جمعیت علمائے ہند نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم نے بڑےپیمانے پر مسلمانوں کو بے گھر کرنے اور نفرت پر مبنی تقریر کا حوالہ دیا۔
EPAPER
Updated: August 22, 2025, 7:02 PM IST | New Delhi
جمعیت علمائے ہند نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم نے بڑےپیمانے پر مسلمانوں کو بے گھر کرنے اور نفرت پر مبنی تقریر کا حوالہ دیا۔
جمعیۃ علمائےہند کی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس مولانا محمود اسعد مدنی، صدر جمعیۃ علماء ہند کے زیر صدارت بدھ کی شام آن لائن منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے جمعیۃ علمائے ہند کی مجلس عاملہ کے ارکان و مدعوئین خصوصی بذریعہ زوم شریک ہوئے۔ اجلاس میں آسام کے موجودہ حالات اور فلسطین میں جاری نسل کشی جیسے دور حاضر کے سلگتے ہوئے مسائل پر تفصیل سے تبادلۂ خیال ہوا اور اہم فیصلے کئے گئے۔ ساتھ ہی جمعیۃ کی ممبر سازی کے بعد تمام انتخابی معاملات کیلئے حسب دستور۵۶؍ (م) انتخابی بورڈ کے قیام اور اس کے اصول و ضوابط کے خاکہ پر غور ہوا اور اسے منظوری دی گئی۔ مجلس عاملہ جمعیۃ علمائےہند نے آسام میں جاری انخلا اور ۵۰؍ ہزار سے زائد خاندانوں کو بے گھر کرنے جیسی کارروائیوں پر شدید تشویش ظاہر کی۔ اپنی تجویز میں مجلس عاملہ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ملک کے آئینی اداروں بالخصوص صدر جمہوریہ ہند اور چیف جسٹس آف انڈیا سے مطالبہ کیا کہ آئین کو بچانے کیلئے آسام کے وزیر اعلیٰ کو بلاتاخیر معطل کیا جائے اور ان کے خلاف ’ہیٹ اسپیچ‘ کے مقدمات درج کئے جائیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’پاکستان زندہ باد‘ کہنا بغاوت کے زمرے میں نہیں آتا: ہماچل پردیش ہائی کورٹ
مجلسِ عاملہ کا یہ اجلاس یہ واضح کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ جمعیۃ علمائے ہند روزِ اوّل سے کسی بھی سرکاری زمین پر ناجائز قبضے کی تائید نہیں کرتی لیکن صد افسوس کہ آسام میں غیر انسانی، غیر منصفانہ سلوک، مذہبی بنیاد پر تعصب اور نفرت انگیز بیانات نے انخلا کے اس پورے عمل کو انسانی ہمدردی اور انصاف کے دائرے سے خارج کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ آسام کا حالیہ بیان، جس میں انہوں نے یہ کہا ہے کہ ’’ہم صرف مِیاں مسلمانوں کو بے دخل کر رہے ہیں ‘‘ اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ یہ کارروائیاں مسلم دشمنی کے جذبہ پر مبنی ہیں۔ اس کی ایک سنگین مثال یہ بھی ہے کہ اب تک اجاڑے گئے۵۰؍ ہزار سے زائد خاندان۱۰۰؍ فیصد مسلمان ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف آئین ہند سے متصادم ہے بلکہ سپریم کورٹ کی واضح گائیڈلائن کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ووٹر ادھیکار یاتراکا پانچواں دن ، عوام کے حق کی لڑائی جاری
مجلس عاملہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اب تک اجاڑے گئے تمام خاندانوں کیلئے حکومت فوری طور پر متبادل رہائش اور بازآبادکاری کا انتظام کرے۔ انخلاء کی کسی بھی کارروائی سے پہلے شفاف اور غیر جانبدارانہ سروے کرایا جائے، تمام قانونی تقاضوں اور انسانی اقدار کی مکمل پاسداری کی جائے۔ وزراء اور سرکاری نمائندوں کی جانب سے تعصب انگیز اور نفرت پر مبنی بیانات پر فوری قدغن لگائی جائے۔ مجلس عاملہ نے فلسطین میں جاری نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم پر گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً ایک لاکھ انسانوں کا قتل اور عام شہریوں کو بھوک پیاس سے مارنا دہشت گردی کی بدترین مثالیں ہیں۔ اس کے علاوہ ’گریٹر اسرائیل‘ کی فتنہ انگیزی اور غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان فلسطین کو مٹانے اور باقی ماندہ زمین ہڑپنے کی سازش ہے۔ غزہ میں طویل محاصرہ اور امدادی پابندیوں نے لاکھوں معصوم جانوں کو ہلاکت کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ کھانے پینے، ادویات اور بنیادی ضروریات روکنا انسانی اصولوں کی کھلی پامالی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند عالمِ عرب اور عالمی برادری سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد ہوں، اس کے توسیع پسندانہ منصوبوں کو ناکام بنائیں، مقدسات کا تحفظ کریں اور اسرائیل کو مجبور کریں کہ گزرگاہیں کھولے، امدادی سامان کی آزادانہ فراہمی یقینی بنائے اور جنگ بندی پر عمل کرے۔ یہ اجلاس باور کراتا ہے کہ عالمی طاقتوں کی بے عملی مزید جرائم کو بڑھاوا دیتی ہے۔