Updated: November 19, 2025, 2:57 PM IST
| New Delhi
مرکزی وزارتِ اطلاعات و نشریات نے نجی ٹی وی چینلز کو لال قلعہ دھماکے سے متعلق حساس یا اشتعال انگیز مواد نشر کرنے سے روکنے کیلئے سخت ایڈوائزری جاری کی ہے۔ ایک مبینہ ویڈیو میں خودکش حملہ آور عمر نبی کو نظریاتی بیان کی مشق کرتے دکھایا گیا، جس کے سوشل میڈیا پر پھیلنے کے بعد حکومت نے خبردار کیا کہ ایسی نشریات تشدد کو بڑھا سکتی ہیں اور قومی سلامتی کیلئے خطرناک ہو سکتی ہیں۔
مرکزی وزارتِ اطلاعات و نشریات نے منگل کو تمام نجی سیٹیلائٹ ٹی وی چینلز کو ایک سخت ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں لال قلعہ دھماکے سے متعلق حساس یا اشتعال انگیز مواد نشر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب ایک نامعلوم ویڈیو منظرِ عام پر آئی، جس میں مبینہ خودکش بمبار عمرنبی کو حملے سے متعلق ایک نظریاتی بیان کی مشق کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ تحقیقات کے دوران برآمد ہونے والے اس ویڈیو میں عمر نبی کو ایک کمرے میں بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے، جہاں وہ انگریزی میں ایک مونو لاگ کی مشق کر رہا ہے۔ ویڈیو میں وہ کار بم دھماکے کو ’’شہادت کی کارروائی‘‘ قرار دیتا ہے۔ یہ کلپ، جس کے بارے میں اندازہ ہے کہ یہ حملے سے پہلے ریکارڈ کیا گیا تھا، تیزی سے سوشل میڈیا پر پھیل گیا اور دائیں بازو کے کچھ پلیٹ فارمز نے اسے اسلاموفوبک تبصروں کے ساتھ بڑے پیمانے پر شیئر کیا۔
یہ بھی پڑھئے: شیو سیناشندے اور بی جے پی میں تناؤ
ماہرین سیکوریٹی عرصے سے خبردار کر رہے ہیں کہ انتہا پسند عناصر کے پیغامات کو شیئر کرنا یا بڑھا چڑھا کر پیش کرنا غیر ارادی طور پر ان کے پروپیگنڈے کو تقویت دے سکتا ہے۔ ویڈیو کے سامنے آنے کے چند گھنٹوں بعد وزارت نے نشاندہی کی کہ کچھ چینلز لال قلعہ دھماکے میں مبینہ طور پر ملوث افراد کی جانب سے ’’تشدد کو جواز فراہم کرنے‘‘ والا مواد نشر کر رہے ہیں، اور بعض صورتوں میں ’’دھماکہ خیز مواد بنانے کے طریقے‘‘ تک دکھائے جا رہے ہیں۔ ایڈوائزری میں کہا گیا کہ اس طرح کی نشریات ’’تشدد کو بڑھاوا دینے یا اکسانے‘‘، امنِ عامہ کو متاثر کرنے اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا باعث بن سکتی ہیں۔ حکومت نے تمام ٹی وی چینلز کو ہدایت کی کہ وہ اس کیس کی رپورٹنگ کرتے وقت انتہائی احتیاط اور حساسیت سے کام لیں۔ براڈکاسٹروں کو یاد دہانی کرائی گئی کہ کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورکس رولز کے رول ۶؍ کے مطابق ایسے پروگراموں کی نشریات ممنوع ہیں جن میں فحش یا ہتک آمیز مواد شامل ہو، ملک دشمن رویوں کو فروغ دیا جائے یا تشدد کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
یہ بھی پڑھئے: نیویارک کے نو منتخب مئیر ظہران ممدانی نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا عہد دہرایا
چینلز کو مزید خبردار کیا گیا کہ وہ ایسے کسی بھی ویژول کو نشر نہ کریں جو ’’غیر قانونی سرگرمیوں میں مدد، ترغیب یا فروغ‘‘ کا سبب بنے – ایک واضح اشارہ اس ویڈیو کی گردش کی جانب ہے جس میں عمر نبی کا مشق کیا گیا بیان دکھایا گیا ہے۔ تحقیقات کرنے والے ادارے ویڈیو کی اصلیت، اس کے ریکارڈ ہونے کے وقت، اور کیا اسے دھماکے کے بعد جاری کرنے کا منصوبہ تھا، ان تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ حکام کے مطابق، لال قلعہ دھماکے میں کم از کم ۱۳؍ افراد ہلاک اور ۲۰؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔