• Tue, 09 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

حق انقطاع رابطہ: ۲۵؍ ممالک میں نافذ ہے، کیا ہندوستان میں ممکن ہے؟

Updated: December 08, 2025, 9:57 PM IST | New Delhi

دنیا کے تقریباً ۲۵؍ ممالک میں ’’رابطہ منقطع کرنے کا حق‘‘ نافذ ہے، تاکہ ملازمین کو کام کے اوقات کے بعد غیر ضروری رابطے سے بچایا جا سکے۔ ہندوستان میں سپریہ سلے نے اسی مقصد کیلئے ’’حق انقطاع رابطہ بل ۲۰۲۵‘‘ دوبارہ پیش کیا ہے لیکن اس کی منظوری کے امکانات کم ہیں۔

Photo: X
تصویر: ایکس

دنیا بھر میں کم از کم ۲۵؍ ممالک نے ’’حقِ انقطاع رابطہ‘‘ (right to disconnect) یعنی کام کے اوقات کے بعد ملازمین سے رابطہ نہ کرنے کے اصول کسی نہ کسی شکل میں نافذ کر رکھے ہیں۔ کہیں یہ مکمل پابندی کی صورت میں ہے، تو کہیں مخصوص انتباہات اور حدود کے ساتھ۔ ہندوستان میں بھی یہی قدم اٹھانے کیلئے ممبر پارلیمنٹ سپریہ سلے نے ایک بار پھر ایک اہم بل پیش کیا ہے۔ تاہم ایک ایسے ملک میں جہاں بغیر ادائیگی اوور ٹائم کو معمول مانا جاتا ہے، اور پرائیویٹ سیکٹر کم اجرت پر زیادہ کام لینے کا عادی ہے، اس بل کی منظوری کو مشکل سمجھا جا رہا ہے۔

وبائی مرض کے بعد دنیا میں بدلتی ترجیحات
کووِڈ کے بعد دور دراز کام عام ہونے سے دفتر کا کام گھروں تک پہنچ گیا۔ اب فون، وہاٹس ایپ، ای میل، کالز اور ویڈیو میٹنگز نے ’’دفتر کے بعد‘‘ اور ’’دفتر کے دوران‘‘ کا فرق تقریباً ختم کر دیا ہے۔ اس کا نتیجہ زیادہ کام، ذہنی دباؤ، برن آؤٹ اور ذاتی وقت میں مداخلت کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ اس لئے دنیا بھر میں یہ تسلیم کیا جا رہا ہے کہ ذاتی وقت کی حفاظت اب ڈجیٹل دور کا ایک اہم لیبر مسئلہ بن چکا ہے۔ کئی ممالک نے اس کیلئے عمومی یا مخصوص قوانین بنائے ہیں، خصوصاً ٹیلی ورکرز، ریموٹ ورکرز اور ڈجیٹل خانہ بدوشوں کیلئے۔ نفاذ ابھی مکمل نہیں، لیکن سمت واضح ہے۔

ہندوستان کا قدم: سپریہ سلے کا ’’حق انقطاع رابطہ بل ۲۰۲۵ء‘‘
۶؍ دسمبر کو سپریہ سلے نے لوک سبھا میں یہ بل دوبارہ پیش کیا۔ بل کے مطابق:
(۱) ملازمین کو کام کے اوقات کے بعد کالز، میسجز یا ای میلز کا جواب دینے کا پابند نہیں ہونا چاہئے۔
(۲) آجروں کو کام کے اوقات سے باہر کئے جانے والے کام کی واضح شرائط اور معاوضہ طے کرنا ہوگا۔
(۳) اس کی نگرانی کیلئے Employees Welfare Authority قائم کرنے کی تجویز ہے۔
(۴) خلاف ورزی پر کمپنیوں پر ملازمین کی تنخواہ کے ایک فیصد تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔
تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ہندوستان میں پرائیویٹ ممبرز بلز شاذ و نادر ہی منظور ہوتے ہیں، لہٰذا اس بل کے پاس ہونے کے امکانات محدود سمجھے جا رہے ہیں۔

ہندوستان میں پہلی کوشش نہیں
سپریہ سلے نے یہی بل ۲۰۱۹ء میں بھی پیش کیا تھا، لیکن وہ کبھی منظور نہ ہو سکا۔ وبائی مرض کے بعد جب ڈجیٹل کام میں اضافہ ہوا، ملازمین نے مسلسل شکایت کی کہ:کام اور نجی زندگی کا توازن بگڑ گیا، اوور ٹائم بغیر معاوضے کے لیا جا رہا ہے اور ذاتی حدود کا خاتمہ ہو رہا ہے۔ یہ مسئلہ خصوصاً آئی ٹی اور سروس سیکٹر میں زیادہ سنگین ہے۔

دنیا کے دیگر ممالک کے قواعد
آجروں کے پاس اب یہ سہولت ہے کہ وہ کسی بھی وقت ملازمین سے رابطہ کر سکتے ہیں، جس سےہر وقت دستیابی کی غیر ضروری توقع پیدا ہو گئی ہے۔ اس کے جواب میں یورپ، لاطینی امریکہ، ایشیا پیسیفک اور افریقہ کے چند ممالک نے قوانین بنائے ہیں جو آجروں کو اوقات کار کی قانونی حدوں کا احترام کرنے کا پابند بناتے ہیں۔بعض ممالک میں یہ قانون تمام ملازمین پر لاگو ہے، جبکہ کچھ ممالک میں صرف ٹیلی ورکرز یا ریموٹ ورکرز کو شامل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مغربی بنگال : پلاسٹک کا کچرا جمع کرانے پر ’ماں کینٹین‘ سے مفت کھانے کی سہولت

یورپ: رابطہ منقطع کرنے کے حق میں عالمی لیڈر 
(۱) فرانس پہلا ملک تھا جس نے ۲۰۱۷ء میں یہ قانون نافذ کیا۔ اس میں آجروں کیلئے ایسے اوقات مقرر کرنا ضروری ہے جن میں ملازمین سے کام کی بات چیت نہیں کی جا سکتی۔
(۲) بلجیم نے ۲۰۲۲ء میں ۲۰؍ سے زیادہ ملازمین والی کمپنیوں کیلئے باضابطہ ’’ڈس کنیکٹ پالیسی‘‘ بنانا لازمی قرار دیا۔
(۳) اٹلی نے بھی ۲۰۱۷ء میں ’’اسمارٹ ورکنگ‘‘ معاہدوں کے تحت آرام اور ڈجیٹل انقطاع کیلئے واضح اصول وضع کئے۔
دنیا بھر میں یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، کیونکہ ڈجیٹل کام کے بوجھ نے مزدوروں کے حقوق اور ذاتی زندگی پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK