Inquilab Logo

اڈانی کا نام لے کر راہل گاندھی کے مودی سے سخت سوالات

Updated: February 08, 2023, 7:48 AM IST | new Delhi

صدر کے خطاب پربحث کے دوران راہل نے کئی معاملات اٹھائے ، اگنی ویر اسکیم کو اجیت ڈوبھال کی ذہنی اپج قرار دیا

Rahul Gandhi showing the photo of Modi and Adani in the Lok Sabha. (PTI)
راہل گاندھی لوک سبھا میں مودی اور اڈانی کی تصویر دکھاتے ہوئے۔(پی ٹی آئی )

 لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر بحث کے دوران کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھی بحث میں حصہ لیا لیکن اس کے ذریعے انہوں نے  اڈانی تنازع اور اگنی ویر اسکیم پر مرکزی حکومت کو جم کر آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے اڈانی معاملے پر گوتم اڈانی اور وزیر اعظم مودی کے تعلق سے ذکر کرتے ہوئے  وزیر اعظم مودی اور بی جے پی پر شدید تنقیدیں کیں۔انہوں نے کہا کہ کہ پچھلے چار مہینوں میں ہم نے کنیا کماری سے کشمیر تک بھارت جوڑو یاترا کی۔ اس دوران ہم تقریباً ۳۶۰۰؍کلومیٹر پیدل چلے۔ اس سفر میں ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ راہل گاندھی نے کہاکہ آپ بھی سیاستداں ہیں، ہم بھی سیاستداں ہیںلیکن یاترا کے دوران بہت سے لوگوں نے ہم سے پوچھا کہ یہ اڈانی جی اتنی تیزی کے ساتھ اتنے امیر کیسے ہوگئے ؟ جب یہ سوال عوام کے ذہن میں آرہا ہے تو آپ کے ذہن میں کیوں نہیں آیا ؟ 
  راہل گاندھی نے براہ راست یہ الزام لگایا کہ مودی حکومت کی ملکی، خارجہ اور اسٹریٹجک پالیسیاں اور ترقیاتی پروگرام صنعت کار گوتم اڈانی کو فائدہ پہنچانے کے  لئے بنائے جارہے ہیں جس کی  عالمی سطح پر تحقیق کی جانی چا ہئے اور مودی کو سیاست اور کاروبار کے درمیان اس انوکھے رشتے کے لئے `گولڈ میڈل دیا جانا چا ہئے۔ صدر دروپدی مرمو کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے راہل نے  پوچھا کہ یہ جادو کیسے ہوا کہ ۲۰۱۴ء میں  دنیا کے امیر ترین لوگوں کی  فہرست میں ۶۰۹؍ویں نمبر پر رہنے والے گوتم اڈانی ۲۰۲۲ءمیں دوسرے نمبر پر پہنچ گئے۔ کس طرح ان کی مجموعی مالیت ۸؍ارب ڈالر سے بڑھ کر ۱۴۰؍ ارب ڈالر سے زیادہ ہوگئی۔  تقریر کے دوران راہل گاندھی نے ایک موقع پر اڈانی اور وزیر اعظم مودی کی تصویر دکھائی جس پر اسپیکر نے اعتراض کیا اور کہا کہ ایوان میں پوسٹر نہیں دکھائے جاسکتے ۔ اس کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا کہ یہ پوسٹر نہیں تصویر ہے۔ 

 عوام کا حوالہ دیتے ہوئے  راہل  نے کہاکہ گوتم اڈانی۲۰۱۴ءسے پہلے تین سے چار شعبوں میں کام کرتے تھے۔ اب وہ آٹھ سے دس شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، قابل تجدید توانائی اور اسٹوریج وغیرہ کے شعبوں میں کام کررہے ہیں۔ اڈانی ہماچل پردیش اور جموں کشمیر میں سیب کا کاروبار کریں گے۔ ہوائی اڈے، بندرگاہیں اڈانی چلائیں گی۔ آخر اڈانی جی کو یہ کامیابی کیسے ملی؟ ان کا ہندوستان کے وزیر اعظم سے کیا رشتہ ہے؟ اس کے بعد  انہوں نے ایوان میں اڈانی کیساتھ پرائیویٹ طیارے میں وزیر اعظم  مودی کی تصویر دکھائی، جس پر حکمراں پارٹی کے اعتراض کے بعد لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے راہل گاندھی سے پوسٹر یا تصویر نہ دکھانے کی درخواست کی ۔
  اس پر راہل نے کہا کہ یہ پوسٹر نہیں ہے بلکہ ایک تصویر ہے جو دکھانے کی بالکل اجازت ہے۔ انہوں نے  پوچھا کہ یہ کیسی دوستی ہے  اس بارے میں ملک جاننا چاہتا ہے۔ اس کے بعد راہل نے  اگنی ویر اسکیم پر تنقید کی ۔ انہوں نے کہا کہ یاترا کے دوران نوجوانوں اور سابق فوجی افسران نے بتایا کہ یہ اسکیم فوج کی طرف سے نہیں آئی ہے۔ یہ قومی سلامتی کے مشیر اجی ڈوبھال ، وزارت داخلہ اور آر ایس ایس کی طرف سے آئی ہے۔ یہ   اجیت ڈوبھال نے فوج پر تھوپی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق فوجی افسران کہتے ہیں کہ اس سے ملک کمزور  ہو جائے گا۔ ہم ہزاروں لوگوں کو ہتھیاروں کی تربیت دے رہے ہیں۔ کچھ عرصے بعد وہ سوسائٹی میں واپس آجائیں گے۔ معاشرے میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے۔
  اس سے معاشرے  میں تشدد کے پھیلنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ صدر کے خطاب میں اگنی ویر اسکیم کے بارے میں صرف ایک جملہ کا ذکر کیا گیا ہے جبکہ بے روزگاری کا ایک لفظ تک نہیں ہے اور نہ مہنگائی کا کوئی لفظ ہے۔ یاترا کے دوران انہیں ہم وطنوں کی تکالیف کے بارے میں جو کچھ بھی سننے کو ملا، صدر کے خطاب میں اس تعلق سے ایک بات بھی نہیں تھی۔ انہوںنے بتایا کہ یاترا کے دوران انہوں نے کیرالا، تمل ناڈو، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، پنجاب، جموں کشمیر میں ایک نام یکساں طور پر سنا، وہ نام اڈانی تھا۔  لوگوں نے پوچھا کہ یہ اڈانی کسی بھی کاروبار میں آتا ہے اور کبھی ناکام نہیں ہوتا ۔ یہ کیسے ہو رہا ہے، ہم بھی سیکھنا چاہتے ہیں۔ کانگریس  لیڈر نے کہا کہ درحقیقت ہندوستان کی خارجہ پالیسی اڈانی کے کاروبار کو بڑھانے کی پالیسی بن کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا کے دوران یہ سوال بھی پوچھا گیا تھا کہ ایل آئی سی  کا پیسہ اڈانی کو کیوں دیا جا رہا ہے جب اسٹاک مارکیٹ میں ان کے حصص اتار چڑھاؤ کا شکار ہیں۔ وہ پبلک سیکٹر کے بینکوں سے ہزاروں کروڑ روپے کیسے حاصل کر رہے ہیں؟ اگر کوئی اور کمپنی اڈانی کے راستے میں آتی ہے تو اسے سی بی آئی اور ای ڈی کے ذریعے ہٹا دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنڈن برگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اڈانی کی شیل کمپنیاں ہیں یعنی بیرون ملک جعلی کمپنیاں ہیں۔ تو سوال یہ ہے کہ ان شیل کمپنیوں کو بھیجی گئی رقم کس کی ہے؟اڈانی گروپ کا اسٹریٹجک علاقوں جیسے بندرگاہ، ہوائی اڈے وغیرہ میں اہم کردار ہے تو حکومت ان کی شیل کمپنیوں سے کیوں واقف نہیں ہے؟  انہوں نے کہا کہ ملک کا بجٹ کس کے  لئے تیار کیا جا رہا ہے۔ کس کو ۵۰؍ایئرپورٹ دیئے جانے ہیں۔  راہل نے یہ انکشاف بھی کیا کہ گرین ہائیڈروجن کیلئےجو رقم مختص کی گئی ہے وہ بھی اڈانی کو ملنی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے کچھ سوالات ہیں کہ پہلے  مودی، اڈانی کے جہاز میں سفر کرتے تھے  اور اب اڈانی وزیر اعظم کے جہاز میں سفر کرتے ہیں۔ یہ پہلے گجرات پھر  اور اب یہ بین الاقوامی معاملہ بن گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ اڈانی نے پچھلے ۲۰؍برس میں بی جے پی کو کتنی رقم دی ہے اور کتنے انتخابی بانڈ لئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK