• Tue, 23 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

انہدامی کارروائی روکنے کے فیصلے پر سوال

Updated: September 22, 2025, 10:35 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے نوی ممبئی میں واقع دو رہائشی عمارتوں کی انہدامی کارروائی پر روک لگا دی تھی۔

Demolition action is being taken against illegal buildings in Navi Mumbai. Photo: INN
نو ی ممبئی میں غیر قانونی عمارتوں کیخلاف انہدامی کارروائی کی جارہی ہے۔ تصویر: آئی این این

گزشتہ دنوں نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے نوی ممبئی میں واقع دو رہائشی عمارتوں کی انہدامی کارروائی پر روک لگا دی تھی ۔ اس کے خلاف ایک غیر سرکاری تنظیم نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضدداشت داخل کرتے ہوئے لگائی گئی روک کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے ۔ داخل کردہ عرضداشت کا جائزہ لینے کے بعد ہائی کورٹ نے کورٹ رجسٹری کو داخل کردہ پٹیشن کو مفاد عامہ کی عرضداشت کی حیثیت سے قبول کئے جانے سے متعلق دو دنوں میں تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے ۔ بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس رویندر گھوگے اور جسٹس اشوین بھوبے کے روبرو کونشیئش سٹیزن فورم نامی غیر سرکاری تنظیم نے نوی ممبئی میں تعمیر کی گئی دو رہائشی عمارتوں پر نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ذریعہ انہدامی کارروائی پر روک لگانے کے فرمان کو چیلنج کرتے ہوئے پٹیشن داخل کی ہے ۔ تنظیم نے کا الزام لگایا ہے کہ اس طرح نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ تعمیرات اور منظور شدہ منصوبہ کی خلاف ورزی کرنے پر کوئی بھی وزیر روک نہیں لگا سکتا ہے ۔ اس طرح کا عمل غیر قانونی ہے ، اس لئے نہ صرف لگائی گئی روک کو خارج کردیا جانا چاہئے بلکہ نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انہدامی کارروائی سے متعلق جاری کردہ احکامات پر عمل بھی کیا جانا چاہئے ۔ تنظیم نے کورٹ کو مزید بتایا کہ نوی ممبئی کے رہائشی علاقے میں ۱۴؍ منزلہ نویدیا بلڈنگ اور ۷؍ منزلہ البیلا نامی عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں ۔ مذکورہ بالا تعمیر کے وقت نہ صرف بلڈنگ کے طے شدہ منصوبہ کی خلاف ورزی کی گئی ہے بلکہ ایف ایس آئی کے قواعد کو بھی بالائے طاق رکھا گیا ہے۔اس ضمن میں نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن میں بارہا کی جانے والی شکایت کے بعد ایم آر ٹی پی ایکٹ کی دفعہ ۵۳؍(۱؍اے ) کے تحت انہدامی کارروائی کرنے کا نوٹس جاری کیا گیاتھا ۔
  تنظیم نے کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ ۲۰۰۳ ء میں ۷؍ منزلہ البیلا نامی عمارت کو غیر قانونی تعمیرات کرنے کے سبب سڈکو نے  منہدم کر دیا تھا لیکن قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے دوبارہ تعمیر کر لیا گیا ہے۔
  درخواست گزاروں نے کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ دونوں عمارتوں کا اوسی بھی نہیں لیا گیا ہے ۔ یہی نہیں فلیٹس تیسرے فریق کو فروخت کیا جارہا ہے۔ دوران سماعت ایڈوکیٹ جنرل بریندر سراف نے عدالت کو بتایا کہ ہر چندکہ درخواست ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے کی گئی ہے لیکن اس نے عوامی مفاد میں اس مسئلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے اپیل کی ہے ، اس لئے مذکورہ بالا معاملہ کو مفاد عامہ کی عرضداشت کے تحت اس پر شنوائی کی جانی چاہئے ۔اس پر کور ٹ نے جہاں نائب وزیر اعلیٰ کے ذریعہ عمارتوں کی انہدامی کارروائی روکنے پر سوال اٹھائے ، وہیں ایم آر ٹی پی ایکٹ کے تحت مہاراشٹر ریجنل ٹاؤن پلاننگ اتھاریٹی کو وزیر کے ذریعہ کی جانے والی مداخلت پر اپنا موقف واضح کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس رویندر گھوگے اور جسٹس اشوین بھوبے نے مذکورہ عمارتوں میں مقیم افراد کے ذریعہ نائب وزیر اعلیٰ کی مدد سے انہدامی کارروائی پر روک لگانے کے عمل اوردرخواست گزاروں کی فراہم کردہ تفصیلات اورایڈوکیٹ جنرل کی دلیلوں کو سننے کے بعد کہا کہ ’’ہر چندکہ مذکورہ بالا عمارتوں کی تعمیرات غیر قانونی قبضہ جات سے متعلق نہیں ہے لیکن قواعد کی خلاف ورزی سے غیر مجاز تعمیرات کے عمل کے خدشات پیدا ہوسکتے ہیں۔‘‘دو رکنی بنچ نے اس سلسلے میں کورٹ رجسٹری کو نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے جن کے پاس شہری ترقیات کا بھی قلمدان ہے ، کے ذریعہ روک لگائے جانے کی قانونی حیثیت کو دو دنوں میں واضح کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کو ملتوی کر دیا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK