اندیشہ ہے کہ اگر کوئی ’’ کھیل‘‘ ہونا ہے تو وہ اسی مرحلے میں ہوگا،یکم اگست سے رائے دستاویز جمع کرنےہوں گے اور شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا
EPAPER
Updated: July 22, 2025, 11:43 PM IST | Patna
اندیشہ ہے کہ اگر کوئی ’’ کھیل‘‘ ہونا ہے تو وہ اسی مرحلے میں ہوگا،یکم اگست سے رائے دستاویز جمع کرنےہوں گے اور شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا
بہار اسمبلی کے انتخاب سے عین قبل الیکشن کمیشن کے ذریعہ شروع کی گئی متنازع ’’ووٹر لسٹ خصوصی جامع نظر ثانی مہم‘‘ کا پہلا مرحلہ تمام تر اعتراضات کے باوجودپایہ تکمیل کو پہنچ گیا ہے۔۲۵؍ جولائی کو اس مرحلے کی آخری تاریخ ہے اس کے بعد یکم اگست سے اگلے مرحلے کا آغاز ہوگا جس میں ناموں کی جانچ ہوگی اور ووٹرس سے دستاویز مانگے جائیں گے۔ اسی مرحلے میں ۲۰۰۳ء کے بعد ووٹر لسٹ میں اپنے نام کا اندراج کرانےوالوں کو اپنے ہندوستانی شہری ہونے کا ثبوت بھی فراہم کرنا ہوگا۔ بہار میں عام شہریوں اور دانشور طبقہ دوسرےمرحلہ کے حوالے سے شدید تشویش میں مبتلا ہے۔اندیشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ اگر کوئی کھیل ہونا ہےتو وہ اسی مرحلہ میں ہوگا۔
پہلے مرحلہ میں ۵۲؍ لاکھ نام کٹ گئے
پہلے مرحلہ میں بوتھ لیول آفیسر(بی ایل او) کو گھر گھر جا کر موجودہ ووٹر لسٹ کی تصدیق کرنی تھی اور ووٹرس سے فارم پُر کروانےتھے۔ پہلے ہی مرحلہ میں جس طرح کی دھاندلیوں کے الزامات لگے ہیں،اس نے اس پورے عمل پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ الزام ہے کہ بی ایل اوز پر کے پاس کم وقت میں کام کا اتنا شدید دباؤ تھا کہ انہوں نے گھر گھر جانے کے بجائے خود ہی رائے دہندگان کے فارم بھر کر اَپ لوڈ کردیئے۔ حالانکہ الیکشن کمیشن نے اس کی تردید کی ہے مگر اجیت انجم جیسے صحافیوں کی رپورٹنگ سے یہی حقیقت نکل کر سامنے آئی ہے۔ مضحکہ خیز امر یہ ہے کہ پہلے مرحلہ میں کئی جگہوں پر بی ایل اوز نے تصدیق کئے بغیر اُن ووٹرس کے فارم بھی بھر دیئے ہیں جن کا انتقال ہو چکا ہے۔ الیکشن کمیشن نے منگل کو بتایا کہ ایسے ۵۲؍ لاکھ ووٹرس جو یاتو انتقال کرگئے ہیںیا کہیں اور منتقل ہوگئے ہیں، ان کےنام ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں شامل نہیں کئے جائیں گے۔ یعنی پہلے مرحلے میں ۵۲؍ ووٹرس کی چھٹنی ہوگئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ان میں سے ۱۸؍ لاکھ مر چکے ہیں، ۲۶؍ لاکھ نقل مکانی کرچکے ہیں اور ۷؍ لاکھ ووٹر ایسے ہیں جن کے نام ایک سے زائد جگہ دردج تھے۔
پہلے مرحلہ میں عوامی احتجاج کام آیا
ووٹر لسٹ نظر ثانی پر اٹھنے والے سوالات اور سیاسی پارٹیوں کے احتجاج کا پہلے مرحلہ میں یہ فائدہ ہوا کہ فرد شماری / اینومیریشن فارم کو بغیر دستاویز کے تسلیم کرلیا گیا۔ پارٹیوں کے صدائے احتجاج کی وجہ سے عوام بھی الرٹ ہوگئے تھے اس لئےترجیحی بنیادوں پر فارم اپ لوڈ کئے گئے ۔ اس طرح زیادہ تر پولنگ مراکز پر ۹۵ فیصد اور اس سے زیادہ فارم داخل ہوگئے۔
اگلا مرحلہ دشوار اور تشویش کا باعث کیوں؟
۲۵؍جولائی کو پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد ووٹر لسٹ کا مسودہ جاری ہوگا۔ اس میں جن شہریوں کا نام شامل نہیں ہےوہ یکم اگست سے شروع ہونےوالے اگلے مرحلے میں دعویٰ پیش کر سکتے ہیں تاہم انہیں ضروری دستاویز فراہم کرنے ہوں گے ۔ اسی طرح اگر کسی کو کسی نام کے شامل کئے جانے پر اعتراض ہے تو وہ اعتراض داخل کر سکتا ہے۔ اس صورت میں جس کے خلاف اعتراض داخل کیاگیاہے،اسے اپنی شہریت کے ثبوت فراہم کرنے ہوںگے۔بات یہیں ختم نہیں ہوگی بلکہ الیکشن کمیشن کےافسران خود بھی ناموں اور دستاویز کی جانچ کریں گے۔ جنہوں نے پہلے مرحلے میں اپنی شہریت کے ثبوت نہیں دیئے انہیں یکم اگست سے شروع ہونے والے مرحلہ میںفراہم کرنے ہوںگے۔ افسر کو بھی یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے طور پر کسی نام پر اعتراض کرے اور مذکورہ ووٹر سے دستاویز طلب کرے۔ یہ کام الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر (ای آر او) کریگا۔ چونکہ الیکشن کمیشن نے پہلے ہی یہ دعویٰ کردیا ہے کہ پہلےمرحلے میں بڑی تعداد میں بنگلہ دیش،میانمار اور بنگال سے تعلق رکھنےوالے افراد کے نام ووٹر لسٹببھیپریشان کن ہوگا۔