مسلم پرسنل لا بورڈ نے ’وقف بائی یوزر‘ میں سپریم کورٹ کی مداخلت سے انکار پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے اس معاملے میں جدوجہد جاری رکھنے کااعلان کیا ہے
EPAPER
Updated: September 15, 2025, 11:17 PM IST | New Delhi
مسلم پرسنل لا بورڈ نے ’وقف بائی یوزر‘ میں سپریم کورٹ کی مداخلت سے انکار پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے اس معاملے میں جدوجہد جاری رکھنے کااعلان کیا ہے
وقف ترمیمی قانون پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، مسلم لیڈروں اور دیگر مسلم تنظیموں کی جانب سے وقف ترمیمی قانون کو رد کرنے کے مطالبے کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا ہے البتہ کچھ شقوں پر روک لگادی ہے۔ اس عبوری فیصلے پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ کچھ شقوں پر روک لگائی گئی ہے لیکن کورٹ نے وقف ترمیمی قانون کو مسترد کرنے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ خاص طور پر’وقف بائی یوزر‘ میں سپریم کورٹ نے مداخلت سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے کا جائزہ لے رہا ہے اور وکلاء سے مشورہ کے بعد تفصیلی بیان جاری کیا جائے گا اور اگلے قدم کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے اس معاملے میں جدوجہد جاری رکھنے کااعلان کیا۔
وقف ترمیمی قانون کو چیلنج کرنے والوں میں سے ایک جمعیۃ علماء نے بھی عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ جمعیۃ علماء کےصدر مولانا ارشد مدنی نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ ہم نے وقف قانون کی تین اہم متنازع دفعات پر ملنے والی عبوری راحت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ اس عبوری ریلیف نے ہماری اس امید کو یقین میں بدل دیا ہے کہ انصاف ابھی زندہ ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم ان سیاسی پارٹیوں کی جیت ہے جنہوں نے پارلیمنٹ میں اس کی مخالفت کی اور ساتھ ہی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ان اراکین کی بھی جیت ہے جنہوں نے اپنی مخالفت کی تجاویز کو تفصیل سے پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون پر عدالت کے فیصلے سے واضح ہو گیا ہے کہ اگرچہ اس معاملے پر جے پی سی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین کی اختلافی تجاویز کو مسترد کر دیا گیا تھا لیکن آج وہ تمام اختلافات درست ثابت ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر اپوزیشن پارٹیوں کے وکلاء نے دلیل دی تھی کہ اس قانون کے ذریعہ ایسا ڈھانچہ بنایا جارہا ہے کہ کوئی بھی اس کی حیثیت کو چیلنج کرسکتا ہے۔ ایسے مقدمات کی وجہ سے وقف املاک کی حیثیت غیر یقینی رہے گی۔ اس قانون کو نافذ کرنے کے پیچھے کا مقصد ووٹروں کو متاثر کرنا اور تنازع کو زندہ رکھنا معلوم ہوتا ہے۔