ان کی نسل، مذہب، قومی اصل، جنس، جنسی شناخت، جنسی رجحان، عمر یا معذوری کی بنیاد پر پروگرام سے خارج نہیں کیا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: سابق فوجیوں کا افغانستان اورعراق میں نہتے شہریوں کے قتل کا انکشاف
یہ قانون، جو بائیڈن کے وسیع تر انفراسٹرکچر پلان کا حصہ ہے، مختلف گروپوں جیسے کہ فوجی سابق فوجی، بزرگ، معذور افراد اور دیہی علاقوں کے لوگوں کیلئے انٹرنیٹ تک رسائی بہتر بنانے کیلئے بنایا گیا ہے۔ تاہم، ٹرمپ کو خاص طور پر ان شقوں پر اعتراض تھا جو نسلی اور اقلیتی گروہوں کیلئے انٹرنیٹ تک رسائی بڑھانے کیلئے بنائی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’نسل کی بنیاد پربنے والے ہینڈ آؤٹس کا خاتمہ! ڈیجیٹل ایکویٹی پروگرام ایک نسلی تعصب پر مبنی اور غیر قانونی ڈھائی ارب ڈالر کی بربادی ہے۔ میں اسے فوری طور پر ختم کر رہا ہوں اور ٹیکس دہندگان کے اربوں ڈالر بچا رہا ہوں۔ ٹرمپ کے دعووں کے باوجود، دی نیو یارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ قانون میں خاص طور پر نسل کو ترجیح نہیں دی گئی ہے۔
ڈیجیٹل ایکویٹی ایکٹ میں۶۰؍ ملین ڈالر ریاستوں اور علاقوں کو منصفانہ انٹرنیٹ رسائی کے منصوبے بنانےکیلئے گرانٹس کے طور پر دیے گئے ہیں، جبکہ ڈھائی ارب ڈالر ان منصوبوں کو نافذ کرنے میں مدد کیلئے مختص کیے گئے ہیں۔ کچھ فنڈ پہلے ہی کنزرویٹو دیہی ریاستوں جیسے انڈیانا، الاباما، آرکنساس، آئیووا اور کنساس کو دے دیے گئے ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ کے آخری دنوں میں منظور ہونے والے اضافی فنڈز ابھی تقسیم نہیں کیے گئے ہیں۔اگر ٹرمپ فنڈنگ منسوخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو اسے ممکنہ طور پر قانونی چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔لیکن مارچ میں ایک وفاقی اپیل کورٹ نے ایک نچلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ریاستوں کیلئے فنڈ کو منجمد کرنے کے اقدام کو روک دیا، یہ کہتے ہوئے کہ اس سے ان لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے جو وفاقی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔
ٹرمپ کے بیان پر انٹرنیٹ صارفین نے فوری ردعمل دیا۔ ایک صارف نے کہا، ’’ایلون کیلئے ایک اور تحفہ۔ دیہی علاقوں میں اسٹارلنک ایک آپشن ہے۔ براڈبینڈ تک رسائی کے فنڈز ختم کرکے اسٹارلنک کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے کیونکہ اس کی سپیڈ متاثر نہیں ہوگی۔ ایک اور صارف نے کہا، ’’وہ زیادہ تر سفید فام، دیہی ریپبلکنز کیلئے ایک پروگرام منسوخ کر رہے ہیں، کیونکہ اس کے نام میں `ایکویٹی کا لفظ تھا۔‘‘
دریں اثنا، ایک اور صارف نے کہا، ’’میں ٹیلی کام میں ٹرمپ کے پرستاروں کے ساتھ کام کرتا ہوں۔ میں نے یہ بات پہلے بھی سنی تھی اور انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ ہماری کمپنی خاص طور پر نئی تعمیرات پر انحصار کرتی ہے اور خاص طور پر ان علاقوں کیلئے جو اس سے فائدہ اٹھاتے۔ وہ اور میں ان کے ووٹ کے اثرات دیکھیں گے۔ اس کا مقصد سادہ ہے۔ یہ سب ایلون اور اسٹارلنک کی طرف جاتا ہے۔ اس کی فنڈنگ اسٹارلنک کو دے دی جائے گی جو ایک کم معیار اور مہنگی سروس ہے۔‘‘