کہا ’’ہمیں ان لوگوں کیلئے۲۰۰؍سال اورتکلیف اٹھانے کیلئے تیار رہنا ہوگا جو ۲؍ ہزارسال سےاٹھا رہے ہیں،ہم نے اپنےہی جیسےانسانوں کو پیچھے دھکیل دیا‘‘
EPAPER
Updated: September 08, 2023, 8:55 AM IST | New Delhi
کہا ’’ہمیں ان لوگوں کیلئے۲۰۰؍سال اورتکلیف اٹھانے کیلئے تیار رہنا ہوگا جو ۲؍ ہزارسال سےاٹھا رہے ہیں،ہم نے اپنےہی جیسےانسانوں کو پیچھے دھکیل دیا‘‘
آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت جنہوں نے اس سے قبل ریزرویشن کے تعلق سےکہا تھا کہ اس پر کھل کر بات ہونی چاہئے،اب انہوں نے اس کی حمایت کی ہے۔موہن بھاگوت نے ناگپور میں ایک پروگرام میںاس تعلق سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ آر ایس ایس آئین میں دئیے گئے ریزرویشن کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں موجود امتیازوتفریق کو دور کرنے کیلئے ریزرویشن بہت ضروری ہے۔ آر ایس ایس چیف کے بقول ’’سماجی نظام میں ہم نے اپنے ہی انسانوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ہم نے ان کی پروا نہیں کی اور یہ تقریباً۲؍ ہزارسال سے ہو رہا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا ’’جب تک ہم انہیں برابری فراہم نہیں کرتے، کچھ خاص اقدامات کرنے ہوں گے اور میرا ماننا ہے کہ ان اقدامات میں سے ہی ایک ریزرویشن ہے۔ ریزرویشن اس وقت تک جاری رہنا چاہئے جب تک کہ اس طرح کا امتیاز باقی رہتا ہے۔سنگھ آئین میں دیے گئے ریزرویشن کی مکمل حمایت کرتا ہے۔‘‘
موہن بھاگوت نے کہا کہ ریزرویشن کا مقصدصرف مالی یا سیاسی مساوات کو یقینی بنانا ہی نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد احترام دینا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو طبقات فائدے میں ہیں انہیں آئندہ ۲۰۰؍ سال تک ان طبقات کیلئے تکلیف اٹھانے کیلئے تیار رہنا چاہئے جو گزشتہ ۲؍ ہزار سال سے تکلیف اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ہمارے سماج میںنا برابری کی ایک تاریخ رہی ہے۔خیال رہے کہ موہن بھاگوت نے کچھ دن پہلے خاندانی نظام پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ پوری دنیا میں خاندانی نظام ختم ہو رہا ہے لیکن ہندوستان اس بحران سے بچ گیا ہے کیونکہ `سچائی اس کی بنیاد ہے۔موہن بھاگوت نے ناگپور میںمعمر شہریوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری ثقافت کی جڑیں سچائی پرمبنی ہیں، حالانکہ اس ثقافت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔موہن بھاگوت نے کہا کہ دنیاوی لذتوں کی تکمیل کا رجحان بڑھ رہا ہے اورکچھ عناصر اپنے خود غرض مقاصد کیلئے اس غیر اخلاقی رجحان کو’ثقافتی مارکسزم‘ کے نام پر فروغ دے رہے ہیں۔یہ ایسا کرکے سماج پر صرف اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتے ہیں۔