سابق وزیر نے خود تصویریں شیئر کر کے اطلاع دی، کہا کہ ’’کیا میں یہ کہنے پر اب بھی غلط ہوں کہ یہ ہندوازم نہیں ہوسکتا‘‘
EPAPER
Updated: November 16, 2021, 10:15 AM IST | new Delhi
سابق وزیر نے خود تصویریں شیئر کر کے اطلاع دی، کہا کہ ’’کیا میں یہ کہنے پر اب بھی غلط ہوں کہ یہ ہندوازم نہیں ہوسکتا‘‘
اپنی نئی کتاب میں ہندوتوا کا موازنہ داعش اور بوکوحرام جیسی تنظیموں سے کرنے کی وجہ سے بھگوا عناصر کے عتاب کے شکار کانگریس لیڈر سلمان خورشید نے پیر کو فیس بک پر تصویریں شیئر کرتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ شرپسندوں نے نینی تال میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کرنے کے بعد اس میں آگ لگادی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نیلیش آنند نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے اس کی تصدیق کی ہے۔ا نہوں نے بتایا ہے کہ ’’راکیش کپل اور ۲۰؍ دیگر افراد کے خلاف معاملہ درج کرلیاگیاہے۔ خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔‘‘
اس سے قبل حملے کی تصویریں شیئر کرتے ہوئے سلمان خورشید نے سوال کیا ہے کہ ’’کیا میں اب بھی یہ کہنے میں غلط ہوں کہ یہ ہندوازم نہیں ہوسکتا۔‘‘سلمان خورشید نے جو تصویریں اور ویڈیو شیئر کئے ہیں ان میں سے ایک میں ایک شخص کو آگ بجھانے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دیگر تصویروں میں صاف نظر آرہا ہے کہ حملہ آوروں نے آگ لگانے سے پہلے گھر میں توڑ پھوڑ کی۔ تصویروں میں کھڑیوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے اور گملے بکھرے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ایک ویڈیو میں حملہ آور نظر آرہے ہیں جن کے ہاتھوں میں بی جےپی کا پرچم ہے اور وہ ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ بلند کررہے ہیں۔ سلمان خورشید نے اپنے فیس بک پوسٹ میںکہا ہے کہ ’’تو اب ہمارے ہاں بحث مباحثہ کا مطلب یہ ہوگیاہے۔ اس کیلئے لفظ شرمناک کا استعمال بھی ناکافی ہے۔اس کے بعد بھی میں یہ امید کرتا ہوں کہ ایک دن آئیگا کہ ہم ایک دوسرے سے مدلل گفتگو اور ایک دوسرے اتفاق اور عدم اتفاق کرسکتے ہیں۔‘‘