نالاسوپارہ کی اس معروف شخصیت نے اپنی زندگی میں جس مستحکم اور مستقل مزاجی اورجدوجہد کا مظاہرہ کیا وہ اپنی مثال آپ ہے
EPAPER
Updated: July 09, 2025, 11:31 PM IST | Mumbai
نالاسوپارہ کی اس معروف شخصیت نے اپنی زندگی میں جس مستحکم اور مستقل مزاجی اورجدوجہد کا مظاہرہ کیا وہ اپنی مثال آپ ہے
نالاسوپارہ کی معروف معاشی ، سیاسی ،سماجی ،تعلیمی اورملّی شخصیت صغیر احمد ڈانگے اپنی کثیر جہتی سرگرمیوں کیلئےجانے جاتے ہیں ۔ ان کی ابتدائی زندگی آزمائش بھر ی رہی۔ انہوںنے اپنی زندگی میںجس مستحکم اورمستقل مزاجی ، حوصلہ مندی اور متواتر جدوجہد کا مظاہرہ کیاوہ اپنی مثال آپ ہے ۔ان کی انتھک کاوشوں کانتیجہ ہےکہ وہ آج ایک کامیاب زندگی بسر کررہےہیں۔
یکم مارچ ۱۹۹۴ءکو سوپارہ گائوں کے ایک غریب کاشتکار غلام غوث ڈانگے کے خانوادہ میں پیدا ہونے والے صغیر احمد ڈانگے نے مفلسی ، غربت اور مصائب کو کبھی خاطر میں نہیں لایا،ہمیشہ اپنے ہدف کےطاقب میں رہے ۔ ان کی ہمت اور محنت نے انہیں کامیابی سےسرفرازکیا۔ ضلع پریشد اسکول سے ساتویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد انجمن اسلام سی ایس ایم ٹی میں داخلہ لیا۔ یہاں سے میٹرک پاس کرکے جوگیشوری کے اسماعیل یوسف کالج میں نام لکھوایا۔ اس دور میں اسماعیل یوسف کالج کی ۱۱؍روپے فیس تھی جو ان کے پاس نہیں تھا، اس کابھی انتظام ان کی خالہ نے کیاتھا۔ دوسرے سال کی فیس کا انتظام نہ ہونے پر پڑھائی ترک کرنی پڑی۔
ان کے والد غریب کسان تھے، گھر بھی پرانا ٹوٹا پھوٹاتھا۔گھر میں ایک پانی کا ہنڈا تھا،اس دور میں پانی اور بجلی کا کوئی نظم نہیں تھا۔ قندیل کی روشنی میں لوگ زندگی گزارتےتھے۔ صغیراحمد ڈانگے نے چراغ کی روشنی میں پڑھائی کی ہے۔ سوپارہ گائوں سے لوکل ریلوے اسٹیشن کا فاصلہ ڈیڑھ کلومیٹر پر مشتمل تھا۔ بس اور آٹورکشا ندارد تھے۔ تانگہ کی سہولت تھی لیکن کرایہ نہ ہونے سے وہ روزانہ جنگل جھاڑیوں کے راستے پیدل ریلوے اسٹیشن سے گھر اور گھرسے اسٹیشن جاتےتھے۔نالاسوپارہ سے مرین لائنس ،وہاں سے انجمن اسلام پاپیادہ اوراسی طرح اسکول سےمرین لائنس آتے تھے ۔ انہیں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنےمیں بڑی دلچسپی تھی لیکن مفلوک حالی کے سبب وہ پڑھائی نہیں کرسکے۔ چنانچہ انہوںنے پڑھائی چھوڑکر کاشتکاری شروع کی۔ کھیتی باڑی میں کچھ دنوں تک قسمت آزمائی کی لیکن کوئی خاص فائدہ نہ ہونے کی صورت میں کاروبار کرنےکافیصلہ کیا۔ذہن میں کیمیکل کا کاروبار آیا مگر کاروبار کیلئے پیسہ نہ ہونے سے بڑے پریشان تھے ۔ اس دوران ان کی شادی ہوچکی تھی۔ انہوںنے کیمیکل کے کاروبار کیلئے اپنی بیوی کے زیور ۵۰۰؍ روپے رہن پر رکھ کر کاروبار شروع کیا۔ان کی سوچ شروع سے بڑی رہی ، اسی وجہ سے اپنی کمپنی کا نام گرین ویچ کیمیکل رکھا۔۵۔۵؍ لیٹر فنائل کے۶؍ڈبے دونوں ہاتھوں سے اُٹھاکر نالاسوپارہ سے ممبئی لاکر انجمن اسلام ، صابوصدیق کالج اور نوراسپتال وغیرہ میں سپلائی کرتے تھے۔چندمہینوں بعد اس کام کےساتھ چاول کاکاروبار شروع کیا، اس دور میں چاول کی قلت ہونے سےممبئی میں چاول کے خریدار مل رہے تھے۔چاول کا کاروبار انہوںنے ایک پارٹنر کے ساتھ کیاتھالیکن کسی بات پر بدگمانی ہونے سے پارٹنرشپ ختم ہوگئی ، یہاں سے انہیں ایک ہزارروپے منافع کاملا،جس سے انہوںنے چاول خرید کراپنی علاحدہ دکان شروع کی اور وہ دکان چلتی گئی،کام کاج بڑھتاگیا۔ بعدازیں کچھ پیسوںکاانتظام ہونے پر انہوںنے نالاسوپارہ میں ایک تالاب خرید لیا، جہاں سے رات ۳؍ بجےمچھلیاں پکڑکر ،وہ پہلی لوکل ٹرین سے دادر مچھی بازار مچھلیاں سپلائی کرنے جاتے تھے۔ جدوجہد کا یہ سفر جاری رہا،اسی دوران ۱۹۸۰ءمیں اللہ تعالیٰ نے دل میں زمین کا کاروبار کرنے کی نیت پیدا کی ۔ اپنے پھوپھی زاد بھائی خالدچندے کی شراکت میں نالاسوپارہ کے نیلے گوڑے گائوںمیں ایک پلاٹ خریدا،اس پلاٹ کو فروخت کرنے سے کچھ آمدنی ہوئی ، اسی آمدنی کی رقم سے آچولے گائوںمیں دوسرا پلاٹ خریدا ،یہاں سے کامیابی کاسفر جاری ہواجواب بھی قائم ہے۔
صغیر ڈانگے اپنے ۴؍بھائیوں اور ۳؍بہنوں میں سب سےبڑے ہیں،ان پر ان کی کفالت ، پڑھائی لکھائی اور دیگر ساری ضروریات پوری کرنے کی ذمہ داری عائد رہی ،اس لئے ان پر ہمیشہ آگے بڑھنے ، ترقی اور کامیابی حاصل کرنے کا جنون سوار رہا۔ یہی وجہ تھی کہ وہ دن رات محنت میں جٹے رہے۔۱۹۸۴ءمیں انہوں نےایس کے گروپ آف کمپنی کی بنیاد ڈالی ۔ اسی کے بینرتلے تعمیراتی پروجیکٹ پر کام کرنےکاآغازکیا۔شروع سے اچھا اور معیاری کام کرنے کا ذہن رہا، اس لئے انہوںنے اس دور کےمعروف آرکیٹیکٹ ایچ ایم زویری کاانتخاب کیا۔ اسی تگ ودو کے دوران انہیں اسٹیٹ بینک آف انڈیا کا ایک پروجیکٹ ملا، جو ڈیڑھ کروڑ روپے کاتھا،یہ پروجیکٹ انہوںنے موجودہ ریاستی وزیر اور بلڈ ر اینڈڈیولپر منگل پربھات لودھا کے ساتھ کیاتھا۔ تقریباً ۵؍سال تک منگل پربھات لودھا کےساتھ کام کرنے کے بعد وہ لودھا سے بڑی خوش اسلوبی کےساتھ علاحدہ ہوئے ۔ بعدازیں ۱۹۸۴ءمیں اپنی ذاتی کمپنی ڈانگے گروپ کی بنیاد ڈالی ۔ ڈانگے گروپ کے تحت بھی انہوںنے گجراتی ، مارواڑی اور جین بلڈروںکےساتھ کام کیا ۔ برادرانِ وطن سے ہمیشہ اچھے تعلقات رہے۔
معاشی جدوجہد سے قطع نظرصغیر احمد ڈانگے کی تعلیمی سماجی ، سیاسی اور ملّی سرگرمیوں میں حصے داری کی بھی طویل فہرست ہے۔چونکہ انہوںنے نالاسوپارہ کے بغیر بجلی اور بینچ والے اسکول سے تعلیم حاصل کی تھی ،اس لئے ان کی دلی خواہش تھی کہ وہ نالاسوپارہ میں ایک اسکول ضرور قائم کریں گے ، انہوںنے اس کی بنیاد کالج کے زمانےمیں اتحاد نامی لائبریری کی بنیاد ڈال کرکی تھی۔ ان کامانناہےکہ تعلیم کےبغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی ہے۔اسی جذبہ کےتحت انہوںنے تقریباً ۱۹۸۴ءمیں مقامی دانشوروںکی مدد سے سوپارہ ٹرسٹ قائم کیاجس کے تحت زیڈبی زکریا اسکول کی بنیاد رکھی گئی ۔ چونکہ احمد زکریانےاسکول کیلئے بڑی رقم دی تھی ،اس لئے ان کےوالد سے اسکول منسوب ہے ۔اس کےبعدمزید کئی اسکول بنائےجوکامیابی سے جاری ہیں۔اسکول کے علاوہ مدارس بھی شروع کئے۔ طبی مراکز قائم کئے ۔۱۹۷۷ء سے دعوت کے کاموں سے وابستہ ہیں، تھانے ضلع دینی ایجوکیشن ٹرسٹ بناکر دینی سرگرمیوں کےذریعے تھانےضلع کے دیہی علاقوںمیں۴۰؍مساجد تعمیرکروائیں ، جن میں روزانہ تقریباً ۲؍ہزار بچے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرتےہیں۔ اس کےعلاوہ وہ مقامی سیاسی جماعت سے بھی وابستہ رہےاور یہاں کے پہلے ڈپٹی میئر بننے کااعزازبھی حاصل کیا۔