• Sun, 14 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسکول بس اسوسی ایشن ہائی کورٹ سے رجوع ہو گی

Updated: September 10, 2025, 10:44 PM IST | Mumbai

کہا: وین سے نہ صرف حادثات پیش آنے کا خطرہ رہتاہے بلکہ حکومت کے جی آر میں طلبہ کی حفاظت کے پیش نظر کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے

The School Bus Association has expressed displeasure over the permission given to 12-seater school vans.
۱۲؍سیٹوں والی اسکول وین کی اجازت دینے پر اسکول بس اسوسی ایشن نے ناراضگی کا اظہارکیا ہے۔

گزشتہ ماہ ریاستی حکومت نے ۱۲؍ سیٹوں والی وین  کے ذریعہ اسکولی طلبہ کو لانے   لے جانے کی اجازت دیتے ہوئے اس ضمن میں جی آر جاری کیا تھا  وہیں  اسکول بس اسوسی ایشن نے حکومت کے اس فیصلے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے طلبہ کے لئے وین کا استعمال خطرے سے پر بتایا   اور حکومت سے اپنا فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی ہے  ساتھ ہی اس  نے فیصلہ واپس نہ لینے پر ہڑتال کرنےکا انتباہ دیا ہے۔ تنظیم کے صدر نے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کی اطلاع بھی دی ہے ۔ 
 اسکول بس اسوسی ایشن آف مہاراشٹر کے صدر  انل گرگ نے اس بارے میں کہا کہ ’’ طلبہ کو لانے  لے جانے کیلئے اسکول وین کی اجازت دینا کئی لحاظ سے طلبہ کے لئے خطرے سے خالی نہیں ہے ، اس میں نہ تو بچوں کو اٹینڈ کرنے کے لئے خصوصی طور پر طالبات کو لانے   لے جانے والی اسکول وین میں خاتون اٹینڈکو رکھنے کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی ہے    جاری کردہ جی آرکے ذریعہ وین میں کسی بھی قسم کے پیش آنے والے حادثات سے محفوظ رکھنے کے لئے کوئی ٹھوس یا سخت ہدایت نہیں دی گئی ہے ۔حکومت اسے ٹریفک کو کم کرنے کی کوشش قرار دے رہی ہے جبکہ ٹریفک ہونے پر  وین کیا کوئی بھی چار پہیہ گاڑی ٹریفک کم کرنے میں مدد گار ثابت نہیں ہوسکتی ہے ۔‘‘انہوںمزید کہا کہ ’’محض ۱۲؍ بچوں کو لانے  لے جانے کی سروس فراہم کرنے والی اسکول وین کو شروع کرنے کی اجازت دینے سے قبل نہ تو والدین کے ساتھ صلاح و مشورہ کیا گیا اور نہ ہی اسکول بس اسوسی ایشن کو اعتماد میں لیا گیا ۔ اس تعلق سے ان کے ساتھ کوئی میٹنگ بھی نہیں کی گئی ۔ وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سرنائیک نے اسکول وین شروع کرنے سے قبل طلبہ کے والدین اوراسکول بس اسوسی ایشن سے میٹنگ کرنے کا یقینی دلایا تھا لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کہ ’’ایک اسکول بس تقریباً ۴۰؍ بچوں کو تمام حفاظتی تدابیر اور خاتون اٹینڈنٹ کے ساتھ اسکول لاتی اور لے جاتی ہے جبکہ اسکول وین میں محض ۱۲؍ طلبہ کو ہی لایا اور لے جایا جاسکتا ہے اور ان کے تحفظ کی کوئی یقین دہانی بھی نہیں کرائی گئی ہے ۔ 
  مذکورہ  معاملہ میں پرائیویٹ ان ایڈیڈ اسکول مینجمنٹ اسوسی ایشن کے سابق صدر بھرت ملک نے کہا کہ ’’حکومت اسکول وین شروع کرنے کی اجازت دے کر معصوم طلبہ کے تحفظ کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے ۔حکومت کے اس فیصلہ کے خلاف بس اسوسی ایشن کے ہمراہ پرائیویٹ ان ایڈیڈ اسکول مینجمنٹ اسوسی ایشن ۱۵؍ دن میں حکومت کے مذکورہ  فیصلہ کو واپس نہ لینے پر بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کرے گی ۔ ‘‘
 دوسری جانب وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سر نائک نے اسکول وین چلا نے کی اجازت دینے کے سلسلہ میں جاری کردہ جی آر کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ وین سروس تنگ گلیوں سے بھی آسانی سے گزر سکتی ہے ۔اس کے علاوہ اس سروس کے شروع کئے جانے سے کئی لوگوں کو روزگار ملے گا۔ تاہم اس میں بچوں کے اسکول بیگ اور واٹر بوٹل رکھنے کی بھی کشادہ جگہ مہیا کئے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سبھی اسکول بسیں بہت اچھی سروس فراہم نہیں کرتی اور نہ ہی ان کے ڈرائیور بہت محفوظ طریقہ سے گاڑی چلاتے ہیں ۔ پرتاپ سر نائک کے بقول اسکول وین کے معیارات کو مد نظر رکھتے ہوئے ضوابط تیار کئے گئے ہیں ۔

education Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK