Updated: December 31, 2021, 8:13 AM IST
| haridwar
مہا نروانی اکھاڑا کے مہنت رویندرپوری نے دھرم سنسد میںکی گئی تقریروںکو غیر ذمہ دارانہ اورملک کی مذہبی اورسماجی ہم آہنگی کو نقصا ن پہنچانے والی
قراردیا،جے رام آشرم کےپیٹھا دیشور برہمچاری برہم سورپ کے مطابق’’ اس طرح کی زبان استعمال کرنے والے سنت کہلانے کے حقدار نہیں‘‘
ہری دوار میںگزشتہ دنوں منعقدہ دھرم سنسد اب بدنام زمانہ ہوچکی ہے ۔(فائل فوٹو)
ہری دوار: ہری دوار کے کچھ نامورسنتوں نے گزشتہ دنوں منعقدہ دھرم سنسد میںکی گئی اشتعال انگیزی اورمسلمانوںکے قتل عام کے اعلان کی پُر زور الفاظ میںمذمت کی ہے۔دھرم سنسد میںمسلمانوںکے خلاف کی گئی کھلے عام زہر افشانی کے خلاف ملک کے متعدد حصوں سےآواز بلند ہونے لگی ہے۔ممبئی اور دیگر شہروںکی تنظیموںنے جہاںاس کی مذمت کی وہیںاب خود کے ہری دوار کے سنتوں کے ایک گروہ نے ایسی اشتعال انگیزی کرنے والے نام نہاد دھرم گروؤںکےخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مہا نروانی اکھاڑا کے مہنت رویندر پوری نے اپنے بیان میں کہا ہے ’’ ایسے تبصرےبالکل غیر ذمہ دارانہ تھے۔ان سے ہندوستان کی مذہبی اورسماجی ہم آہنگی کوشدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘‘رویندر پوری اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کےحال ہی میں صدر منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی مذہب کے منفی تبصرہ قابل افسوس ہے اوراس طرح کا کوئی بیان نہیںدیاجانا چاہئے۔ مہنت رویندر پوری کے مطابق جو لوگ دھرم سنسد میںجمع ہوئے تھے،انہیںاپنے الفاظ کا انتخاب کرنے میںانتہائی احتیاط سے کام لینا چاہئے تھا۔
جے رام آشرم کےپیٹھا دیشور برہمچاری برہم سورپ نے بھی ایسی اشتعال انگیزی کی پُرزور انداز میںمذمت کی ہے۔انہوں نے کہا ہےکہ ’’جنہوں نے(مسلمانوں کے خلاف) ایسی باتیں کہی ہیں ، وہ سادھو سنت کہلانے کے حقدار نہیں ہیں۔ اگر سادھو ہی اس طرح کی زبان کا استعمال کریں گے تو عوام کی ان کے تعلق سے عقیدت ختم ہوکر رہ جائے گی ۔ دھرم سنسد میںجیسی تقریریں کی گئیں ان سے ہری دوار کے وقار پر آنچ آئی ہے۔‘‘
واضح رہےکہ ۱۶؍ سے ۱۹؍ دسمبرتک ہری دوار میںمنعقدہ دھرم سنسد میں۵۰ ؍ سے زیادہ سادھوؤں نے شرکت کی تھی ۔ یتی نرسمہا نند نے اس سنسد کا اہتمام کیا تھا جس میںمسلمانوںکے خلاف اشتعال انگیز ی کی گئی تھیںنیز ان کےقتل عام تک کی دھمکیاںدی گئی تھیں۔
دھرم سنسد میںاشتعال انگیزی کرنے والوں کو سمن
اتراکھنڈ پولیس نے ہری دوار میں منعقدہ `دھرم سنسد کے دوران اشتعال انگیز تقریر کرنے والے سادھوؤںکو سمن بھیجا ہے۔ پولیس نے وسیم رضوی، اناپورنا ا ور دھرم داس کو تفتیش میں شامل ہونے کے لیے طلب کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اتراکھنڈ پولیس نے انہیں سی آر پی سی کی دفعہ۱۴۱؍ کے تحت طلب کیا ہے۔ معاشرے میں امن خراب کرنے پر۳؍ ملزموں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی۔ اس معاملے میں پولیس یتی نرسمہا نندگری اور دیگر سے نفرت انگیز تقاریر کرنے کے معاملے میںتفتیش کر رہی ہے۔اس کے ساتھ ہی اپوزیشن اس معاملے پر حملہ آور ہے۔ کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا نے حال ہی میں مذکورہ `دھرم سنسد میں کی گئی نفرت انگیز تقاریر پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تشدد بھڑکانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے اور ایسی حرکتیں آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی الزام لگایا تھا کہ `دھرم سنسد میں اشتعال ا نگیزی اتراکھنڈ کی بی جے پی کی قیادت والی حکومت کے ساتھ مل کر کی گئی تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ محض ایف آئی آر کا اندراج کافی نہیں، ملزمان کو بھی گرفتار کیا جائے۔