ایک ڈالر ۸۹ء۵۴؍ روپے کا ہوگیا، آر بی آئی نے صورتحال کو سنبھالنے کیلئے زرمبادلہ میں سے ڈالر فروخت نہ کئے ہوتے تو ایک ڈالر ۹۰؍ روپے کا ہوجاتا۔
پیر کو کاروبار کے دوران روپے کی قیمت گھٹ کر ۷۹ء۸۹؍ تک گئی تھی۔ تصویر:آئی این این
جی ڈی پی کی شرح نمو میں حیرت انگیز بلکہ کئی حلقوں کیلئے ناقابل یقین بہترین کے باوجود بین الاقومی مارکیٹ میں روپیہ کی قدر بہتر ہونا تو دور کی بات ہے، مستحکم بھی نہیں رہ پارہی ہے۔ اسی ہفتے اسے ’’ایشیا کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنےوالی کرنسی ‘‘ ہونے کا منفی اعزاز حاصل ہوا ہے۔ اس کے بعد حکومت کی جانب سے صورتحال کو سنبھالنے کے اقدامات متوقع تھے مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ روپیہ مسلسل روبہ زوال ہے۔ دسمبر کا آغاز روپے کیلئے انتہائی کمزور ثابت ہوا۔ پیرکو کرنسی میں اتار چڑھاؤ کے دوران روپے کی قدر میں ۰ء۱؍ فیصد کی گراوٹ درج کی گئی جس کے بعد پیر کو ایک امریکی ڈالر ۸۹ء۵۴۵۷؍ روپے میں بند ہوا۔
روپے کو ملنے والے سہارے سے زیادہ دباؤ
پیر کو ابتدائی تجارت میں روپے کی کارکردگی امریکی ڈالر کے مقابلے محدود دائرے میں ہی رہی۔ مقامی شیئر بازاروں کی مثبت کارکردگی روپے کو کسی حد تک سہارا دے رہی تھی لیکن خام تیل کی بلند قیمتوں اور غیر ملکی فنڈ کے انخلاء نے اس اثر کو زائل کردیا۔ فاریکس تاجروں کے مطابق درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کی مسلسل طلب نے ہندوستانی کرنسی پر دباؤ برقرار رکھا ۔مزید یہ کہ امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی کشیدگی کے درمیان سرمایہ کار محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں ۔ واضح رہے کہ سال کے آخر تک کسی سمجھوتے کی امید ہے۔ اس بات کے واضح اشارے مل رہے ہیں کہ ہندوستان اور امریکہ بڑی حد تک تجارتی معاہدہ پر متفق ہوگئے ہیں مگر فاریکس کاروبار میں اس کا مثبت اثر نظر نہیں آرہا ہے۔
۸۹ء۴۵؍ پر کھلا، ۸۹ء۵۷؍پر بند ہوا
بینکوں کے مابین غیر ملکی زرمبادلہ کے بازار میں روپے کی شروعات۸۹ء۴۵؍ پر ہوئی۔ اس کے بعد کرنسی مزید پھسل کر ابتدائی کاروبار میں ۸۹ء۴۶؍ تک پہنچ گئی، جو گزشتہ کاروباری دن بند ہونےوالی قیمت کے مقابلے ایک پیسے کی گراوٹ تھی ۔جمعہ کو روپیہ۹؍ پیسے گر کر ۸۹ء۴۵؍ کے بھاؤ پر بند ہوا تھا۔
ڈالر انڈیکس میں بھی کمی
ادھر ڈالر انڈیکس، جو ۶؍ بڑی عالمی کرنسیوں کے مقابلے امریکی ڈالر کی طاقت کو جانچتا ہے،۰ء۰۲؍ فیصد کم ہو کر۹۹ء۴۴؍پر پہنچ گیا۔بین الاقوامی تیل مارکیٹ میں برینٹ کروڈ کی قیمت۱ء۵۷؍ فیصد بڑھ کر مستقبل کے سودوں میں۶۳ء۳۵؍ امریکی ڈالر فی بیرل ہو گئی۔
روپے کے تعلق سے پیش گوئی
سی آر فاریکس ایڈوائزرز کے مینیجنگ ڈائریکٹر امیت پاباری نے بتایا کہ ’’قریب مدت میں ڈالر/روپیہ ۸۸ء۹۰سے ۸۹ء۸۰؍ کے درمیان رہنے کی امید ہے ۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات میں معمولی سی بھی بہتری آئی تو روپیہ اس حد کے مضبوط حصے کی طرف بڑھ سکتا ہے۔۸۸ء۹۰؍ کے آس پاس پہنچ سکتا ہے۔
آر بی آئی نے روپے کو سنبھالا
پیر کے کاروبار میں جب روپیہ ڈالر کے مقابلے ۸۸ء۸۹؍ تک پہنچ گیا تواس بات کا اندیشہ پیدا ہوگیا تھا کہ یہ ۹۰؍ کی حد پار کر کے ہندوستانی کرنسی کیلئے نئی منفی تاریخ رقم کرسکتاہے، آر بی آنے مداخلت کی اور اپنے ریزرو میں موجود ڈالر فروخت کئے تاکہ روپے کو۹۰؍ روپے فی ڈالر کی حد عبور کرنے سے روکا جا سکے۔ رائٹرز کے مطابق تاجروں کا کہنا ہے کہ روپے میں تازہ گراوٹ نان ڈیلیوریبل فارورڈ (این ڈی ایف) مارکیٹ کی میچورٹی کے باعث ہوئی۔
جی ڈی پی اور روپے کی گراوٹ میں عدم توازن
حکومت نے جی ڈی پی کے جو اعدادوشمار پیش کئے ہیں حیرت انگیز ہی نہیں چونکا دینےوالے ہیں۔ اس میں جی ڈی کی پی شرح نمو ۸ء۲؍ فیصد بتائی گئی ہے۔ موجودہ حالات میں معاشی ماہرین کے ایک بڑا طبقہ کیلئے اس پر یقین کرنا مشکل ہورہاہے۔ اپوزیشن پارٹیاں اس پر سوال اٹھا چکی ہیں جبکہ خود حکومت حامی معاشی ماہرین بھی ’’خوشگوار حیرت‘‘ کا اظہار کررہے ہیں۔اس پس منظر میں روپیہ کی قدر جس تیزی سے گر رہی ہےاس پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ ایم کے وینو نے ایکس پر لکھا ہے کہ ’’یہ ایک دلچسپ تضاد ہے۔ایک طرف ہندوستان کی اقتصادی نمو (جی ڈی پی کی شرح نمو)’مضبوط‘ ہے اور مالی سال۲۰۲۶ء کی دوسری سہ ماہی میں مہنگائی صرف۰ء۵؍ فیصد ہے تو پھر روپے کی کارکردگی ایشیا میں سب سے بدترین کیوں ہے (اور یہ ڈالر کے مقابلے۹۰؍ روپے کے قریب کیوں پہنچ گیا ہے)؟‘‘ حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’ اتنی کم مہنگائی کی صورت میں روپے کی قدر کو دیگر کرنسیوں کے مقابلے مضبوط ہونا چاہیے تھا۔ ‘‘