جسٹس دیپانکر دتہ نے سماعت کے دوران تبصرہ کیا کہ کیا ہندوستان کو دنیا بھر سے پناہ گزینوں کی میزبانی کرنی ہے؟ ہم پہلے ہی ۱۴۰ کروڑ کی آبادی ہیں۔ یہ کوئی دھرم شالہ نہیں کہ ہم ہر جگہ سے غیر ملکی شہریوں کی میزبانی کریں۔
EPAPER
Updated: May 19, 2025, 4:06 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
جسٹس دیپانکر دتہ نے سماعت کے دوران تبصرہ کیا کہ کیا ہندوستان کو دنیا بھر سے پناہ گزینوں کی میزبانی کرنی ہے؟ ہم پہلے ہی ۱۴۰ کروڑ کی آبادی ہیں۔ یہ کوئی دھرم شالہ نہیں کہ ہم ہر جگہ سے غیر ملکی شہریوں کی میزبانی کریں۔
سپریم کورٹ نے ایک سری لنکن تمل کی پناہ کی درخواست کو مسترد کردیا۔ درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے زبانی طور پر کہا کہ ہندوستان کوئی "دھرم شالہ" نہیں ہے جو دنیا بھر سے آنے والے پناہ گزینوں کی میزبانی کر سکے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار کی حراست کے خلاف مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔
سپریم کورٹ، سری لنکا سے تعلق رکھنے والے ایک تمل شخص کی ایک درخواست کی سماعت کر رہی تھی جس نے مدراس ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو یو اے پی اے مقدمے میں دی گئی ۷ سال کی سزا مکمل ہونے کے فوراً بعد ہندوستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل نے جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس کے ونود چندرن پر مشتمل بینچ کو بتایا کہ درخواست گزار، ایک سری لنکن تمل ہے جو ویزا پر یہاں آیا تھا اور اسے اپنے وطن میں جان کا خطرہ ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ درخواست گزار تقریباً ۳ سال سے حراست میں ہے اور اسے ملک بدر نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ :روہنگیا کو سمندر میں پھینکنے کے دعوے پر سوال، جلاوطنی روکنے سے انکار
جسٹس دیپانکر دتہ نے سماعت کے دوران تبصرہ کیا کہ کیا ہندوستان کو دنیا بھر سے پناہ گزینوں کی میزبانی کرنی ہے؟ ہم پہلے ہی ۱۴۰ کروڑ کی آبادی ہیں۔ یہ کوئی دھرم شالہ نہیں کہ ہم ہر جگہ سے غیر ملکی شہریوں کی میزبانی کریں۔ جسٹس دتہ نے سوال کیا، "آپ کو یہاں آباد ہونے کا کیا حق ہے؟" وکیل نے جواب دیا کہ درخواست گزار ایک پناہ گزین ہے اور اس کی بیوی اور بچے پہلے سے ہندوستان میں مقیم ہیں۔ جب وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کو اپنے ملک میں جان کا خطرہ ہے، تو جسٹس دتہ نے کہا، "کسی اور ملک چلے جائیں۔"
جسٹس دتہ نے مزید کہا کہ ہندوستان میں رہنے اور آباد ہونے کا بنیادی حق آرٹیکل ۱۹ کے تحت صرف ہندوستانی شہریوں پر لاگو ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مدراس ہائی کورٹ کے حکم میں آرٹیکل ۲۱ کی خلاف ورزی نہیں ہوئی کیونکہ درخواست گزار کی آزادی کو قانونی عمل کے مطابق محدود کیا گیا۔ واضح رہے کہ یہ فیصلہ، سپریم کورٹ کے روہنگیا پناہ گزینوں کی ملک بدری میں مداخلت سے انکار کے چند دنوں بعد بعد آیا ہے۔