• Mon, 15 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کرناٹک ہائی کورٹ نے بانو مشتاق کی دسہرہ دعوت کے خلاف درخواستیں خارج کردیں

Updated: September 15, 2025, 6:03 PM IST | Bengaluru

کرناٹک ہائی کورٹ نے بانو مشتاق کو دسہرہ تہوار کا مہمانِ خصوصی بنانے پر اٹھنے والے اعتراضات کو خارج کردیا۔ عدالت نے واضح کیا کہ کسی مختلف عقیدے کے فرد کو مدعو کرنا آئینی یا مذہبی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

Banu Mushtaq. Photo: INN.
بانو مشتاق۔ تصویر: آئی این این۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے پیر کو اُن درخواستوں کو مسترد کر دیا جن میں بُکر انعام یافتہ بانو مشتاق کو میسورو میں ہونے والے دسہرہ تہوار کیلئے مہمانِ خصوصی بنانے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کو مدعو کرنا کسی کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ چیف جسٹس ویبھو باکھرو اور جسٹس سی ایم جوشی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کہا:’’ہم اس بات کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں کہ ریاست کی جانب سے منعقدہ تقریب میں مختلف مذاہب کے افراد کو اجازت دینا درخواست گزاروں کے کسی قانونی یا آئینی حق کی خلاف ورزی ہے یا پھر یہ ہندوستان کے آئین میں درج اقدار کے منافی ہے۔ لہٰذا، درخواستیں خارج کی جاتی ہیں۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان کے سات نئے مقامات یونیسکو کی ممکنہ عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل

ریاستی حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی تین درخواستیں دائر کی گئی تھیں، جن میں بانو مشتاق کو مہمانِ خصوصی کے طور پر مدعو کرنے پر اعتراض کیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک درخواست بی جے پی لیڈرپرتاپ سمہا نے دائر کی تھی جنہوں نے دعوت نامہ واپس لینے کی ہدایت مانگی تھی۔ سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکیل ایس سدھارشن نے۲۰۲۳ء میں مشتاق کے مبینہ ’’اینٹی کنڑا‘‘بیانات کا حوالہ دیا اور دلیل دی کہ دسہرہ چونکہ بنیادی طور پر ہندو تہوار ہے اس لئے اس کا افتتاح صرف کسی ہندو شخصیت کو ہی کرنا چاہئے۔ اس پر بنچ نے استفسار کیا:’’یہ تو کسی کا اظہارِ رائے ہے۔ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس ملک میں لوگ اپنی رائے بھی ظاہر نہیں کر سکتے؟ آپ ہمیں بتائیے کہ آپ کا آئینی حق کیا ہے؟‘‘سدھارشن نے مزید کہا کہ صرف ہندو ہی اس تہوار کا افتتاح کر سکتا ہے کیونکہ یہ بت پوجا اور رسوم سے جڑا ہے، اس لئے مہمان کو یہ تحریری طور پر یقین دہانی کرانی چا ہئے کہ وہ دیوی پر ایمان رکھتا ہے۔ ایک اور وکیل نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی غیر ہندو ہندو دیوی کی پوجا کر سکتا ہے، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ایسا کرنا آگم شاستر کے خلاف ہوگا۔ 

یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ نے وقف (ترمیمی) ایکٹ، ۲۰۲۵ء کی اہم دفعات پر روک لگائی، جائیدادوں کا رجسٹریشن جاری رہے گا

عدالت نے وضاحت دی کہ یہ مسئلہ مذہبی پابندیوں کا نہیں ہے اور کہا:’’اگر کوئی شخص آ کر کہے کہ `میں رسوم کی پابندی کروں گا تو یہ کیسے ممنوع ہے؟‘‘بنچ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ نہ کسی مندر اور نہ ہی کسی ٹرسٹی نے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔ ریاست کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈووکیٹ جنرل ششی کرن شیٹی نے دعوت نامے کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ دسہرہ ایک ریاستی تہوار ہے جس میں سبھی مذاہب کے لوگ شریک ہوتے ہیں اور اسے محض مذہبی تقریب تک محدود نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دعوت کمیٹی میں ۶۲؍ اراکین شامل ہیں جن میں مختلف پارٹیوں کے ایم پی اور ایم ایل اے موجود ہیں۔ 
انہوں نے مزید کہا: یہ کہنا کافی تکلیف دہ ہے کہ وہ اینٹی ہندو ہیں اور زور دیا کہ اس طرح کے تفرقہ انگیز خدشات کو ابتدا ہی میں ختم کرنا ضروری ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ۲۰۱۷ءمیں شاعر ڈاکٹر نثار احمد، جو مسلمان تھے، کو مہمانِ خصوصی مدعو کیا گیا تھا اور اُس وقت پرتاپ سمہا خود بطور ایم پی اس جشن میں شریک ہوئے تھے۔ اس پر سدھارشن نے دلیل دی کہ احمد نے عقیدت مندانہ نظمیں لکھی تھیں اور مشتاق کے برعکس کوئی اینٹی کنڑا ریمارکس نہیں دیئے تھے۔ درخواستوں کو خارج کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ وجے دشمی ایک ایسا تہوار ہے جو اچھائی کی برائی پر فتح کی علامت ہے اور پورے ملک میں منایا جاتا ہے۔ کسی دوسرے مذہب کے فرد کو مہمانِ خصوصی مدعو کرنا نہ تو کسی آئینی اور نہ ہی کسی مذہبی حق کی خلاف ورزی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK