ملک کے کئی شہروں کےمتعدد گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ ،کرسمس کی تقریباًت دھمکیوں اور ہنگامہ کی وجہ سے منسوخ، کانگریس نے تشویش ظاہر کی ، وزیر اعظم مودی سے اس تشدد کی مذمت کا مطالبہ کیا
EPAPER
Updated: December 26, 2025, 12:53 PM IST | New Delhi
ملک کے کئی شہروں کےمتعدد گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ ،کرسمس کی تقریباًت دھمکیوں اور ہنگامہ کی وجہ سے منسوخ، کانگریس نے تشویش ظاہر کی ، وزیر اعظم مودی سے اس تشدد کی مذمت کا مطالبہ کیا
کرسمس کے تہوار کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں سے بھگوا تنظیموں کی جانب سے مخالفت اور تشدد کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ کئی جگہوں پر چرچ میں توڑ پھوڑ کی گئی تو کچھ جگہوں پر کرسمس کی تقریبات سے ہی روک دیا گیا ۔ کہیں پارٹی کرنے سے منع کیا گیا تو کئی جگہوں پر مار پیٹ تک کی نوبت آ گئی۔ ’نو بھارت ٹائمس‘ پر شائع خبر کے مطابق کیرالہ میں بچوں کے ’کرسمس کیرول‘ گروپ پر حملہ کیا گیا، جس میں مبینہ طور پر بچوں کو زدوکوب کیا گیا۔ بچوں کے والدین نے بی جے پی لیڈر سی کرشنا کمار کو اس کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے والدین نے بتایا کہ بچے ہر سال کی طرح کیرول گا رہے تھے، تبھی یہ واقعہ پیش آیا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ گروپ میں صرف ۱۰؍سے ۱۲؍ سال کے بچے تھے اور انہیں بری طرح زدو کوب کیا گیا ہے۔
اے بی پی نیوز‘ کے مطابق ہریدوار کے ہوٹل بھاگیرتھی میں ۲۴؍ دسمبر کی شب کو ہونے والی کرسمس تقریب دھمکیوں اور ہنگامہ کے سبب منسوخ کر دی گئی۔ ہوٹل انتظامیہ نے پریس کانفرنس کے ذریعے تقریب کی منسوخی کا اعلان کیا تھا۔ ہوٹل کے جی ایم نونیت سنگھ نے بتایا کہ ’’کچھ بھگوا تنظیموں کے اعتراض کے بعد اس تقریب کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔‘‘اسی طرح دہلی کے ایسٹ آف کیلاش علاقے کی مارکیٹ میں ۲؍ روز قبل درجن بھر خواتین اور بچے کرسمس کے تہوار سے قبل سانتا کلاز کی سرخ ٹوپیاں پہنے کرسمس کے بارے میں معلومات پر مبنی پمفلٹ تقسیم کر رہے تھے، تبھی مارکیٹ میں موجود بھگوا عناصر نے اس پر اعتراض کیا اور خواتین کو مارکیٹ کو دھمکی بھرے انداز میں مارکیٹ سے جانے کے لیے کہہ دیا۔ اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہا ہے۔
ایک طرف تو وزیر اعظم مودی نے خود دہلی میں دی کیتھیڈرل چرچ آف دی ریڈمپشن میں کرسمس کی دعائیہ تقریب میں شرکت کی اور کہا کہ خدا کرے کہ کرسمس کا جذبہ ہمارے معاشرے میںہم آہنگی اورخیرسگالی کی ترغیب فراہم کرے۔ انہوں نے یہاں مقامی عیسائی افراد سے ملاقات بھی کی لیکن دوسری طرف بھگواتنظیموں نے ملک کے مختلف حصوں میں کرسمس کی تقریبات میں رخنہ ڈالنے کا کام جاری رکھا ۔ بریلی میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے چرچ کے باہر کئی گھنٹوں تک ہنومان چالیسا پڑھا اور ماحول کو کشیدہ بنائے رکھا۔ یہی حرکت بجرنگ دل والوں نے یوپی کے دیگر حصوں میں بھی کی ۔ کرناٹک میں بھی بھگوا تنظیموں نے ہنگامہ کی کوشش کی لیکن وہاں پولیس نے انہیں منتشر کردیا۔ کیرالا میں بھی اسی طرح کی حرکتیں ہوئیںلیکن پولیس نے یہاں بھی سختی دکھائی۔
ملک کے مختلف حصوں میں کرسمس کے موقع پر عیسائی برادری کی مخالفت اور ان پر ہونے والے حملوں پر اگر مودی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے تو اپوزیشن کانگریس نے کھل کر اس کی مخالفت کی اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس ترجمان سپریہ شرینیت نے ’ایکس‘ پر اس حوالے سے نہایت چبھتی ہوئی پوسٹ کی ہے۔