بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان نے حکومت اور اپوزیشن دونوں پر تنقید کی، کہا کہ اپوزیشن کوئی موثر احتجاج نہیں کر رہی ہے۔ لاٹھی چارج، آنسو گیس یا جیل جانے جیسی پرانی روایتیں اب باقی نہیں رہیں۔
EPAPER
Updated: February 20, 2025, 1:11 PM IST | Agency | Saharanpur
بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان نے حکومت اور اپوزیشن دونوں پر تنقید کی، کہا کہ اپوزیشن کوئی موثر احتجاج نہیں کر رہی ہے۔ لاٹھی چارج، آنسو گیس یا جیل جانے جیسی پرانی روایتیں اب باقی نہیں رہیں۔
بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت، سماج وادی پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری چودھری رودر سین کی بیٹی کی شادی میں شرکت کے لئے سہارنپور پہنچے تھے۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کسانوں کی خودکشی، گنے کی قیمت اور مہا کمبھ میں بھگدڑ پر اتر پردیش حکومت کو نشانہ بنایا۔
کسانوں کی خودکشی پر کیا کہا ؟
راکیش ٹکیت نے کسانوں کی خودکشی کے معاملے پر کہا کہ قرض میں ڈوبنے بعد ہی کوئی خودکشی کرتا ہے۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ جس قرض دار کے نام پر زمین ہو، صرف وہی خودکشی نہیں کر رہا ہے بلکہ گھر والے بھی مجبوری میں خودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھا رہے ہیں۔
بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے یہ بھی کہاکہ خاتون کسان بھی خودکشی کر رہی ہیں، خاتون کسان نہیں ہیں، پھر وہ بھی پریشان ہوکر خودکشی کر رہی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب گھر میں پریشانی ہوتی ہے اور خاندان قرض میں ڈوبا ہوتا ہے تو سکون چھن جاتا ہے، پھر لوگ انتہائی قدم اٹھاتے ہیں۔ زیادہ تر خودکشیاں قرض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
گنے کے ریٹ پر رد عمل
راکیش ٹکیت نے یوپی میں گنے کےریٹ پر سخت رد عمل ظاہر کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے گنے کے پچھلے ریٹ ہی کا اعلان کیا ہے اور ریٹ میں بالکل اضافہ نہیں کیا ہے۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ ریٹ میں اضافے کا اعلان سیزن شروع ہونے سے پہلے کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب فصلوں کی قیمتوں سے متعلق مظاہرے ہوتے ہیں تب ہی وہ ریٹ بڑھاتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ دوسرے کاروبار سے منسلک ہو رہے ہیں۔ ‘‘
ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر ووٹ
بی کے کو (ٹکیت گروپ) کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے کہاکہ اب لوگ ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر ووٹ دیتے ہیں۔ اب ملک میں انتخابات مسائل کی بنیاد پر نہیں ہوتے۔
وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو نشانہ بناتے ہوئے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہاکہ لوگ بٹے ہوئے ہیں، حکومت کہہ رہی ہے کہ بٹوگے تو کٹو گے۔ ہم نے کہا ہے کہ بانٹ لو گے تو لوٹ لو گے۔
مہا کمبھ بھگدڑ پر کیا کہا ؟
مہا کمبھ میں بھگدڑ کے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ اگر ایک ہی وقت میں بڑی بھیڑ جمع ہو جائے تو انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ بھیڑ کو کہاں لے جانا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اگر سبھی ایک ہی مقام یعنی تروینی گھاٹ پر جائیں گے تو ایسے واقعات ہوں گے۔ پریاگ راج میں ۴۵؍ کلو میٹر میں پورا شہر بسا ہوا ہے، حالانکہ وہ جہاں پر جا رہے ہیں، وہیں پر ’اسنان‘ کرسکتے ہیں۔
بی کے یو کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے مہا کمبھ میں بھیڑ کنٹرول سے متعلق کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے پروٹوکول پر عمل کیا جائے کہ ضرورت سے زیادہ بھیڑ ایک جگہ جمع نہ ہو۔ وی آئی پی موومنٹ کی وجہ سے بھی عوام کو روکا جاتا ہے جس سے بھیڑ بڑھ جاتی ہے۔
کسانوں کو بجٹ سے کوئی امید نہیں
` بی کے یو (ٹکیت) کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ کسانوں کو بجٹ سے کوئی امید نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک تحریک نہیں چلتی تب تک کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو نشانہ بناتے ہوئے ٹکیت نے کہا کہ اپوزیشن کوئی موثر احتجاج نہیں کر رہی ہے۔ اسی طرح لاٹھی چارج، آنسو گیس یا جیل جانے جیسی پرانی روایتیں اب باقی نہیں ر ہیں۔
بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت سے جب اتر پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ ۲۰۲۷ءمیں کیا ہوگا؟ کیا نہیں ہوگا؟اس پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔