Inquilab Logo

۳؍اپریل سے آر بی آئی کی ایم پی سی کی میٹنگ

Updated: April 01, 2024, 2:12 PM IST | Agency | Mumbai

آر بی آئی نے آخری بار فروری۲۰۲۳ء میں ریپو ریٹ کو۶ء۵؍ فیصد تک بڑھایا تھا۔ مانیٹری پالیسی پر نظرثانی کا اعلان۵؍ اپریل کو کیا جائے گا۔

RBI Governor Shaktikanta Das. Photo: INN
آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس ۔ تصویر : آئی این این

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی )اس ہفتے پیش کردہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے جائزے میں ایک بار پھر پالیسی کی شرح کو جوں کا توں رکھ سکتاہے۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اقتصادی ترقی کے خدشات دور ہونے اور یہ ۸؍ فیصد کے قریب ہونے کے باعث مرکزی بینک اب افراط زر کو۴؍ فیصد کے ہدف تک لانے پر زیادہ زور دے سکتا ہے۔ نیزآر بی آئی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)، جو پالیسی کی شرح کا فیصلہ کرتی ہے، امریکہ اور برطانیہ جیسے کچھ ترقی یافتہ ممالک کے مرکزی بینکوں کے موقف کو بھی مدنظر رکھ سکتی ہے۔ یہ مرکزی بینک واضح طور پر پالیسی ریٹ میں کمی کے حوالے سے `’دیکھو اور انتظار کرو‘ کا طریقہ اپنا رہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: گیس پر مبنی معیشت کی طرف بڑھنے کیلئے ایجنڈا تیار

ایم پی سی کی میٹنگ ۳؍اپریل سے
 سوئزر لینڈ ترقی یافتہ ممالک میں پہلی بڑی معیشت ہے جس نے پالیسی ریٹ میں کمی کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دنیا کی تیسری بڑی معیشت جاپان نے ۸؍ سال بعد منفی شرح سود کی صورتحال کو ختم کر دیا ہے۔ ریزرو بینک کے گورنر شکتی کانت داس کی صدارت میں ایم پی سی کی ۳؍ روزہ میٹنگ ۳؍ اپریل کو شروع ہوگی۔ مانیٹری پالیسی پر نظرثانی کا اعلان۵؍ اپریل کو کیا جائے گا۔ مالی سال ۲۵۔ ۲۰۲۴ء کے لئے یہ پہلا مانیٹری پالیسی کا جائزہ ہوگا۔ ایم پی سی کا چھٹا اجلاس یکم اپریل۲۰۲۴ء سے شروع ہونے والے مالی سال میں منعقد ہوگا۔ آر بی آئی نے آخری بار فروری۲۰۲۳ء میں ریپو ریٹ کو۶ء۵؍ فیصد تک بڑھایا تھا۔ اس کے بعد مسلسل ۶؍ دو ماہی مانیٹری پالیسی جائزوں میں اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ 
 پالیسی ریٹ میں تبدیلی کا امکان نہیں 
 بینک آف بڑودہ کے چیف اکانومسٹ مدن سبنویس نے کہا کہ مہنگائی ابھی بھی ۵؍ فیصد کی حد میں ہے اور کھانے پینے کی مہنگائی کے محاذ پر مستقبل میں جھٹکا لگنے کا امکان ہے، اس کے پیش نظر ایم پی سی پالیسی کی شرح اور موقف پر جمود برقرار رکھے گا۔ اس بار بھی اس میں تبدیلی کا امکان نظر نہیں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کے تخمینوں میں نظرثانی ہو سکتی ہے۔ یہ سب لوگ بے تابی سے دیکھ رہے ہوں گے۔ سبنویس نے کہاکہ ’’مالی سال۲۴۔ ۲۰۲۳ءمیں اقتصادی ترقی توقع سے بہت بہتر رہی ہے اور اس لئے مرکزی بینک کو اس معاملے میں کم تشویش نہیں ہوگی اور وہ افراط زر کو ہدف کے مطابق لانے پر زیادہ توجہ مرکوز رکھے گا۔ ‘‘
مالی سال۲۴۔ ۲۰۲۳ء کی دسمبر سہ ماہی میں ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح۸ء۴؍ فیصد رہی۔ قومی شماریاتی دفتر نے پہلی اور دوسری سہ ماہی کیلئے جی ڈی پی کی شرح نمو کے تخمینے کو بالترتیب ۷ء۸؍فیصد اور ۷ء۶؍فیصد سے بالترتیب ۸ء۲؍ فیصد اور۸ء۱؍ فیصد کر دیا ہے۔ 
اگست سے پہلے ریپو ریٹ میں تبدیلی نہیں 
 آئی سی آر اے کی چیف اکانومسٹ ادیتی نائر نے کہا کہ قومی شماریاتی دفتر نے۲۴۔ ۲۰۲۳ء کی پہلی اور دوسری سہ ماہی کیلئے جی ڈی پی کی شرح نمو کے تخمینوں میں اضافے کے ساتھ، مسلسل ۳؍ سہ ماہی کیلئے شرح نمو ۸؍ فیصد سے زیادہ رہنے کی امید ہے اور کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) فروری میں ۸؍ فیصد سے اوپر رہے گا۔ ۵ء۱؍ فیصد پر اگلے مانیٹری پالیسی کے جائزے میں پالیسی ریٹ اور موقف میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’آئی سی آر اے کا خیال ہے کہ پالیسی کی سطح پر موقف اگست۲۰۲۴ء سے پہلے تبدیل ہونے کا امکان نہیں ہے۔ اس وقت تک مانسون کے حوالے سے صورتحال واضح ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ اقتصادی ترقی اور پالیسی ریٹ کے حوالے سے امریکی مرکزی بینک کا موقف بھی واضح ہو جائے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK