حکومت کی جانب سے متاثرین کی بازآبادکاری کے بجائے اب بھی محض یقین دہانی تک ہی معاملہ محدود
EPAPER
Updated: July 04, 2021, 9:45 AM IST | saeed ahmed khan | Mumbai
حکومت کی جانب سے متاثرین کی بازآبادکاری کے بجائے اب بھی محض یقین دہانی تک ہی معاملہ محدود
یہاں مشرق میں واقع امبیڈکر نگر اور پمپری پاڑہ کے مکین بازآبادکاری کا آنکھوں میں خواب سجائے اب بھی خوف ودہشت کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ واضح رہے کہ یہاں ۲؍ جولائی ۲۰۱۹ءمیں شب میں ۱۲؍ بجے سیلابی پانی اور محکمہ جنگلات کی دیوار گرجانے سے یہاں زبردست تباہی مچی تھی اور نیند کی آغوش میں رہنے والے ۳۱؍لوگ فوت ہوگئے تھے۔ایک لڑکی کی لاش تیسرے دن ماہم کھاڑی میں برآمد ہوئی تھی۔ چونکہ اب بارش کا موسم ہے اس لئے وہ خوفناک یادیں مکینوں کی ذہنوں میں تازہ ہوجاتی ہیں۔ اس دلدوز حادثے میں فوت ہوجانے والوں کو مقامی لوگوں اور کچھ سماجی خدمت گاروں نے گزشتہ شب میں یاد کیا اور شمع روشن کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
واضح ہوکہ یہاں تقریباً ۳۰؍برس سے لوگ آباد ہیں اور حادثہ کے بعد ان کی باز آبادکاری کا عدالت نے حکم بھی دیا ہے اس کے باوجود حکومت کی جانب سے یقین دہانی کے علاوہ معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا ہے۔دوسری جانب بی ایم سی اور محکمہ جنگلات کے افسران ایک دوسرے کی ذمہ داری قرار دے کر پلہ جھاڑ لیتے ہیں۔نتیجہ یہ ہے کہ مکین پریشان ہیں۔
ہمارا کوئی پرسان حال نہیں
پریشان حال مکینوں نے اپنا غم بیان کیا اور حکومت کے رویے پر ناراضگی ظاہر کی۔ انیش یادو نے بتایا کہ حادثے کو ۲؍سال گزر گیا لیکن کوئی قدم حکومت کی جانب سے نہیں اٹھایا گیا۔ ہم نے سچن اہیر ، جتیندر اوہاڑ، مقامی کارپوریٹر اور دیگر لیڈران سے متعدد مرتبہ ملاقات کی ، اپنا مدعا بتایا لیکن صرف یقین دہانی ہی ہمارے حصے میں آئی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کی پریشانی اور انہیں اس بات کا خوف ہے کہ کہیں پھر اسی طرح کا بھیانک حادثہ دوبارہ نہ پیش آجائے۔مقامی مکین نرنجن رانا نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صاحب ہم لوگ صرف ووٹ بینک ہیں، ووٹنگ کے وقت تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران ہمارے جھوپڑوںپر آکر ہاتھ جوڑتے ہیں اور ہمارے مسائل حل کرنے کی جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں اور پھر بھول جاتے ہیں۔ آج ہم لوگوں کی جان پر بن آئی ہے لیکن کوئی پرسان حال نہیں۔اگر ہمارے لئے کوئی فرشتہ کی شکل میں مدد کے لئے آیا تووہ شبانہ اعظمی اور گھر بچاؤ گھر بناؤ تنظیم کے رکن بلال خان ہیں ۔بلال خان کورٹ میں بھی کیس کی پیروی کے ساتھ ہم لوگوں کی ہر طرح کی مدد اور لیڈران سے ملاقات کروارہے ہیں کہ کسی طرح سے بازآبادکاری ہو جائے۔ مقامی مکین ذاکر شیخ نے کہا کہ ان ۲؍ برسوں میں یہاں کچھ نہیں بدلا ہے اور لوگ آج بھی جان ہتھیلی پر رکھ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔کسی بھی حادثے کے بعد وقتی طور پر سرگرمیاں اور متاثرین کی خبرگیری تیز ہوجاتی ہے لیکن پھر بھلادیا جاتا ہے، یہاں بھی اتنے بھیانک حادثے کے بعد یہی ہوا۔ان کے مطابق بغیر کسی بنیادی سہولت کے وقت کاٹ رہے امبیڈکر نگر اور پمپری پاڑہ کے ۱۰۰؍سے زائد خاندان باز آبادکاری کی راہ دیکھ رہے ہیں لیکن کوئی امید بندھتی نظر نہیں آرہی ہے۔