Inquilab Logo

راہل گاندھی اورگہلوت کی میٹنگ، پائلٹ کا خیمہ سرگرم

Updated: October 18, 2021, 10:10 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

راجستھان میں کابینہ میں توسیع اور  ردوبدل کے امکانات پر قیاس آرائیاں  ، سچن پائلٹ کو وزیراعلیٰ  بنانے کیلئے دباؤ میں بھی اضافہ، کانگریس نے میٹنگ کو معمول کاحصہ بتایا

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

 سنیچر کو کانگریس ورکنگ کمیٹی  کی میٹنگ کے بعد راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت سےان کی رہائش گاہ پر راہل گاندھی کی ملاقات  نے ایک بار پھر راجستھان کے تعلق سے قیاس آرائیوں کا دور شروع  کردیا ہے۔ پارٹی نے حالانکہ اس ملاقات کو معمول کا حصہ قرار دیا ہے تاہم اسے ریاست کی کابینہ میں ممکنہ توسیع اور تنظیمی ڈھانچے میں ردوبدل کے پس منظر میںدیکھا جا رہا ہے۔   ذرائع کے مطابق  سچن پائلٹ کے خیمے نے ایک بار پھر انہیں وزیراعلیٰ بنانے کا مطالبہ شروع کردیا ہے۔   سنیچر کی شام کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ  کے بعد راہل گاندھی نئی دہلی میں اشوک گہلوت کی رہائش گاہ پر ملنے  پہنچے توان کے ساتھ  پرینکا گاندھی، آل انڈیا کانگریس کمیٹی  کے جنرل سیکریٹری (تنظیمی ڈھانچہ)کے سی وینو گوپال  اور راجستھان امور کے انچارج اجے ماکن بھی تھے۔  ذرائع  کے مطابق  اشوک گہلوت سے پارٹی کے سینئر لیڈروں جن امور پر تبادلہ خیال کیا ان میں کابینہ میں توسیع اور ردوبدل نیز ریاستی سطح پر سیاسی تقرریاں  اور راجستھان میںپارٹی کی ریاستی اکائی کی مزید توسیع شامل ہے۔  امید کی جارہی ہے کہ کابینہ میں توسیع دیوالی بعد کی جائےگی۔  سمجھا جارہاہے کہ یہ میٹنگ سچن پائلٹ کے اس مطالبے  کے پیش نظر ہورہی ہے کہ اب ریاست میں حکومت کی قیادت بدلی جائے۔   اشوک گہلوت نے بیمار ہونے کی وجہ سے ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں شرکت نہیں کی اور راہل گاندھی  سے ملاقات کے بعد سنیچر کی رات ہی جے پور کیلئے روانہ گئے جبکہ سچن پائلٹ دہلی پہنچے ہیں۔ اطلاعات  ہیں کہ ان کے حامیوں کی  جانب سے بھی اس بات پر دباؤ ڈالا جارہاہے کہ اشوک گہلوت کو ہٹا کر اب سچن پائلٹ کو وزیراعلیٰ بنایا جائے۔ واضح  رہے کہ ان تبدیلیوں کا مطالبہ اگست ۲۰۲۰ء میں سچن پائلٹ  اوران کے حامیوں  نے کیا تھا مگر ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد یہ مطالبے اپنی اہمیت کھوتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اب جبکہ حکومت کو ۳؍ سال مکمل ہوچکےہیں، ناراض اراکین نے اشارہ دیا ہے کہ وہ پائلٹ کیلئے وزیراعلیٰ کے عہدہ سے کم پر اضی نہیں  ہوںگے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK