Inquilab Logo Happiest Places to Work

آسام میں  بنگالی مسلمانوں کو راحت، انہدامی کارروائی پر روک

Updated: August 23, 2025, 11:11 PM IST | New Delhi

سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ، زائد از ۷۰؍ سال سے آباد افراد کوبے گھر کرنے کے ہیمنت بسواشرما سرکار کے منصوبہ پر پانی پھر گیا، صورتحال کو جوں کی توں رکھنے کا حکم دیا

Demolition operations in and around Uriyam Ghat in Golaghat have been suspended. This is the biggest demolition operation in Assam in recent times, with a target of clearing 15,000 bighas of land.
گولاگھاٹ کے اُریام گھاٹ اورآس پاس انہدامی کارروائی پر روک لگادی گئی ہے۔ یہ آسام کی حالیہ دنوں  کی سب سے بڑی انہدامی کارروائی ہےجس میں ۱۵؍ ہزار بیگھہ زمین خالی کروانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

 آسام میں  بنگالی  بولنے والے شہریوں  اور بطور خاص مسلمانوں کو بے گھر کرنے کی ہیمنت بسوا شرما سرکار کی کارروائیوں کے خلاف  سپریم کورٹ نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے گولا گھاٹ میں انہدامی کارروائی اور پر روک لگادی ہے۔  گولا گھاٹ  ضلع کے  اُریام گھاٹ اور آس پاس کے دیہاتوں   میں ریاست کی بی جے پی حکومت نے حال ہی میں اپنی  سب سے بڑی انہدامی کارروائی شروع کی  ہے۔اس  کے تحت ۲؍ ہزار سے زائد خاندانوں کو بے گھر کرتے ہوئے ان کے گھروں کو بلڈوزر سے منہدم کردینے کا منصوبہ  ہے۔بہرحال سپریم کورٹ نے جمعہ کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں ہیمنت بسوا شرما سرکار کے منصوبے پر فی الحال روک لگادی ہے۔ عدالت نےاُریام گھاٹ اور آس پاس   میں صورتحال کو جوں کی توں رکھنے کا حکم سنایا ہے۔   
ہائی کورٹ سے مایوسی مگر سپریم کورٹ سے راحت
 جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس اتل ایس چندورکر کی بنچ نےگوہاٹی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف داخل کی گئی پٹیشن پر حکم امتناعی  جاری کیا ہے۔ہائی کورٹ نے  اُنہیں تحفظ فراہم کرنے کے بجائے ریاست کی بی جےپی حکومت کے موقف کی تائید کرتے ہوئے انہدامی کارروائی کو ہری جھنڈی دکھا دی تھی۔ اس کے خلاف  متاثرین نےسپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے  اس بات پر زوردیا کہ وہ ۷۰؍ برسوں سے یہاں مسلسل آباد ہیں۔ اس کیلئے انہوں نے راشن کارڈ اور الیکٹرک بل جیسے  دستاویز   بطور ثبوت  پیش کئے جو ریاستی حکومت نے ہی جاری کئے ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے انتخابی فہرست میں اپنے اور اپنے والدین کے ناموں کا بھی حوالہ دیا ۔  اس کی بنیاد پر وہ سپریم کورٹ کورٹ کو اس بات کیلئے قائل کرنے میں کامیاب رہے کہ وہ  اُریام گھاٹ کی مذکورہ بستی کے ’’قدیم باسی‘‘ ہیں ۔ 
حکومت نے بستی کو جنگل کی زمین پر قبضہ قرار دیا
  واضح رہے کہ اس وقت آسام میں بنگالی  اور خاص طور سے وہ بنگالی بولنےوالے شہری جو مسلمان بھی ہیں،  بی جےپی کے نشانے پر ہیں۔ وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا شرما انہیں تضحیک آمیز انداز میں   ’’میاں ‘‘ کہہ مخاطب کرتے ہیں اورالزام لگاتے ہیں کہ انہوں  نے  ریاست میں آبادی کے تناسب کو بگاڑ دیا ہے۔  بنگالی بولنے والے زیادہ مسلمانوں  پر ’’بنگلہ دیشی‘‘ کا لیبل چسپاں کردیا جاتا ہے۔گولاگھاٹ ضلع کے اُریام گاؤں کو حکام نے جولائی  ۲۰۲۵ء  میں خالی کرنے کا نوٹس دیا اور الزام لگایا کہ  انہوں نے جنگل کی زمین پر قبضہ کررکھا ہے۔ یہ نوٹس آسام فاریسٹ ریگولیشن ایکٹ ۱۸۹۱ء  کے تحت جاری کئے گئے تھے اور دعویٰ کیاگیا کہ   مذکورہ گاؤں دویانگ اور ساؤتھ نمبر ریزروڈ فاریسٹ میں آتا ہے۔ 
۷؍ دنوں میں بستی خالی کرنے کا حکم
  ۷۰؍ سال سے آباد اس بستی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے  خالی کرنے کیلئے محض ۷؍ دنوں کی مہلت دی گئی ۔اس کے خلاف متاثرین نے گوہاٹی ہائی کورٹ سے رجوع کیا، مگر سنگل بنچ نے حکام کے مؤقف کو درست مانتے ہوئے متاثرین کو جنگل کی زمین پر’’قابض ‘‘ قرار دیا۔   ہائی کورٹ   نے حیرت انگیز طور پر بجلی کے کنکشن، راشن کارڈ اور ووٹر لسٹ میں شمولیت  کے ثبوتوں کو بھی نظر انداز کردیا۔ دوسری طرف عرضی گزاروں کی دلیل ہے کہ انہیں ان کے مکانات سے بے دخل کرتے ہوئے ان حقوق سے محروم کیا جارہاہےجن کی یقین دہانی آسام کے ہی ۲۰۱۳ء کے تحویل آراضی قانون میں کی گئی ہے۔ اور اس طرح جبری بے دخلی کے ذریعہ ان کے  مناسب معاوضہ  کے حق  کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ 
   اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ میں دیئے گئے دلائل میں  نشاندہی کی گئی ہے کہ بے دخلی کا ریاستی حکومت کا حکم ’’آسام رُولس  ۲۰۱۵ء‘‘ کی بھی خلاف ورزی ہے  نیز  ان کے بنیادی حقوق  کے منافی ہے جس کی ضمانت آئین ہند کے آرٹیکل ۱۴، ۹، ۲۱، ۲۰؍ اور ۳۰۰؍ اے میں  دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے سابقہ حکم کی بھی خلاف ورزی
 وزیراعلیٰ  ہیمنت بسوا شرما جو مسلمانوں کے خلاف کھلی زہر افشانی کیلئے بدنام ہیں،   پر عرضی گزاروں نے  سپریم کورٹ کے ہی  اُس فیصلے  کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ کسی بھی انہدام یا بے دخلی کی کارروائی سے  پہلے نوٹس دینا،  فریق مخالف کو اپنا موقف پیش کرنےکیلئے خاطر خواہ موقع دینا اور  بازآبادکاری کا مناسب انتظام کرنا لازمی ہے۔
۱۵؍ ہزار بیگھہ زمین خالی کرانے کا ہدف
  گولاگھاٹ کے مسلمانوں پر آفت کا پہاڑ جولائی ۲۰۲۵ء میں ٹوٹا جب آسام حکومت نے اپنی سب سے بڑی اور ہائی پروفائل بے دخلی مہم شروع کی ۔ کارروائی کا مقصد مشرقی آسام کے گولاگھاٹ ضلع کے اُریام گھاٹ علاقے میں واقع رینگما ریزرو فاریسٹ کی۱۵؍ ہزار  بیگھہ(تقریباً ۴؍ ہزار ۹۰۰؍ ایکڑ) زمین کو خالی کرانا  ہے۔اس زمین پر تقریباً۲؍ ہزار ۷۰۰؍ خاندان آباد ہیں۔ان میں اکثریت بنگالی  بولنے والے مسلمانوں کی ہے۔  جون تا جولائی۲۰۲۵ء کے دوران آسام حکومت نے ۵؍بڑی کارروائیوں میں ۴؍ اضلاع سے۳؍ ہزار ۵۰۰؍سے زائد خاندانوں کو بے گھر کیا ہے۔
 ہیمنت بسوا شرما سرکار نے ۵۰؍ ہزار افراد کو بے گھر کیا
 وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے تقریباً۵۰؍ ہزار افراد ایسی کارروائیوں سے متاثر ہوچکے ہیں۔   جولائی میںپائیکان ریزرو فاریسٹ کے گوالپاڑہ علاقے سے ۱۴۰؍ہیکٹر زمین پر آباد ایک ہزار ۸۰ ؍خاندانوں کو ہٹا دیا گیا۔ اس  کے بعد ڈھبری میں۴۵۰؍ہیکٹر زمین سے ایک ہزار ۴۰۰؍ خاندانوں کو بے دخل کیا گیا۔ حکام نے اسے جنگل پر قبضے کا معاملہ بتایا، جبکہ مقامی باشندوں نے اسے اپنی قدیم آبادی قرار دیا۔گوالپارہ کی بے دخلی  کے دوران ۱۷؍  جولائی کو جب اپنے گھر منہدم  ہونے پر کچھ نوجوانوں نے صدائے احتجاج بلند کی اور انتظامیہ کوروکنے کی کوشش کی تو پولیس نے گولی چلادی ۔ نتیجے میں ایک۱۹؍سالہ مسلمان ہلاک اور متعدد  زخمی ہوئے۔ زخمیوں  میں پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ شرمناک بات یہ ہے کہ انہدامی کارروائی کے بعد وزیراعلیٰ نے بیان جاری کیا تھاکہ ’’میاؤں ‘‘ کو کوئی ’’آسامی‘‘ اپنےہاں پناہ نہ دے۔  ان کے مطابق وہ ’’میاں  مسلمان کو آسام پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK