اپوزیشن نے گاندھی کی توہین قراردیا،دودو ہاتھ کیلئےتیار، پارلیمنٹ سے سڑک تک ہر جگہ احتجاج ، اراکین پارلیمان کیلئے وہپ جاری کی گئی
EPAPER
Updated: December 16, 2025, 10:44 PM IST | New Delhi
اپوزیشن نے گاندھی کی توہین قراردیا،دودو ہاتھ کیلئےتیار، پارلیمنٹ سے سڑک تک ہر جگہ احتجاج ، اراکین پارلیمان کیلئے وہپ جاری کی گئی
دیہی روزگار ضمانت ایکٹ ’منریگا‘ کو ہٹانے کیلئے ’’وکست بھارت - جی رام جی بل ۲۰۲۵ء‘‘ حکومت نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود منگل کو لوک سبھا میں پیش تو کردیا مگر اسے پاس کروانا اس کیلئے ٹیڑھی کھیر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اپوزیشن نے مہاتما گاندھی سے موسوم اس قانون کو ہٹانے کیلئے پیش کئے گئے بل کا پارلیمنٹ کے اندر اور باہر پرزور احتجاج کیا جبکہ بدھ کو اس نے ملک گیر مظاہروں کا فیصلہ کیا ہے۔اتنا ہی نہیں، حکومت چونکہ لوک سبھا میں آئندہ چند دنوں میں کسی بھی دن اسے پاس کروانے کی کوشش کر سکتی ہے اسلئے کانگریس نے اپنے تمام اراکین پارلیمان کو آئندہ ۳؍ دن بہر صورت لوک سبھا میں حاضر رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے وہپ جاری کر دیا ہے۔کانگریس نےمنریگا سے مہاتما گاندھی کا نام ہٹانے کو گاندھی کی توہین اور دیہی روزگار کے حق سے عوام کو محروم کرنے کی کوشش قرار دے رہی ہے۔
اپوزیشن اراکین نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مہاتما گاندھی کا نام ہٹایا جانا ان کی توہین ہے۔ انہوں نے بل کو واپس لینے یا پا رلیمانی کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے مجوزہ قانون کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے روزگار کا قانونی حق کمزور ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا، منریگا میں۹۰؍ فیصد گرانٹ مرکز سے آتی تھی لیکن اس بل میں زیادہ تر ریاستوں میں اب صرف۶۰؍فیصد گرانٹ آئے گی۔ اس سے ریاستوں کی معیشت پر بوجھ پڑے گا، خاص طور پر ان ریاستوں پر جو پہلے ہی جی ایس ٹی کے بقایا جات کی ادائیگی کے منتظر ہیں۔ پرینکا گاندھی نے الزام لگایا کہ اس بل کے ذریعے مرکز کا کنٹرول بڑھایا جا رہا ہے اور ذمہ داری کم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہاہر اسکیم کا نام بدلنے کا حکومت کا جنون سمجھ سے بالا تر ہے۔
انہوں نے طنزاً کہاکہ کوئی بل کسی کی ذاتی خواہش، جنون یا تعصبات کی بنیاد پر نہ پیش ہونا چاہیے اور نہ منظور ہونا چاہیے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے بھی بل کے عنوان میں مہاتما گاندھی کا نام نہ ہونے پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہاکہ گاندھی کا رام راج کا نظریہ کبھی بھی سیاسی نہیں تھا، یہ ایک سماجی و اقتصادی خاکہ تھا جو دیہاتوں کو مضبوط بنانے پر مبنی تھا۔واضح رہے کہ بل کا اس کے نام کے حوالے سے دفاع کرتے ہوئے شیوراج سنگھ چوہان نے یہ منطق پیش کی تھی کہ گاندھی نےبھی رام راج کا نظریہ پیش کیا تھا اور ان کے آخری الفاظ بھی ’ہے رام‘ تھے۔