Inquilab Logo Happiest Places to Work

صرف وزیراعظم اور انتہائی اہم شخصیات کیلئے سڑکوں اور فٹ پاتھ کو صاف کیا جاتا ہے

Updated: June 26, 2024, 9:40 AM IST | Agency | Mumbai

بامبے ہائی کورٹ نے گزشتہ روز کہا کہ جب وزیر اعظم اور دیگر انتہائی اہم شخصیات کیلئے سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو ایک دن کیلئے صاف کیا جاتا ہےتو سب کیلئے روزانہ کی بنیاد پرایسا کیوں نہیں کیا جاسکتا۔

The High Court says that the footpaths and roads should be cleaned daily for everyone. Photo: INN
ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ فٹ پاتھ اور سڑکیں سب کیلئے روزانہ صاف کی جائے۔ تصویر : آئی این این

بامبے ہائی کورٹ نے گزشتہ روز کہا کہ جب وزیر اعظم اور دیگر انتہائی اہم شخصیات کیلئے سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو ایک دن کیلئے صاف کیا جاتا ہےتو سب کیلئے روزانہ کی بنیاد پرایسا کیوں نہیں کیا جا سکتا۔ایک صاف فٹ پاتھ اور پیدل چلنے کیلئے محفوظ جگہ کا ہونا ہر شخص کا بنیادی حق تھے اور ریاستی حکام اسے فراہم کرنے کے پابند تھے۔ یہ کہنا ہے جسٹس ایم ایس سونک اور کمل کھاتا کی ڈویژن بنچ  کا۔
ہائی کورٹ نے گزشتہ سال شہر میں غیر قانونی  ہاکروں اور دکانداروں کے معاملے پر از خود نوٹس لیا تھا۔پیر کو اس کی دورکنی بنچ نے کہا کہ جب   وہ جانتا ہے کہ یہ مسئلہ بڑا ہے، ریاست اور دیگر حکام بشمول شہری انتظامیہ اسے یونہی نہیں چھوڑ سکتے  اس لئے کچھ سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ عدالت نے کہا کہ ’’جب وزیر اعظم یا کچھ وی وی آئی پی (انتہائی اہم شخصیات )آتے ہیں تو سڑکیں اور فٹ پاتھ فوری طور پر صاف کر دیئے جاتے ہیں... اور جب تک وہ یہاں ہیں ، حالت ایسی ہی رہتی ہے یہ سب کیلئےکیوں نہیں کیا جا سکتا؟ شہری تو ٹیکس ادا کرتے ہیں ..انہیں صاف فٹ پاتھ اور چلنے کیلئے محفوظ جگہ کی ضرورت ہے۔‘‘عدالت نے پوچھا کہ ’’فٹ پاتھ اور پیدل چلنے کیلئے محفوظ جگہ ایک بنیادی حق ہے۔ ہم اپنے بچوں کو فٹ پاتھ پر چلنے کو کہتے ہیں لیکن اگر چلنے کیلئے کوئی فٹ پاتھ نہیں بچا تو ہم اپنے بچوں کو کیا کہیں گے؟‘‘ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ  برسوں سے حکام کہہ رہے ہیں کہ وہ اس مسئلے کے حل کیلئے  کام کر رہے ہیں۔ ریاست کو سختی سے اس بارے میں کچھ کرنا ہو گا۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ حکام ہمیشہ صرف یہ سوچ رہے ہوں کہ کیا کرنا ہے اور اس پر کام کرنا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں ارادے کی کمی ہے کیونکہ جہاں چاہ ہوتی ہے، وہاں ہمیشہ راہ ہوتی ہے۔
 برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ایس یو کامدار نے کہا کہ ایسے دکانداروں اور ہاکروں کے خلاف وقتاً فوقتاً کارروائی کی جاتی ہے لیکن وہ واپس آجاتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی ایم سی انڈرگراؤنڈ مارکیٹوں کے متبادل پر بھی غور کر رہی ہے۔اس  پر عدالت نے طنزکرتے ہوئےکہا کہ میونسپل کارپوریشن  اس مسئلے کو زمین میں دفن  (انڈرگراؤنڈ)کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ دو رکنی بنچ نے نوٹ کیا کہ شہری انتظامیہ کی طرف سے ان دکانداروں / ہاکروں پر عائد کیا گیا جرمانہ غیر متعلق تھا کیونکہ ان کی روزانہ کی آمدنی زیادہ ہوتی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہاکہ ’’آپ کا جرمانہ ان کیلئے کم   ہے۔ وہ ادا کریں گے اور چلے جائیں گے۔‘‘
 عدالت نے بی ایم سی کو ایسے تمام ہاکروں کی شناخت کرنے والا ڈیٹا بیس تیار کرنے کا مشورہ دیا تاکہ وہ حکم کی خلاف ورزی نہ کریں اور اپنے اسٹال کے ساتھ دوبارہ واپس آئیں۔ اس نے کہا کہ ’’کومبنگ آپریشن ہونے دیں۔ ایک گلی سے شروع کریں... سب سے بڑی پریشانی شناخت کی ہے۔ وہ واپس آتے رہتے ہیں کیونکہ وہ قابل شناخت نہیں ہیں۔‘‘عدالت نے اس معاملے کی مزید سماعت ۲۲؍ جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK