Inquilab Logo Happiest Places to Work

مہاڈا کے نوٹس کیخلاف مکین عدالت سے رجوع

Updated: July 30, 2025, 7:39 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

۹۰۰؍ سے زائد عمارتوں کے مکینوں کو ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ میں شامل ہونے کوکہاگیا ہے۔ ہائی کورٹ نے جانچ کیلئے کمیٹی تشکیل دی

Mahada building located in Bandra East.
باندرہ مشرق میں واقع مہاڈا کی عمارت۔

جنوبی ممبئی کے مختلف علاقوں کی ۹۰۰؍ سے زائد عمارتوں کے چند مکینوں نے مہاراشٹر ہاؤسنگ اینڈ ایریا ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (مہاڈا )کے انجینئروں کی جانب سے جاری کئے گئے اس نوٹس کے خلاف بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے جس میں انہیں ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ میں شامل ہونے پرزوردیا گیا تھا جبکہ وہ عمارتیں مہاڈا کی حدود میں شامل ہی نہیں ہیں ۔  عدالت نے عرضی کاجائزہ لینے کے بعد مہاڈا کے انجینئروں کو اختیار نہ ہونے کے باوجود  نوٹس دینے کی جانچ کرانے کے لئے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں دو رکنی کمیٹی تشکیل دی   ۔
  جنوبی ممبئی کے جن علاقوں کی پرانی اور خستہ حال بلڈنگوں میں رہنے والوں کو نوٹس جاری کیا گیا ہے، ان میں بان گنگا روڈ ،والکیشور ، گاؤں دیوی ، بی جے کھیر مارگ ، نیپینسی روڈ  اور دیگر علاقوں میں واقع   خستہ عمارتیں شامل ہیں ۔ مہاڈا کےممبئی بلڈنگ ریپیئرس اینڈ ری کنسٹرکشن بورڈ ( ایم بی آر آر بی ) محکمہ کے انجینئرس کی جانب سے یہ نوٹس جاری کئے گئے ہیں ۔ اس سلسلہ میں درخواست گزاروں کی پیروی کرنے والے وکلاء این وی والوالکر ، جی ایس گود بولے اور سریل شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ’’ اول تو مذکورہ بالا اتھاریٹی کو سیسڈ عمارتوں کو نوٹس دینے کا اختیار ہی نہیں ہے ۔ دوسرے دفعہ ۷۹( اے ) کے تحت ٹھوس معائنہ کئے بغیر نوٹس جاری نہیں کیا جاسکتا ہے ۔‘‘
   بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس جی ایس کلکرنی اور جسٹس عارف ڈاکٹر کے روبرو مہاڈا کی جانب سے وکیل جی لاڈ نے اس ضمن میں دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’مہاڈا ایکٹ کی شقوں کے مطابق خستہ حال یا انتہائی مخدوش عمارتوں کی مرمت یا ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ میں شامل کرنا مہاڈا کے متعلقہ محکمہ کی ذمہ داری ہے ۔‘‘ تاہم مذکورہ خستہ حال بلڈنگوں کے مکینوں کی جانب سے وکلاء نے کہا کہ  خستہ حال عمارتوں کی مرمت مہاڈا کی ذمہ داری ہے   اس کے لئے وہ نوٹس بھی جاری کر سکتا ہے لیکن مذکورہ بالا عمارتیں نہ تو ان کی حدود میں شامل ہیں اور نہ ہی انہیں ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ میں منتقل کرنے کیلئے نوٹس جاری کرنے کا اختیار ہے ۔
 دو رکنی بنچ نے بلڈنگ مکینوں کی جانب سے داخل کردہ عرضداشتوں کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ مہاڈا نے ایسے علاقوں کی بلڈنگوں کے مکینوں کو ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ میں شامل ہونے کا نوٹس جاری کیا ہے جو ان کے اختیار میں نہیں ہے ۔ مہاڈا کے انجینئروں کا یہ عمل اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے مصداق ہے ۔اس میں متعلقہ افسروں کے ناجائز مقاصداور غیر معمولی فوائد حاصل کرنے کا شبہ ہوتا ہے ۔ یہی نہیں یہ بات بھی انتہائی حیرت انگیز ہے کہ ایک دو یا ۱۰، ۲۰ نہیں بلکہ جنوبی ممبئی کے علاقے میں۹۳۵؍ خستہ حال عمارتوں کو اختیار نہ ہونے کے باوجود نوٹس دیا گیا ہے  جو ایک سنگین جرم کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔‘‘
  دو رکنی بنچ کے جسٹس جی ایس کلکرنی اور جسٹس عارف ڈاکٹرنے کہا کہ شہر کے مہنگے ترین علاقے کی  بلڈنگوں کو ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ میں شامل ہونے کا نوٹس دینے کے مقصد کا پتہ لگانے کیلئے اس کی جانچ ہونا ضروری ہے ۔ 
 کورٹ نے غیر منصفانہ اوراختیار نہ ہونے کے باوجود نوٹس جاری کرنے کی سازش کو بے نقاب کرنے کیلئے بامبے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس جے پی دیو دھر کی سربراہی میں ریٹائرڈ پرنسپل ڈسٹرکٹ جج ولاس ڈی ڈونگرے کے ہمراہ ۲؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے ساتھ ہی دو رکنی بنچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس جی ایس کلکرنی نے مذکورہ کمیٹی ممبران کو ۶؍ ماہ میں رپورٹ ترتیب دینے اور عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیاہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK