Inquilab Logo

سعودی عرب فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے : کابینی اجلاس میں اعلان

Updated: September 17, 2020, 7:53 AM IST | Agency | Riyadh

شاہ سلمان کی صدارت میں ہوئے اجلاس میں عرب امن معاہدے کے اطلاق پر زور، قطر کا اسرائیل کو تسلیم کرنے سے صاف انکار

Salman and Bin Salman
عرب ممالک کے حکمراں ان دنوں پس وپیش میں ہیں

اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کی دوستی پر مسلم دنیا  میں ہلچل ہے اور کسی حد تک عوام میں ناراضگی ہے۔ مسلمانوں کا عالمی مرکز کہلانے والے سعودی عرب  اس معاملے میں پھونک پھونک کر قدم اٹھا رہا ہے۔  ادھر منگل کو جب وہائٹ ہائوس میں اسرائیل ، متحدہ عرب امارت اور بحرین کے درمیان معاہد ہو رہا تھا تو سعودی عرب حکومت نے اپنے کابینی اجلاس میں یہ   باور کروانے کی کوشش کی کہ وہ  ہے  عرب ممالک کی وحدت، سیادت اور ان کی اراضی کی سلامتی کی خواہاں ہے۔ 
 سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں ایک ورچوئل اجلاس  میں سعودی کابینہ کی جانب سے واضح کیا گیا کہ خطے کے استحکام کیلئے  خطرہ بننے والے کسی ضرر کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ’’ سعودی عرب فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ وہ مسئلہ فلسطین کے ایک منصفانہ اور جامع حل تک پہنچنے کیلئے تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔‘‘ 
  کابینہ کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت چاہتی ہے کہ فلسطین کے مسئلے کا حل بین الاقوامی قرار دادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق ۱۹۶۷ء کی سرحدوں پر ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے۔ اس ریاست کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔
 قطر کا اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار 
  ادھر قطر نے کہا ہے کہ وہ کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔ اس کےمطابق اسرائیل سے ہاتھ ملانا فلسطینیوں کےمسئلے کا حل نہیں ہے۔  قطر کی وزارت خارجہ کی ترجمان لولیٰ  الخاطر   نے کہا کہ ’’ہمیں نہیں لگتا کہ (اسرائیل کے ساتھ)  سفارتی تعلقات بحال کرنا اس مسئلے کا حل یا اس کا جواب ہے۔‘‘  انہوں نے کہا کہ ’’ اس مسئلے کی بنیاد یہ ہے کہ فلسطینی عوام برسوں سے ایک ملک کے بغیر ایک تسلط کے سایے میں انتہائی سنگین صورتحال میں رہنے پر مجبور ہیں۔‘‘ 
  قطر کی وزارت خارجہ نے یہ بیان ایک ایسے موقع پر دیا ہے جب متحدہ عرب امارات اور بحرین جیسے عرب ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے اور اس کے ساتھ معاہدوں پر دستخط بھی کر دئیے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ابھی مزید عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کریں گے۔ ایسی صورت میں قطرکی جانب سے دیا گیا یہ بیان کافی اہم ہے۔ واضح رہے کہ قطرکے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات  کے ساتھ تعلقات خوشگوار نہیں ہیں، بلکہ وہ ترکی سے زیادہ قریب سمجھا جاتا ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK