• Fri, 05 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

میٹھی ندی سے متصل جری مری کے مکین حکومت سے ناراض

Updated: August 21, 2025, 10:22 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

ہر سال موسلادھار بارش میں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔کہا :۲۰۰۹ء میں سروے کے باوجود بازآباد کاری کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا جارہا ہے

Houses in Jari Marri, adjacent to the Methi River, were submerged in water during heavy rains on Tuesday.
میٹھی ندی سے متصل جری مری کے مکانات منگل کو موسلادھار بارش کے دوران پانی میں ڈوب گئے تھے۔

  منگل کو ہونے والی موسلادھار بارش میں میٹھی ندی میں پانی کی سطح بڑھنے سے جری مری کے اندرا نگر، آسرا نگر اور مسلم سوسائٹی میں تقریباً ۳؍ فٹ تک پانی بھر گیا تھا اور گھروں میں پانی داخل ہونے  سے مکینوں کا کافی نقصان ہوا۔ میٹھی ندی سے قریب ہونے کی وجہ سے ہر سال موسلادھار بارش میں سیلابی صورتحال کا خطرہ رہتا ہے ، اس کے باوجود یہاں کے مکینوں کی باز آباد کاری کا منصوبہ برسوں سے التواء کا شکار ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں حکومت کے تئیں ناراضگی پائی جارہی ہے۔
 منگل، ۱۹؍ اگست کو جب میٹھی ندی کا پانی خطرہ کے نشان کے قریب پہنچنے کی وجہ سے کرانتی نگر کو خالی کروایا گیا تھا تب نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے وہاں کا دورہ کیا تھا۔ مقامی افراد کے مطابق اس وقت انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ انہیں بھی بازآبادکاری کے تحت دیگر مقام پر منتقل کیا جائے گا۔ تاہم اس سے مکین کچھ زیادہ پُر امید نہیں ہیں کیونکہ میٹھی ندی کی صفائی اور اس میں فلڈ گیٹ وغیرہ نصب کرنے کا پروجیکٹ چند برسوں سے زیر التواء کا شکار ہونے کے ساتھ گھپلے کی نذر ہوگیا ہے۔ انہیں محسوس ہورہا ہے کہ اگر یہ علاقہ موسلادھار بارش میں زیرآب نہ آتا تو اب بھی کوئی اس طرف توجہ نہ دیتا۔
 یاد رہے کہ ۲۰۰۵ء کی سیلابی صورتحال کے بعد ۲۰۰۶ء میں ایم ایم آر ڈی اے نے سروے کرکے میٹھی ندی کے کنارے آباد متعدد مکینوں کی دیگر جگہ بازآبادکاری کی تھی  اورچند مقام پر ندی کی چوڑائی میں کچھ اضافہ بھی کیا تھا۔ بعدازیں باقی لوگوں کو ہٹانے کیلئے ۲۰۰۹ء میں اندرا نگر، آسرا نگر، مسلم سوسائٹی، کرانتی نگر، بیل بازار اور سندیش نگر وغیرہ کاسروے کیا گیاتھا لیکن  اب تک وہاں کے مکینوں کی بازآباکاری نہیں کی گئی ہے جس سے ان میں بے چینی پائی جارہی ہے۔
 اندرا نگر میں رہنے والے نظیر سیّد نے بتایا کہ پہلے حکومت نے ۲۰۰۰ء تک کے جھوپڑوں کی بازآباد کاری کا وعدہ کیا تھا، بعد میں ۲۰۱۷ء تک کے جھوپڑوں کی بازآباد کاری کا ’جی آر‘ لایا گیا۔ اس حساب سے یہاں کے لوگوں نے اپنے دستاویز جمع کروادیئے ہیں لیکن اب تک یہ فہرست نہیں لگائی گئی ہے کہ ان میں سے کن کو بازآبادکاری کیلئے اہل پایا گیا ہے اور کسے نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرانتی نگر میں ۱۶۳۹؍ جھوپڑوں کا سروے ہوا تھا جن میں سے پہلے صرف ۳۵۰؍ گھر اہل پائے گئے تھے لیکن نیا جی آرآنے کے بعد یہاں سے ایک ہزار سے زائد افراد کو منتقل کیا جاچکا ہے۔ اسی طرح سندیش نگر میں تقریباً ۲۳۰۰؍ گھروں کا سروے ہوا تھا جن میں سے ۵۰۰؍ سے زائدمکینوں کو منتقل کیا جاچکا ہے لیکن مسلم اکثریتی علاقے آسرا نگر، اندرا نگر اور مسلم سوسائٹی کو نظر انداز کیا جا  رہا ہے۔
 مسلم سوسائٹی میں رہنے والے منظور خان نے کہا کہ ’’ہم لوگ میٹھی ندی سے بہت قریب رہتے ہیں اس لئے خوف کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بارش کے موسم میں مدو جزر کے ساتھ تیز بارش ہوجائے تو رات جاگ کر گزارنی پڑتی ہے کہ کہیں ندی کا پانی اچانک بڑھ گیا تو جان بچا کر بھاگنے کی نوبت آجائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہاں عام طور پر غریب لوگ رہتے ہیں اور جن کے گھر خراب ہوگئے ہیں ،وہ اس ڈر سے اس کی مرمت بھی نہیں کرواپارہے ہیں کہ کہیں انہیں دیگر جگہ منتقل نہ کردیا جائے۔ اس لئے جیسے تیسے ٹوٹے پھوٹے مکانات میں رہ رہے ہیں۔‘‘   انہوں نے مزید کہا کہ  ’’۱۹؍ اگست کی بارش میں پریشان حال خواتین یہاں کےسیاسی لیڈران کو کوس رہی تھیں جنہوں نے ان کے حالات سدھارنے کی کوشش نہیں کی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK